AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Wednesday, June 27, 2018

صرف ہم ہی کر سکتے ہیں ۔ ۔ ۔

سلام و دعا ۔ ۔ ۔ 


اِس پوسٹ کے انگریزی  مضمون پر میرے عزیز دوست میجر ظفر درانی نے خوبصورت تبصرہ فرمایا، "آپکی یہ ساری انگریزی فضول ہےکیونکہ جن سے آپ مخاطب ہیں وہ انگریزی نہیں سمجھتے اور جو سمجھتے ہیں وہ اپنے آرام دہ کمروں سے ووٹ دینے کے لیے نہیں نکلتے۔ جن کی اکثریت ہے وہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں"۔

ظفر بھائ کے شکریہ کے ساتھ، وہی پوسٹ اردو میں حاضر ہے۔

سرزمینِ پاک میں انتخابات کی آمد آمد ہے، اس لیے یہ وقت ہے، تعزیتیں کرنے کا، دلاسے اور تسلیاں دینے کا، معذرتوں کا، قسموں کا وعدوں کا، راگوں کا،  کہانیوں کا،  نئے داو پیچ آزمانے کا، بہتان بازی کا،  دشنام کا، نئے نئے ہنگام کا،رنگ سازی کا،سنگ بازی کا اور سنگ سازی کا۔

ہانکا شروع ہو گیا ہے۔ پرانے شکاری نئے جال کے ساتھ میدان میں ہیں اور ہم میں سے زیادہ  شکار ہونے کے ارمان میں ہیں۔ امید کی کرن اگرچہ کہیں کہیں سے نمودار ہو رہی ہے، جیسے کچھ پرانے کھلاڑی جنوبی پنجاب، شمالی سندھ اور وسطی پنجاب میں لاجواب نظر آے۔ لیکن مجموعی طور پر تو زنگ صدیوں کا ہے، اترتے اترتے بھی وقت تو لگے گا۔ اور اُس کی لیے:۔

۔"قصوروار ہم خود ہیں میرے عزیز ہموطنو کوئ اور نہیں ہے۔ یہ ہمارے مقدر کا لکھا  نہیں ہے 
بلکہ یہ  ہماری اپنی کرنی ہے کیونکہ ہم خود  ہی پیچھے لگ ہیں"۔

اپنے آپ کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے، ہمیں کھڑا ہونا ہے اپنے پاوں پر، رواں ہونا منزل کی جانب اور شمار ہونا ہے زندوں میں۔

اگر انقلاب آنا ہے، تبدیلی رونما ہونی ہے (جو کہ بالکل ممکن ہیں) تو اس کے داعی بھی اور ساعی بھی ہمیں کو  ہونا ہے۔

پاکستان جس مقصد کے لیے بنا، جو آج ہے اور جیسا اِس کو ہونا چاہیے، اِس سب کی ذمہ داری ہمارے ناتواں کندھوں ہی کو اٹھانی ہے۔ تیاری کی ضرورت ہے، تجدیدِ عہد ناگزیر ہے اور سفر نہ ٹلنے والا۔

اپنی تباہی و بد بختی کے ذمہ دار بھی ہم اور اسے خوش بختی میں بدلنے کے روادار بھی ہم۔ فرشتے نہیں آئیں گے اس کے لیے تو مقامِ بدر پیدا کرنا ہو گا۔

وہ جو اڑسٹھ سالوں سے نوچ نوچ کر بے حال کر گئے، کرپشن کے بے تاج بادشاہ، سنگدل اور ذات کے خول میں گردابے  جابر ، اُنھیں کس نے برداشت کیا، کس نے کڑاکے کی سردی اور جھلساتی گرمی میں گھنٹوں ان کے لیے گلہ پھاڑ پھاڑ کر کے نعرے بازی کی، خاندان میں دشمنیاں ڈالی، صعوبتیں  برداشت کیں، خود غربت کی چکی میں پستے رہے اور ان کی آنے والی سو نسلیں بھی کھربوں کی مالک ہو گئیں ۔ ۔ ۔  ہم نے ۔ ۔ ۔ پاکستان لٹتا رہا، ہم نعرہ زن رہے۔

کیا ہم نے کبھی ان سے وطن سے وفاداری کا تقاضا کیا؟ کیا ہم نے کبھی ان کی کج روی کا شکوہ کیا؟ کیا ہم نے کبھی دھوکہ دہی پر انہیں ٹوکا؟ کبھی جھوٹ سے روکا؟کبھی ان کی ہوسِ بے لگام پر اعتراض کیا؟ نہیں تو پھر ذمہ دار تو ہم ہی ہوے نا۔

ہم نے اِن کی ناجائز دولت اور اپنے دس روپوں کا تو خیال رکھا لیکن وطن لٹنے پر ہم  خاموش تماشائ رہے۔ بلکہ جب بھی ہم خود احتجاج کے لیے کبھی باہر نکلے تو ریاستی اثاثوں کو ہی تاراج کیا۔ ہمارے رہنماوں نے ہمیں کبھی ہمیں یہ درس نہ دیا کہ پاکستان  ہمارا ہے تو اس کے سب اثاثے  بھی ہمارے ہیں۔ ہمیں ان کی حفاظت بھی ایسے ہی کرنی ہے جیسے کہ اپنے دس روپوں کی۔ لیکن وہ کیوں بتلاتے؟ بتلاتے تو لوٹ کھسوٹ چھوڑنی پڑتی اور یہ کبھی بھی کسی لٹیرے کو کب منظور ہوا؟

کل ایک وڈیو دیکھی جس میں پنجاب پولیس کا ایک کانسٹیبل ایک معزز نوجوان پر تھپڑوں کی بارش کیے ہوے تھا۔ زندہ قوموں میں ایسی بے حسی اور دیدہ دلیری؟ پھر بھی ہم زندہ قوم ہیں۔ وہ تو نوجوان تھا، یہاں تو صنفِ نازک تک کو گھسیٹا جاتا ہے۔

جس معاشی بد حالی سے آج  وطنِ عزیز دو چار ہے، یہ عشروں کی کارستانی ہے۔ بے تحاشا کرپشن، اربوں کے قرضے ہڑپ،ٹیکس چوری، سینہ زوری، موقع پرستی، مالی بے قاعدگیاں، اشاروں کنایوں پر فیصلے، حرام کو حلال اور حلال کو حرام ۔ ۔ ۔ جیسے چاہا سول اور فوجی حکمرانوں نے من مانی کی ۔ ۔ ۔ ہم صرف تماشای ۔۔۔ کیونکہ لٹا تو پاکستان  ، ہمارے تو دس روپے  ہماری جیبوں میں سلامت رہنے چاہہیں۔

ہم سب، میں بھی اور آپ بھی اس کے ذمہ دار ہیں ۔۔۔

اب کوئ عذر نہیں چلنا چاہیے۔

عمل کی ضرورت ہے، ابھی نہیں تو کبھی نہیں، خائن، کرپٹ، دھوکے باز، جھوٹا، باپ یا بھای بھی ہو تو ’ڈیلیٹ‘ کر دینا ہو گا۔

کر سکتے ہیں ۔ ۔ ۔ اللہ کریم سے توفیق مانگ کے ۔ ۔ ۔اس خدائ عطیے پاکستان اور اپنی آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کےلیے کرنا ہو گا۔

نہیں تو پھر مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے۔۔۔

رہے نام اللہ کریم کا۔



جاری ہے ۔ ۔ ۔   




AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

No comments: