AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Wednesday, June 27, 2018

6:29 PM

صرف ہم ہی کر سکتے ہیں ۔ ۔ ۔

سلام و دعا ۔ ۔ ۔ 


اِس پوسٹ کے انگریزی  مضمون پر میرے عزیز دوست میجر ظفر درانی نے خوبصورت تبصرہ فرمایا، "آپکی یہ ساری انگریزی فضول ہےکیونکہ جن سے آپ مخاطب ہیں وہ انگریزی نہیں سمجھتے اور جو سمجھتے ہیں وہ اپنے آرام دہ کمروں سے ووٹ دینے کے لیے نہیں نکلتے۔ جن کی اکثریت ہے وہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں"۔

ظفر بھائ کے شکریہ کے ساتھ، وہی پوسٹ اردو میں حاضر ہے۔

سرزمینِ پاک میں انتخابات کی آمد آمد ہے، اس لیے یہ وقت ہے، تعزیتیں کرنے کا، دلاسے اور تسلیاں دینے کا، معذرتوں کا، قسموں کا وعدوں کا، راگوں کا،  کہانیوں کا،  نئے داو پیچ آزمانے کا، بہتان بازی کا،  دشنام کا، نئے نئے ہنگام کا،رنگ سازی کا،سنگ بازی کا اور سنگ سازی کا۔

ہانکا شروع ہو گیا ہے۔ پرانے شکاری نئے جال کے ساتھ میدان میں ہیں اور ہم میں سے زیادہ  شکار ہونے کے ارمان میں ہیں۔ امید کی کرن اگرچہ کہیں کہیں سے نمودار ہو رہی ہے، جیسے کچھ پرانے کھلاڑی جنوبی پنجاب، شمالی سندھ اور وسطی پنجاب میں لاجواب نظر آے۔ لیکن مجموعی طور پر تو زنگ صدیوں کا ہے، اترتے اترتے بھی وقت تو لگے گا۔ اور اُس کی لیے:۔

۔"قصوروار ہم خود ہیں میرے عزیز ہموطنو کوئ اور نہیں ہے۔ یہ ہمارے مقدر کا لکھا  نہیں ہے 
بلکہ یہ  ہماری اپنی کرنی ہے کیونکہ ہم خود  ہی پیچھے لگ ہیں"۔

اپنے آپ کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے، ہمیں کھڑا ہونا ہے اپنے پاوں پر، رواں ہونا منزل کی جانب اور شمار ہونا ہے زندوں میں۔

اگر انقلاب آنا ہے، تبدیلی رونما ہونی ہے (جو کہ بالکل ممکن ہیں) تو اس کے داعی بھی اور ساعی بھی ہمیں کو  ہونا ہے۔

پاکستان جس مقصد کے لیے بنا، جو آج ہے اور جیسا اِس کو ہونا چاہیے، اِس سب کی ذمہ داری ہمارے ناتواں کندھوں ہی کو اٹھانی ہے۔ تیاری کی ضرورت ہے، تجدیدِ عہد ناگزیر ہے اور سفر نہ ٹلنے والا۔

اپنی تباہی و بد بختی کے ذمہ دار بھی ہم اور اسے خوش بختی میں بدلنے کے روادار بھی ہم۔ فرشتے نہیں آئیں گے اس کے لیے تو مقامِ بدر پیدا کرنا ہو گا۔

وہ جو اڑسٹھ سالوں سے نوچ نوچ کر بے حال کر گئے، کرپشن کے بے تاج بادشاہ، سنگدل اور ذات کے خول میں گردابے  جابر ، اُنھیں کس نے برداشت کیا، کس نے کڑاکے کی سردی اور جھلساتی گرمی میں گھنٹوں ان کے لیے گلہ پھاڑ پھاڑ کر کے نعرے بازی کی، خاندان میں دشمنیاں ڈالی، صعوبتیں  برداشت کیں، خود غربت کی چکی میں پستے رہے اور ان کی آنے والی سو نسلیں بھی کھربوں کی مالک ہو گئیں ۔ ۔ ۔  ہم نے ۔ ۔ ۔ پاکستان لٹتا رہا، ہم نعرہ زن رہے۔

کیا ہم نے کبھی ان سے وطن سے وفاداری کا تقاضا کیا؟ کیا ہم نے کبھی ان کی کج روی کا شکوہ کیا؟ کیا ہم نے کبھی دھوکہ دہی پر انہیں ٹوکا؟ کبھی جھوٹ سے روکا؟کبھی ان کی ہوسِ بے لگام پر اعتراض کیا؟ نہیں تو پھر ذمہ دار تو ہم ہی ہوے نا۔

ہم نے اِن کی ناجائز دولت اور اپنے دس روپوں کا تو خیال رکھا لیکن وطن لٹنے پر ہم  خاموش تماشائ رہے۔ بلکہ جب بھی ہم خود احتجاج کے لیے کبھی باہر نکلے تو ریاستی اثاثوں کو ہی تاراج کیا۔ ہمارے رہنماوں نے ہمیں کبھی ہمیں یہ درس نہ دیا کہ پاکستان  ہمارا ہے تو اس کے سب اثاثے  بھی ہمارے ہیں۔ ہمیں ان کی حفاظت بھی ایسے ہی کرنی ہے جیسے کہ اپنے دس روپوں کی۔ لیکن وہ کیوں بتلاتے؟ بتلاتے تو لوٹ کھسوٹ چھوڑنی پڑتی اور یہ کبھی بھی کسی لٹیرے کو کب منظور ہوا؟

کل ایک وڈیو دیکھی جس میں پنجاب پولیس کا ایک کانسٹیبل ایک معزز نوجوان پر تھپڑوں کی بارش کیے ہوے تھا۔ زندہ قوموں میں ایسی بے حسی اور دیدہ دلیری؟ پھر بھی ہم زندہ قوم ہیں۔ وہ تو نوجوان تھا، یہاں تو صنفِ نازک تک کو گھسیٹا جاتا ہے۔

جس معاشی بد حالی سے آج  وطنِ عزیز دو چار ہے، یہ عشروں کی کارستانی ہے۔ بے تحاشا کرپشن، اربوں کے قرضے ہڑپ،ٹیکس چوری، سینہ زوری، موقع پرستی، مالی بے قاعدگیاں، اشاروں کنایوں پر فیصلے، حرام کو حلال اور حلال کو حرام ۔ ۔ ۔ جیسے چاہا سول اور فوجی حکمرانوں نے من مانی کی ۔ ۔ ۔ ہم صرف تماشای ۔۔۔ کیونکہ لٹا تو پاکستان  ، ہمارے تو دس روپے  ہماری جیبوں میں سلامت رہنے چاہہیں۔

ہم سب، میں بھی اور آپ بھی اس کے ذمہ دار ہیں ۔۔۔

اب کوئ عذر نہیں چلنا چاہیے۔

عمل کی ضرورت ہے، ابھی نہیں تو کبھی نہیں، خائن، کرپٹ، دھوکے باز، جھوٹا، باپ یا بھای بھی ہو تو ’ڈیلیٹ‘ کر دینا ہو گا۔

کر سکتے ہیں ۔ ۔ ۔ اللہ کریم سے توفیق مانگ کے ۔ ۔ ۔اس خدائ عطیے پاکستان اور اپنی آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کےلیے کرنا ہو گا۔

نہیں تو پھر مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے۔۔۔

رہے نام اللہ کریم کا۔



جاری ہے ۔ ۔ ۔   




AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
2:46 PM

'. . . BUT IN OURSELVES . . . ONLY WE CAN 'DO', . . . NONE ELSE - 1!

Salam o Dua . . .

Its Election Season in the Land of the Pure ... And time to Condole, Console, Apologies, Anthologies,  Promises, Premises, Ruses, Abuses, Lies, Guise, Changes, Challenges . . . 

Hunt is on . . . Fully armed Hunters on the prowl . . . You and me are the Bunnies, ready to be devoured voluntarily . . . Though . . . There is a glimmer of hope from what one is seeing in South Punjab, Sindh and an odd incident in the central Punjab . . . Yet . . . صدیوں کی مسافت ہے . . .  And ... FOR THAT . . .
"The faultdear people* (*sorry Mr. Shakespeare), is not in our starsBut in ourselves, that we are  underlings."

WE HAVE TO CHANGE ... GET UP, GET GOING and BE COUNTED ...

If the Revolution/Change has to take place ... IT CAN/IT WILL ... ONLY THROUGH us.
Pakistan, what IT WAS, IS or IS OUGHT TO BE ... WE ARE RESPONSIBLE ...
We are responsible for the misery of all of us ...
We are responsible for the CORRUPT TO THE CORE, HEARTLESS, SELF-SERVING TYRANTS, who have been running the SHOW for the past 68 years. We have stood with them and withstood everything they heaped on the hapless PAKISTAN and us, THE PEOPLE  ... We always took pride in (and still do), CHANTING SLOGANS FOR THEM IN THE BLAZING SUN and BONE SHATTERING CHILL ... Never questioning their actions, loyalty to THE STATE, plunder of the STATE ASSETS, blatant lies, abhorring deceit and insatiable greed.
... And above all we failed to own the State ... Whenever we protest, We burn, GTSs, Banks, Public Offices, State Infrastructure ... Our leaders never told us that everything Pakistani is ours ... BECAUSE ... In that case SWINDLING would have to be stopped, which was never acceptable to them.
Yesterday there was a video clip on the Social Media, where a Punjab Policeman was slapping a decent looking respectable young man ... And .... We are responsible for that ... THE TORTURERS AND THE OPPRESSORS THRIVE DUE TO OUR INCAPACITATION.


The present economic mess we are in . . . WE ARE RESPONSIBLE  . . . We can blame the ineptness of the successive Governments (which could land in the garbage bin in 24 hours, if we didn't support/tolerate them), political opportunism and the turmoil, the financial irregularities, written off loans, paid for decisions ... BUT ... in the ultimate count we either elected the leeches or accepted the Iguanas as the Avatars.

NO ALIBI MUST WORK ...
WE NEED TO WORK, AND WE NEED TO ACT NOW . . .

WE HAVE THE POWER ... ONLY IF WE KNEW ...

                                . . . . TO BE CONTINUED .....




AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Sunday, June 24, 2018

3:39 PM

بہت اپنے لہو سے اِس چمن کی آبیاری کی ۔ ۔ ۔

سلام و دعا ۔ ۔ ۔

ہم وہی کچھ ہوتے ہیں، جو ہم دیکھتے ہیں۔ وہ صدیوں کا ورثہ، وہ مروت، وہ حیا و وفا، وہ وضع  ۔ ۔ ۔ جو گھر سے ملا وہی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بن گیا۔

عمر ڈھل گئی، چاندی کی چمک آئ تو جسم کی لچک گئی۔ بہت تبدیلیاں رونما ہو گئیں لیکن نہ سنگتیں چھوٹیں، نہ دوستیاں ٹوٹیں۔کل ہی اپنے ایک عزیز از جان دوست کو کہہ رہا تھا کہ شاید ہم زیادہ ہی پرانی قسم کے لوگ ہیں کہ جہاں اٹکے وہیں ہمیشہ کا تعلق جوڑ لیا۔ کیا وہ لوگ زیادہ بہتر نہیں جو جذبات و احساسات کو کبھی در خود اعتنا نہیں سمجھتے۔ جہاں گیلی چادر دیکھتے ہیں وہیں سستا لیتے ہیں اور پھر نئی اوڑھنی کی تلاش میں چل نکلتے ہیں۔

اپنی پرانی سنگتوں میں سے ایک کتاب کی دوستی ہے اور کیا دوستی ہے یہ، نہ منافق، نہ بخیل اور نہ جھوٹی۔ کبھی بھی کچھ چھپاتی نہیں ہے۔  چار دہائیوں سے زیادہ عرصہ بیت گیا کہ ایک بڑے نے پوچھا تھا آبِ گُم ریلوے سٹیشن پر، کتابیں پڑھتے ہو؟ کہا بیگ نہیں تھا سرہانے کے غلاف میں بھر کر لایا ہوں۔ یہ سنگت آج بھی جواں ہے اور رواں ہے۔  عادت کے مطابق سرہانے کے ساتھ پڑی ہوئ کتابوں میں سے ایک اٹھائ تو آج کل کے حالات پر یہ خوبصورت بات نظر آئ۔

ہماری بستیوں میں آ چھپے ہیں ناگ، بابا جی
اب اُن کے ذہر کا تریاق ہے بس آگ، بابا جی

سراسیمہ ہے خلقت حفظِ جان و مال کی خاطر
کہاں کی بین باباجی، کہاں کا راگ بابا جی

اِسی منظر میں تا حدِ نظر تھے پھول سرسوں کے
جہاں پھیلی ہوئ ہے نفرتوں کی آگ، بابا جی

بہت اپنے لہو سے اِس چمن کی آبیاری کی
اگر کلیاں نہیں کھلتیں، ہمارے بھاگ بابا جی


اور وہ گیلی چادر والوں کے لیے  ۔ ۔ ۔ 

صاف کیوں نہیں کہتے
نام چاہیے تم کو

صبح کے لبادے میں
شام چاہیے تم کو

عشق ہو کہ مزدوری 
دام چاہیے تم کو



AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Saturday, June 23, 2018

2:09 PM

شمع اگر روشن ہے تو ۔ ۔ ۔

سلام و دعا ۔ ۔ ۔

 جہاں کہیں ایمان کی شمع روشن ہے، ارضِ وطن کے لیے تڑپ ہے اورمستقبل کے لیے خدشات ہیں ۔  وہاں

 یکسو ہو کر سوچنے کی ضرورت ہے کہ شاید اب ’ابھی نہیں تو کبھی نہیں‘، کا وقت ہے۔ دیمک جو اِس وطنِ عزیز کو کو ستر سال سے کھوکھلا کر رہی ہے اُسے ہمیشہ کے لیے زمین بُرد ہونا ضروری ہے ۔ 

ہر خائن، مکار اور کذاب  نا اہل  ہے اور اُسے یوں ہی قرار دیا جانا چاہیے۔


جائدادوں کی جو قیمت  ظاہر کی گئی ہے، اس کا تعین کمرشل بنیادوں پر کرا کے اِسی جھوٹ کی بنیاد پہ حلفا غلط بیان کرنے والوں  کو الیکشن لڑنے سے روک دیا جاے۔ انکی خود بیان کردہ قیمت سے چار گنا زیادہ ادائگی کر کے سب بحقِ سرکار ضبط ہو اور پھر نیلامِ عام سے قیمت وصول کر کے سرکاری خزانے میں جمع ہو۔

ضمیر فروشی جرم ہے اور مجرموں کو سزا ملنی چاہیے اور اُن سے قطع تعلق ضروری ہے۔



ووٹ کو عزت دینے والوں کی ایک نمائندہ جس طریقے سے ایک بزرگ ووٹر پر ایک قانوں دان کی موجودگی میں تشدد کر رہی ہے (وڈیو سوشل میڈیا پر)، اس پر نوٹس لیا جاے۔ ووٹر کی عزت کو تار تار کرنے والوں پر لعنتِِ بسیار اور خدا کی مار ۔

مکمل صفائ کے لیے  ۱۹۴۸ سے لے کر اب تک تمام ملزمین و مجرمین کو مردہ یا زندہ (بغیر کسی تفریق کے) کٹہرے میں لایا جاے اور قرار واقعی سزائیں دی 
جائیں۔

نئے نظام کی ضرورت کو محسوس کیا جاے اور پر خلوص سفارشات مرتب کی جائیں تاکہ لوٹا گیری، ضمیر فروشی، اجارہ داری، نسلی تسلط اور جبر کو ختم کیا جا سکے۔

وفاداری  صرف وطن سے، اشخاص سے خلوص صرف اس شرط پر کہ وہ ملک کے خیر خواہ ہوں ورنہ ’ست سلام‘۔

راے کا اظہار ضرور فرمایئے گا۔





AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz








Friday, June 22, 2018

10:02 AM

لے سانس بھی آہستہ ۔ ۔ ۔

سلام و دعا ۔ ۔ ۔

ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے

مکافاتِ اعمال، جزا و سزا، قانونِ قدرت کی اٹل شق ۔ ۔ ۔

  جو چپ رہے گی زبانِ خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا ۔ ۔ ۔

لیکن کلامِ الہی نے ایک راز وا کیا کہ معافی کا بھی سو فی صد امکان ہمیشہ موجود ۔ ۔ ۔

سواے ایک جرم کے ۔ ۔ ۔

اور وہ ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں گستاخی ۔۔۔

حجرات ہو یا ابو لہب  کے ٹوٹتے ہاتھ یا سور کی تھوتھنی والے زنیم کی ابتلا ۔۔۔

اِس جرم کی سزا ذلت، یہاں بھی اور یقیناٗ وہاں بھی ۔۔۔

سوچنے والا دماغ، پُر بصیرت قلب اور دیدہِ عبرت نگاہ کی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔

شک نہیں یقین، کوئ نہ بچا ہے نہ بچے گا  ۔۔۔ 



لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق  کی  اِس  کارگہ  شیشہ  گری  کا




AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Wednesday, June 20, 2018

12:19 PM

پاکستانی سیاست

سلام اور دعائیں ۔ ۔ ۔

جس سیاسی عمارت کی پہلی اینٹ 1958 میں رکھی گئی وہ اب باقاعدہ ‘سٹھیا’ چکی ہے۔  

خوشامد،

خود غرضی،

بے حمیتی، 

جھوٹ، 

گھوڑ بازاری،

چوری،

وطن فروشی،

ضمیر فروشی،

عوام دشمنی،

غریب ماری،

فریب کاری،

بنا شرم و حیا . سیاسی در بدی، کبھی ایک کے جوتوں میں اور کبھی دوسرے کے بوٹوں میں۔ 

رہے عوام تو یہ صرف نعرے بازی اور اندھی تقلید کے لیے، نہ یہ پوچھتے ہیں کہ منڈی کیوں لگی ہے اور ‘نہ اَو اِنہاں نوں ناساں دے بال برابر سمجھدے نیں’ ۔


غرضیکہ ہم سب صدی سے زیادہ پرانے مندرجہ ذیل شعر کی کماحقہ نفسیر ہیں :-


بے دلی ہاے تماشہ کہ نہ عبرت ہے نہ ذوق

بے کسی ہاے تمنا کہ نہ دنیا ہےنہ دیں






AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Monday, June 18, 2018

11:09 PM

HUMAN - THE UNIQUE CREATURE !

Salam and Duaien ...

What a Blessed Ramzan Karim it was, Sahoor, Iftaar, Fast, Travih and The Golf ... All Timed ... and ... The Blissful Eid, befitting culmination ... A WHOLE FAMILY REUNION AT THE VILLAGE ... Smiles, Sincerity and the Supplications ... A TOTAL PACKAGE ...

Very next morning 'The Call for a Conference' at Islamabad ... Wonderful it was, to travel in the company of two scions of Spiritual Nobility of Punjab ... Received at Islamabad by the Fantasy man (of all seasons), The Dynamic Devious One ...  THE CONFERENCE ... Moved back and reached village around 3 in the morning ...

Inference of the Day ... The Uniqueness of the 'Best of the Creation' ... 
Each individual ... widely different in Composure, Disposition, Temperament, Demeanour, Outlook, Calmness and Jitters ... Devout and Devious ... A Compound ...
All Desirous Though ... TO BE RELEVANT and SUCCESSFUL ...

Here is for All ...
DESIRE is the key to MOTIVATION, but it's the DETERMINATION and COMMITMENT to an UNRELENTING PURSUIT OF YOUR GOAL - a COMMITMENT TO EXCELLENCE - that will enable you to ATTAIN THE SUCCESS YOU SEEK.

Good Luck ... Keep Going ... and REMEMBER ...

کامیابی کے راستوں کی طرف
بیچ کا راستہ نہیں ہوتا





AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz


Saturday, June 16, 2018

8:13 AM

THE QURAN and THE SUCCESS !

Salam, Eid Mubarak and Duaien ...

The recitation of Holy Quran in the blessed month of Ramzan Karim has always been phenomenal .... Other 11 months can account for a fraction only in comparison ....

Pray that besides recitation, we could comprehend its teachings in true sense for honest compliance and regulation of our lives ... FOR SUCCESS HERE and HEREAFTER ...

.... BECAUSE ...

The Qur’an has been a source of light for the most magnificent and enlightened communities that have ruled the world, those that have seen the best rulers and the just societies based on Tolerance, Compassion, Truth, Devotion and Falah,  producing great men of integrity, knowledge and prowess.  In this sense, no other rule is equal to the rule of  Quran ... Cause its the RULE GIVEN BY ALLAH KARIM.


اللہ کریم قرانِ مجید کو پڑھنے، سمجھنے اور عمل کی توفیق عطا فرماے۔ 

آمین






AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz






Friday, June 15, 2018

1:13 PM

EID MUBARAK

Salam, Duaien and a Very Happy Eid Mubarak to ...


Every Muslim around the globe.

May the creed of Compassion, Tolerance, Discipline, Sacrifice, 'Khulq' and Brotherhood be Our Commitment. 
 
Collective  good and unity Our Path
 

Coercion free society Our Way.
 
 
Peace and perseverance Our Objective

Solidarity with the oppressed any where, Our Resolve.
 
 
MEESAQ-E-MADINA Our Code to co-exist with the people of other Religions and Creeds. 

Merciful Islam our WAY OF LIFE. 

Aameen ...





AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Thursday, June 7, 2018

2:58 PM

افلا تتفکرون ۔ ۔ ۔ اور سوچتے کیوں نہیں ہو ۔ ۔ ۔

سلام اور دعائیں

گزشتہ سے پیوستہ۔ کل اللہ کریم کی رحمتوں کی بات کی تھی آج ’خود کردہ‘ کے ثمرات سمیٹیں گے۔  چند ایک ’افق کے اوپر‘ والوں تک محدود رہیں گے۔


۔  باوے اوراں عجلت میں کیا ہوا فرصت میں لوٹا دیا، خوب کیا۔ ۔  

دیر آید درست آید کیوں کہ ’ڈھلیاں بیراں دا کجھ گیا نیئں سی‘جنہاں ریٹی ماری سی، انہاندے آسطے ریٹی دا پھلارا پھُل پیا تے نیتاں دا پھل ہالاں ملنا اے۔


۔ ’ہم تو پوری چھوڑ کر گئے تھے‘۔ صحیح فرمایا آپ نے، آنے والے سرکاری ہیلی کاپٹر میں ڈال کر اپنے آبای قبرستان چھوڑ آے ہیں۔۔

 آپ کو پورا حق ہے ہماری ذہانت کی توہین اور عزتِ نفس مجروح کرنے کا۔

 ویسے یہ جو سرکاری خرچ پر حج عمرے کرتے ہیں اور عہدے کا استعمال کرتے ہوے والدین کی قبروں پر فاتحہ خوانی کرتے ہیں۔ ۔ شداد کی جنت میں رہتے ہیں، ’کہ قبولیت ہو گی۔۔نہیں استغاثہ ہو گا‘۔


۔ ہاڑ دا مہینہ اے تے ہیڑاں دی گھڑ گھِنج اے،  بے چارے نظریاتی اور اوریجنل بے در و دیوار ۔ ۔ ۔ دکھ جھیلے بی فاختہ اور کوے انڈیں کھائیں۔

 علامہ نے فرمایا تھا، ’کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر‘۔ 

 ذہنی غلامی سے نکلو پارٹیاں نہیں، لیڈر بدل ڈالو جو تمھیں
 پایئدان سمجھتےہیں۔ نظریہ اگر واقعی ہے تو اس پر قائم رہو، کورنظروں کو پھینک دو باہر گلی میں۔

۔ وڈے آکھ گئے نیں، "ہتھاں نال پایاں ہویاں گڈھاں دنداں نال  کھولنیاں پیندیاں نے"، سکروٹنی ضروری ہے ہر چیز کی،  بیوی  کی سلیکشن سمیت،     ۔ ۔ ۔کیکر تے انگور چڑھایا تے ہر گچھا زخمایا۔ تہمینہ درانی ’مائ فیوڈل لارڈ‘ میں لکھتی ہیں کہ یہ (کھر اور تہمینہ) کتا لینے گئے تو کتے والوں نے ان کا شجرةِ نصب مانگ لیا، تسلی کے بعد کتا دیا تو اس کا شجرہ بھی ساتھ پکڑایا۔


 ویسے کیکر تے انگور آلی بھُل تے فوجی آمراں توں وی ہوئ)۔)






اور سوچتے کیوں نہیں ہو ۔ ۔ ۔










AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Wednesday, June 6, 2018

3:23 PM

۔ ۔ ۔ اور کیا تم عقل نہیں رکھتے ۔ ۔ ۔

سلام اور دعائیں


احبابِ مکرم ۔ ۔ بہت کچھ ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔ ہر روز ہو رہا ہے ۔ ۔  عبادات کی کثرت ہے کہیں تو خرافات کی حسرت ہے کہیں ۔ ۔ سب کچھ  ہو رہا ہے۔ ۔ 


 رحمتوں کا نزول بھی ہو رہا ہے اور زحمتیں سمیٹنے کی بھی ہم کوئ کسر نہیں چھوڑ رہے۔ لیکن آج ذکر صرف کریم اللہ کی پے پایاں 
رحمت کا ۔ ۔ ۔


رمضاں کریم کے توسط سے ربِ ذوالجلال کی فیوضیات کا بحرِ بیکراں ہے ۔ خوش قسمت سیراب ہو رہے ہیں، ہر لمحہ عید ہے، ہر گھڑی نور ہے اور ہر متقی مسرور ہے۔


کل شام گالف کے لیئے نکلے تو موسمی ایپ نے بتلایا کہ چلچلاتی گرمی کا توڑ نہیں بس ذرا دھندلاہٹ  ہو سکتی ہے لیکن بارش نہ نہ۔۔ 

لیکن قادرِ مطلق تو صدیوں سے فیصلہ سنا چکا ہے کہ ’بارش وہی برساتا ہے‘ (لقمان۔34)۔اور پھر  بارش برسانے والے عزوجل نے جل تھل کر دیا۔ دو گھنٹے جنرل کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے ہوے باری تعالی کی نعمت کا نظارہ کرتے ہوے گذر گئے۔ (اور تم اپنے رب کی کون کون سے نعمتوں کو جھٹلاو گے؟)۔


شکر ہے خداوندا، انکسار قائم ہے
ہم نیاز مندوں کا اعتبار قائم ہے


ایسے خشک موسم میں، تیری ہی عنائت سے
گلشنِ تمنا کا کاروبار قائم ہے



اور ۔ ۔ ۔ 



اے عالمِ نجوم و جواہر کے کردگار
پنہاں ہے کائنات کے ذوقِ نمو میں تُو



تیرے وجود کی ہے گواہی چمن چمن
ظاہر کہاں کہاں نہ ہوا ، رنگ و بُو میں تُو

اکثر یہ سوچتا ہوں کہ موجِ نفس کے ساتھ
شہہ رگ میں گونجتا ہے لہو؟ یا لہو میں تُو





اور کیا تم عقل نہیں رکھتے؟؟؟؟





AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Monday, June 4, 2018

2:18 PM

راتِ بے نوید - سحرِ بے اُمید

 سلام اور دعائیں 


امید لیکن قائم ہے ۔۔۔ کیونکہ آواز پڑھے لکھے طبقے سے آ رہی ہے۔ 


ارجمند اقبال ہوں یا فرخ شہزاد، محمد جمشید ہوں یا طارق اسماعیل ساگر، حامد رضا ہوں یا عبداللہ گل، رحیق عباسی ہوں یا رِض خان۔ ۔ ۔ سب ہیں نوحہ خوان  کہ “خیانت ہوئ ہے”۔ 


اور سب ہی رطب اللسان ہیں کہ ذی وقار جج صاحبہ نے ایک ماں ہونے کے ناطے سے ایک دوسری ماں (دھرتی) کے درد کو اپنا درد سمجھا - خیانت کی نشاندہی بھی کی اور اُسے صحیح کرنے کی سعی بھی ۔ 


بابا جی، ذرا عجلت میں لگے لیکن شاید یہ غوغاے چمن آخر اُن تک بھی پہنچ جاے نہیں تو یہ بھی قدرت کا ایک اٹل اصول ہے کہ “ثبات اک تغیر کو ہے زمانے میں”، جو چُوک گیا وہ بھی امر ہو گیا اور جو کر گیا وہ بھی کندہ ہو گیا۔ 


بہر حال عجب بات بھیجی عامر ہاشمی نے کہ اگر آپ ‘فائلر’ نہیں تو کار کو بھول جائیے کیونک نہیں خرید سکتے - قانوناً ۔ لیکن عوامی نمائندہ بن  سکتے ہیں اور پھروزیر شذیر بن کر سرکاری ٹرانسپورٹ کے بُھلے لٹیے اور  وہ بھی کسی ڈیکلریشن کے بغیر ۔۔۔ مذہب سے لے کر اقامے تک۔ 


ساری باتیں اُمید افزا پھر بھی شاعر کچھ بجھا بجھا سا لگا کہ پکار رہا ہے:۔


یہ راتِ بے نوید ہے مزید عرض کیا کریں
سحر کی کم اُمید ہے مزید عرض کیا کریں

اِن آندھیوں میں ہم اسیرِ بام و در ہوے، جہاں
گُھٹن بہت شدید ہے مزید عرض کیا کریں


“شکستہ ٹہنیوں پہ بھی کِھلیں گے پھول خیر سے”
شنید ہی شنید ہے مزید عرض کیا کریں


وہ حسینِ بے وطن ہے، تشنہ لبِ فرات پر
وہی صفِ یزید ہے مزید عرض کیا کریں


دلیلِ حق جو لا رہے ہیں اپنے صاحبانِ فن
سو عقل سے بعید ہے مزید عرض کیا کریں








AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Friday, June 1, 2018

1:23 PM

وقت کا پہیہ ۔ ۔ ۔ ۔

سلام اور دعائیں

پَل پَل پَل ۔ وقت کا پہیہ چلے جا رہا ہے، کیونکہ آنے والا پل جانے والا ہے۔ اِنہی آتے جاتے پلوں میں زندگی بتا دی۔ ۔ ۔ 

صدر ’عجُوب‘کو دیکھا

یحیئ خان کو بھگتا

بھٹوکو زندہ رکھا

ضیا الحق کی ’مردم شناسی‘ کو جیا

بے نظیر، نواز شریف کے ادوار ’دورے‘۔

مشرف کے اطوار ’طورے‘۔

آمریت کو ہضم کیا اور جمہوریت کا گھوٹا پیا۔

لیکن سب مایہ ہے ۔ ۔ ۔ ترقئِ معکوس قوم کے لیئے، اوجِ ثریا حکمرانوں کے لیئے۔

عجیب رویئے پروان چڑھے، نہ شرم نہ حیا۔ سُنیا سی تک لیا "او  اک جمیا ای، تینوں کی اے یار چھانویں بہسن"۔

آو رل مل کے دعا کریئے "اگے اللہ کریم بھلی کرے، بے ایماناں تے غداراں نوں رسوا گلی گلی کرے"، آن آلے وی ہون گے آدم دی اولاد ای پر کم انساناں آلے کرن دی توفیق ہونیں۔

کچھ شعر نظر آے بھلے لگے:۔

نگارِ معیشت لہو رو رہی ہے
تصور کی عظمت لہو رو رہی ہے

شگوفوں کی عزت پہ چھاپے پڑے ہیں
چمن کی لطافت لہو رو رہی ہے

پلا ساقیا کوئ جامِ غزالی
بھٹکتی بصیرت لہو رہی ہے

لیکن ناامیدی تو جائز نہیں ہے  اس لئے شاید قوم کی شبھ گھڑی طلوع ہونے کا یہ وقت ہو اور بے انصافی ڈوب جاے ہمیشہ کے لئے۔

کیا وہ ساعت آ پہنچی ہے؟
جب سارے پُل بہہ جاتے ہیں
لنگر ہلتے رہ جاتے ہیں
کوئ چپُو ہاتھ نہیں آتا
کوئ کشتی ساتھ نہیں دیتی
کیا وہ ساعت آ پہنچی ہے؟






AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz