AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Sunday, July 17, 2022

1:06 PM

عمل اور راہِ عمل

سلام ۔۔ 


الله کریم جميع مسلمين و مسلمات کی مغفرت فرماے جو دارِ ابد ی کے مکین ہیں، ایمان و علم و عمل و تدبر سے نواز ے اُن کو جو دارِ فانی میں موجود ہیں  اور قیامت تک آنی والی ارواح کو راہِ صحیحہ کا ادراک دے۔ آمین بجاہِ سید المرسلین، رحمت العالمیں ﷺ۔


عید والے دن ہماری چھوٹی بہن اللہ کریم کے حضور حاضر ہو گئیں (انا للہ و انا الیہ راجعون) ۔ ڈھیروں دعائیں اور تہہِ دل سے ممنون ہیں عزیز و اقارب، احباب و مخلصین کے جنہوں نے دور و نزدیک سے خود  آ کر یا بذریعہِ فون ارسالِ ثواب کیا اور ہمارا غم بانٹا۔


انہی محافلِ ارسالِ ثواب کے دوران بہت سارے صاحبانِ دانش و مشاہدہ کی صحبت نصيب ہوی، زہے نصيب۔ ایسی ہی ایک اختصاصی نشت میں تین انتہای محترم اور جہاندیدہ صاحبان کی علمی گفتگو سے  فیضیاب ہوا۔ عالمِ اسلام کی زبوں حالی اور قحط الرجال  کی بات چل رہی تھی۔ حاصلِ گفتگو تھا کہ یہ وقت ہے عمل کا کردار کا، گفتار بہت ہو چکی۔ روحانیت اور عملیت کا تذکرہ ہوا کہ:۔


 عمل، روح کی ترویج و افزائش و رہنمای کے بغیر ایسے ہے، جیسے کوی آنکھوں پر پٹی باندھ کر گاڑی چلانا شروع کر دے ، حادثہ اور المناک انجام یقینی ہے۔

بے عمل روحانیت ایک مردہ  درخت کی طرح ہے جو نہ پھل دے نہ سایہ، صرف جلنے اور جلانے کے کام آ سکے۔

علم دونوں یعنی عمل و روحانیت کے لیے لازم کیونکہ بغیر علم نہ روح کی افزائش ہو سکتی ہے اور نہ عملِِ کار آمد۔


سچ پوچھیں تو آج ہمیں علم و روحانیت کے موضوعات پر زیادہ حساس ہونے کی ضرورت ہے ۔


کیونکہ اِنہی سے قلب و باطن کا نظام اُستوار ہوتا ہے۔


دُنیاءِ  رُوح و عمل اس سے جگمگاتی ہے۔


عمل و روحانیت قال سے نہیں حال سے عبارت ہیں ۔


حصولِ علم ضروری اور اس کے ذریعہ حاصل شدہ روحانیت ہی ارفع و نافع عمل کا باعث۔ یہ صرف علمی نظریے کا نام نہیں بلکہ عملی تجربے کی چیز ہے۔


اور یہ تجربہ بھی مادی نہیں سراسر باطنی ہے۔


روحانیت و تحریکِ عمل تقریر و ابلاغ  کے حسی و مادی تاروں سے نہیں بلکہ پاکیزہ علم کی موجوں میں پنپتی ہیں ۔


یہ الفاظ کے قالب میں نہیں سماتیں  بلکہ احساس کی گہرایئوں میں نشو و نما پاتی ہیں ۔ یہ صرف کہنے سننے کی نہیں بلکہ  سیکھنے اور برتنے کی چیزیں ہے ۔


المختصر روحانیت تزکیئہِ نفس، تصفیئہِ باطن اور بالیدگیئِ روح کا الوہی انداز اور وصولیئِ الی اللّٰہ کا باطنی وپوشیدہ راز ہے، عمل جس کے لیے لازم اور علم شرطِ اولیں ۔


سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا :۔


اِ ذا اَرذَلَ عبدًا حظَرَ علیہِ العلم

اللہ کریم جس بندے کو ذلیل کرنا چاہتا ہے اُسے علم سے محروم کر دیتا ہے۔ 


الله کریم ہمیں حصولِ علم کا شوق ، روح کی ترویج و افزائش کا ذوق اور عملِ مسلسل کی توفيق عطا فرماے۔ آمین





  AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz