AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Monday, October 9, 2023

11:21 AM

" ایسا کرنا بہت ضروري ہے۔ 


ہر ظلم، تذلیل اور انسانیت کی تدفین کے لیے سب سے بڑا ہتھیار۔ 


یہ ظالموں کی ابدی دلیل اور غلاموں کا مقدر نوشتہِ جابراں۔ 


شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی

یا ہمیں کو خبر نہیں ہوتی؟


گذرے چند ایام سفر میں گذرے۔ چہار اطراف بے آب و گیاہ زمین کہ گندم کی بوائ کے لیے تیار پڑی ہے، دھندلکی فضا، تحیر و خوف زدہ لوگ، افسردگی بے پناہ؛ اکثر کی زبان پر سوال و جواب ”خبرے کی بنسی“۔


چونکہ اکثریت کو اپنی پڑی ہے اس لیے ’فلسطینی  یلغار‘ سے نا بلد و بے سروکار۔ میں بھی فلسطینیوں کو اتنا ہی  کہوں گا کہ:


اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبانِ عقل

لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے


سفر کی بات تو رستے وہی،  لیکن ماحول بدلا بدلا ۔ بل بور ڈ پرانے، سپانسر بھی پرانے لیکن ’سپلیش‘  نئے۔ گرد و زنگ آلود تصویریں  باہر نکل آئ ہیں؛ موقع پرستی، گردن ماری، جھوٹ اور سچ کی تفریق سے عاری ۔ ۔ غلامانہ ذہنیت ڈھٹائ سے محو، رقصِ عریاں ۔ ۔   پرسوں جس کو گالی دی تھی، آج کا محبوب کیونکہ ہوا (و ہوس) پھر غلاضتیں بکھیرنے پر آمادہ۔ کل کے محبوب آج کے معتُوب (عین ممکن کہ آنے والے کل پھر بن جائیں معشوق)، کہ ”غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر“، انا للہِ و انا ۔ ۔ ۔ ۔


روتی اور رُلتی قوم کو کون پوچھتا ہے ۔۔۔ اور جو چوٹی کے اوپر:


ان غلاموں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب

کہ سکھاتی نہیں مومن کو غلامی کے طریق


سبق یہی پڑھا ہے اور قوم کو بھی یہی پڑھانا ہے:


جھوٹ کو سنگھاسن پر بیٹھانا ہے

سچ کوسولی  پہ چڑھانا ہے

قوم جاے بھاڑ میں

ذات کو بچانا ہے خاندان کھرب پتی بنانا ہے

دشمن تو اپنا دوست ہے

دو قومئ نظریہ ایک افسانہ ہے

کون اقبال، کس کا ’قائد‘،

پرانے بیت گئے، یہ نیا زمانہ ہے

نئے اطوار، نئے طریق

ہر ”نقشِ کُہن“ کو مٹانا ہے





" ایسا کرنا بہت ضروري ہے، ہر ظلم، تذلیل اور انسانیت کی تدفین کے لیے سب سے بڑا ہتھیار۔ 


یہ ظالموں کی ابدی دلیل اور غلاموں کا مقدر نوشتہِ جابراں۔ 


شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی

یا ہمیں کو خبر نہیں ہوتی؟


Akhtar N Janjua

http://anjanjua.blogspot.com

http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Saturday, September 2, 2023

10:51 AM

بُھنی مرغی - اُبلے انڈے - دلیہ بنی گندم اور قاضی

دوستو یہ مغلوں کے دیس کی کہانی ہے بہت پرانی، آج سے کوئ بھی مماثلت ۔ ۔ یقینا اتفاقیہ اور انجانی۔


 ایک تاجر بخارا پہنچا تو سرائے میں شب بسری کے لیے مکین ہوا۔ سرائے کے مالک نے بہت آو بھگت کی۔ رہنے کو اچھا کمرہ دیا، رات کے کھانے میں مرغی کا سالن پیش کیا، صبح ناشتے میں دو ابلے ہوے انڈے دئیے اور گھوڑے کے لئے چارے کا بندوبست بھی خوب کیا۔


تاجر صبح روانگی کے لیے تیار ہوا تو بل کی ادائیگی پر اتفاق ہوگیا کہ جب واپس لوٹے گا تو دونوں راتوں کا حساب کر کے بل چکا دیا جاے گا۔ تاجر کی واپسی تین ماہ بعد ہوی، رات اسی سراے میں آ کر گذاری، دوسرے روز جانے سے پہلے بل مانگا تو سراے کی مالک نے بل پیش کیا جو بہت زیادہ تھا۔ بحث ہو گئی، سراے والے نے کہا کہ بل تو تین سو اشرفیاں (اڑھائ تولے سونے والی) بنتا تھا لیکن چونکہ آپ آتے جاتے رہیں گے اس لئے میں سو اشرفیاں چھوڑ دیتا ہوں۔ تاجر نے تفصیل مانگی تو سراے مالک نے کہا کہ میں نے آپ کو بُھنی مرغی پیش کی، اگر اس کا سالن نہ بنتا تو یہ جو تین ماہ آپ کی آمد و رفت میں بیتے وہ نوے انڈے دیتی، ان میں سے چوزے نکلتے اور ابلے ہوے انڈے جو آپ نے کھاے وہ بھی بچے بن جاتے ۔۔۔۔ دیکھیے میں نے آپ کی خاطر کتنا نقصان اُٹھایا۔


تاجر حیران و پریشان عدالت میں پہنچا اتنی بڑی زیادتی کے ازالے کے لیے۔ رجسٹرار نے پہلے تو درخواست واپس کر دی اعتراض لگا کر کہ آپ نے لکیروں والے کاغذ پر عرضی کیوں پیش کی۔پھر  پلین کاغذ اور ۔۔۔ پر نئی عرضی منظور ہو گئی۔


سراے کے مالک نے قاضی صاحب کی  رات کو ضیافت کی، طرح طرح کے کھانے اور ۔۔۔ پیش کئے اور جاتے ہوے ْقاضی صاحب کو ایک کتابچہ دکھایا جس میں چند کہانیاں تھیں جن کے مرکزی کردار خود قاضی صاحب تھے (آجکل کی مشہور و معروٖف وڈیوز کی طرح) اور ساتھ ہی "مولا بخش" بردار باونسر بھی پیشِ نظر کیے۔


عدالت لگی اور قاضی صاحب نے سراے مالک کے دلائل سنے اور مدعی کا حقِ دفاع ختم کرتے ہوے فیصلہ سنا دیا کہ "بل کی ادایئگی کی جاے"۔ پریشان تاجر کو کسی نے بتایا کہ یہاں پر ایک بہت مشہور وکیل ہیں مُلا نصر الدین، آپ ان کے ذریعے نظر ثانی کی اپیل دائر کیجئیے۔

ملا نصر الدین صاحب کو ازبکستان والوں نے اس مجسبے کے صورت میں بخارا میں محفوظ کیا ہے ۔ یہ میں نے بنای بخارا کے دورے میں۔


ملا  پیش ہوے اور کیس کی تیاری کے تین دن مانگے جو مل گئے۔ چوتھے دن عدالت لگی تو ملا صاحب غائب۔ عدالت برہم ہوی اور کیس دو دنوں کے لئے ملتوی کر دیا۔ دو دن بعد ملا عدالت میں پہنچ گئے، معافی مانگی اور کاروای شروع کرنے کی استدعا کی لیکن عدالت نے پوچھا کہ پہلے آپ کو بتلانا ہو گا کہ آپ غیر حاضر کیوں ہوے۔


ملا صاحب نے عرض کیا جناب گندم بوای کے دن ہیں، میں نے بیج تیار کرنا تھا جس کے لئے دانوں کو بھٹی میں بھنوانا تھا اور پھر ان کا دلیہ کروانا تھا اور یوں ان دو دنوں میں نے بیج تیار کیا۔ قاضی صاحب نے فرمایا کہ ایسے بیج سے فصل کیسے  پیدا ہو گی؟ ملا گویا ہوے بالکل ۔۔۔ بالکل ایسے جیسے بھنی ہوی مرغی انڈے دے سکتی ہے اور ابلے ہوے انڈوں سے چوزے نکل سکتے ہیں۔ قاضی صاحب بہت نادم ہوے لیکن کردار کی دراڑیں اور "مولو" کی یلغاریں ۔۔۔


 

کہانی مُک گئی۔۔۔ 


Akhtar N Janjua

http://anjanjua.blogspot.com

http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Tuesday, August 1, 2023

10:23 PM

انظر حالنا ۔۔۔


   اے محبت و پیار کرنے والے اللّٰہ کریم 


اے پروردگارِ کائنات


اے عرشِ عظیم کے مالک، خالق و پروردگارِ کائنات

جاننے والے وسوسوں کے، ماننے والے عرضداشتوں کے، سننے والے دعاوں کے ۔۔۔


{أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ 


بھلا وہ کون ہے جو مضطر کی فریاد کو سنتا ہے جب وہ اس کو آواز دیتا ہے }



واسطہ ہے تجھے تیری بےکراں  عزت کا، لا منتہی قوت کا، رحمانیت کا، رحیمی کا، کریمی کا، نور کا، قدیمی کا ۔۔۔


اپنی پناہ میں لے لے ہمیں ۔ ۔ ۔ ۔


شیطان مردود کے شر سے


ہمارے اپنے نفوس کے ضرر سے


ہماری خام خواہشات کے اثر سے 


دنیا کے بہکاوے سے 


آخرت کے ڈراوے سے


ظالم کے ظلم سے


بدکردار کے ستم سے 


خائن کی خیانت سے


جھوٹے اور بد دیانت سے


رہنماوں کی بے راہ روی سے 


شعبدہ بازوں کی بازی گری سے


حقیقت کے مفروروں سے


طاقت کے نشے میں چُور مغروروں سے


انسانیت و اخلاق کے قاتلوں سے


سچ کے دشمن شیطانی قافلوں سے


پاکستان کو تاخت و تاراج کرنے والے، وقارِ وطن کا سودا کرنے والے عفریتوں سے ۔ ۔ ۔


جس گھر میں پھلے پھولے اسے ہی لوٹنے والے پلیدوں سے ۔۔۔


اے فریاد رس ھماری فریاد کو سُن ۔ ۔ ۔


نیست و نابُود کر دے سب وطن دشمن، انسانیت کُش، اخلاق باختہ، ہوس گرفتہ، ابلیسی گماشتوں کو ۔۔۔


اسلام کے نام پر بننے والے وطن اوراسکی ‘اسلامی’ درسگاہوں کو ناپاک و بے توقیر کرنے والے یزیدوں کو ۔۔۔


تقدس کی تخریب، حرمت کی تحقیر، شعائر کی توہین کرنے والے ابلیسوں کو ۔۔۔


فرما دے کُن۔ ۔ ۔



  


آمین بجاہِ وجہِ تخلیقِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم ۔ ۔ ۔


یا کافی المہمات، حل المشکلات، دافع البلیات، یا مجیب الدعوات، یا الرحم الراحمین۔ ۔ ۔




Akhtar N Janjua

http://anjanjua.blogspot.com

http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz