AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Saturday, June 24, 2023

1:02 PM

سنہری لڑی ۔ سنہری کڑی

تاریخ کا ایک ورق



اعلان ہوا "جس نے آج کے بعد قران کو الله کا کلام کہا یا لکھا اُس کی گردن اڑا دی جائے گی


سینکڑوں بڑے بڑے محدثین و علماءِ کرام کو حق گوی پر شہیدکر دیا گیا ساٹھ سالہ نابغہ روزگار امام احمد بن حنبل رح نے علمِ حق اٹھا لیا اور امت کی رہنمائی اور نجات کے لئے سر بکف ہو گئے، 

فرمایا، جاؤ جا کر بتاؤ خلیفہ کو،  احمد کہتا ہے "قرآن مخلوق نہیں ۔ کلامِ الہی ہے"۔ پاداش میں گرفتار ہوے، دست و پا بہ زنجیر دربارِ کذاباں میں پیش کیا گیا، ماہرینِ کذب و افترا علماءِ سو و امراءِ ابن ا لوقت و بے اصول و بد دیانتاں نے توجیہات  پیش کیں، منت و زاری سے ہوتے ہوے ڈرانے، دھمکانے اور ویرانے پہ اُتر آے۔ 


برگذیدہ امام کے استقلالِ حق و راستی میں ذرا برابر بھی لغزش نہ آی، فرمایا "ڈرو خدا وندِ قہار سے اس افترا و کذب پر ۔ ۔ قران مخلوق نہیں ہو سکتا کیونکہ مخلوق نے  ہر حال میں فنا سے دو چار ہونا ہے، اور قران غیر فانی ہے اس لیے کہ خالق کا کلام ہے اور خالق کی ذات، صفات و کلام کو فنا نہیں"۔   


امام کو سزا سنا دی گئی دن مقرر ہوا امام کوزنجیروں میں جکڑ کر لایا گیا بغداد میں سر ہی سر تھے۔


ایک شخص شور مچاتا صفیں چیرتا پاس آیا ‏" عالی مقام !مجھے جانتے ہو "؟


میں  ایک  پیشہ ور چور ہوں، نام ابوالھیثم ہے۔ امام میں نے آج تک انکے بارہ سو کوڑے کھائے ہیں   لیکن یہ مجھ سےچوری  جو بہر حال ایک  جرم ہے ،نہیں چھڑوا سکے، آپ  ان کے کوڑوں کے ڈر سے   حق کو مت چھوڑنا۔ 


میں چوری چھوڑ دیتا تو بھوکوں مرتا یا کوی اور کام کر لیتا لیکن امام اگر آپ نے حق چھوڑا یا چھپایا تو آپ کے ساتھ ساتھ اُمتِ رسول اکرم صلے اللہ علیہ وسلم بھی برباد ہو جاے گی۔    


سُن کر امام غش کھا کر گر پڑے ہوش آیا تو دربار میں تھے۔ کوڑے برسنا شروع ہوے، کافی کوڑوں کے بعد حکمران نے پوچھا، امام اب کیا خیال ہے، قران مخلوق ہے کہ نہیں؟


امام رح نے فرمایا احمد مر تو  سکتا ہے لیکن محمد صلے اللہ علیہ وسلم کے دین میں رتی برابر تبدیلی برداشت نہیں کر سکتا۔

 کوڑے ‏پھر سے برسنے لگے


ایک وزیر کوترس آیا۔ "امام ایک  مرتبہ  میرے  کان میں چپکے سے کہہ دیجئے قرآن  اللہ کا  کلام نہیں مخلوق   ہے میں خلیفہ سے سفارش کرتا ہوں


امام نے فرمایا تو کہہ دے قرآن  الله کا کلام ہے روزِ قیامت میں احمد رب سے تیری سفارش کرونگا "۔


۲۸ ماہ کے قریب قید و بند اور کوڑوں کی سختیاں جھیلیں۔ آخر تنگ آکر حکومت نے آپ کو رہا کر دیا۔


اس آزمائش کے بعد امام احمد بن حنبل رح اکیس برس تک زندہ رہے، امام نے کبھی دربار میں للکارا تھا کہ تمھارے اور ہمارے جنازے  فیصلہ سنائیں گے، ۔ ۔ ۔  


"حشر کو ہو گا یہ معلوم کہ جیتا کون اور ہارا کون"۔ 


تاریخ کہتی ہے  کہ امام رح کے جنازے سے بڑا جنازہ چشمِ کائنات نے آج  تک نہیں دیکھا۔ 




والصابرین فی الباسا۶ والضرا۶ و حین الباس 

اولئکَ الزین صدقو واولئکَ ھم المتقون ۔


وہ لوگ جو خطرات، مشکل وقت اور تکلیفوں میں ثابت قدم رہتے ہیں اور صبر کرتے ہیں۔ وہی متقی ہیں۔



Akhtar N Janjua

http://anjanjua.blogspot.com

http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Thursday, June 22, 2023

4:55 PM

سراب ۔ حجاب ۔ اضطراب



ابھی تک کی زندگی کے دو تہای جستجُو میں گذر چکے۔  بڑے لوگوں کی بڑی کتابیں  کھنگال ڈالیں، محافل، مجالس، مذاکرے، بہت کچھ سنا، سیکھا اور پرکھا، جو سمجھ آی اُسے بتانے سنانے میں کبھی تامل نہیں کیا۔ جہاں کسی “پہنچے ہوے” کا پتہ چلا، جا دھمکے۔ صاحبانِ حکمت، اصلی، نسلی، فصلی،  سات کے، تین سو ساٹھ کے، کاٹھ کے تمام سے شرف حاصل ہوا، علم والے، حلم والے، شعبدہ باز، رنگساز، بردبار، ریاکار سب نے کمال شفقت فرمای۔ کچھ کو نزدیک سے دیکھا تو گھن آی، بعض سے بن آی، کہیں عقیدت پڑھی تو کہیں ٹوٹ گئی ساری لڑی۔ 


ایک لیکن بلکل علیحدہ۔ جذبی، جلالی، رمزوں میں گفتگو لیکن باکمال۔ 


یاروں کو یاد ہو تو میں نے شئیر کیا تھا جو انہوں نے جنوری میں کہا تھا، 

“سُنو مارچ میں مارچ ہو گا۔ چوتھے میں چوتھا ہو جاے گا۔ آے گی مئی تو بد بُو دے گی لئی اور خون  چوسے گا جُون۔”


کل فرصت ملی تو رات کو فون لگایا، عادت کے خلاف فوراً اُٹھایا اور فرمایا:-


چوں شمع سوزاں چوں ذرہ حیراں ز مہر آں مہ بگشتم آخر 

نہ نیند نیناں نہ انگ چیناں نہ آپ آوے نہ بھیجے  پتیاں


نوٹ کرنے کی اجازت ہے، بولے لکھو لکھاتا ہوں۔ 


کہا قبلہ کس کا ہے؟ حضرت نظام الدین اولیا رح کے مریدِخاص، جن کی اپنے مرشد کے لیے عقیدت، عشق کی حد تک تھی  ۔۔۔ حضرت امیر خسرو رح کا۔ 


حال چال پوچھا تو گویا ہوے کہ اتنا عرصہ بیت گیا، بہت مصروف ہو۔ نہیں قبلہ یاروں کے ساتھ دو بجے میدان میں ہوتا ہوں جس پہ کسی دل جلے نے کہا ہے کہ “ان کی عمریں دیکھو اور ان کے کرتوت دیکھو- تپتے اڑھای پہر اور ان کی گیم” اور ہمارے کرتوت کیا ہیں، کچھ گیم، تھوڑی گپ اور سوال، کے بنسی؟


آپ سے بھی یہی سوال ہے، کے بنسی؟ کہا جون تک تو بتلایا تھا، سُن جولای میں دھلای  موسلادار ہو گی۔ اکست مست ہو گا دمادم، ستمبر سچائیاں سامنے لاے گا تو چٹائیاں بھچیں گی۔ اکتوبر میں اللہ کریم  جو واحد متکبر ہے غرور توڑ دے گا ۔۔۔ لیکن۔۔۔


لیکن کیا؟ عرض کیا


لیکن سات  دہائیوں سے صرف اپنی ذات اور خاندان کی ترویج و ترقی منشا، ظالمانہ، جاہلانہ، بہیمانہ، معاندانہ، جابرانہ، ناعاقبت اندیشانہ، ناانصافانہ، غیر انسانہ، ناخوفیِ یزدانہ والی رسومات و روایات کا ارتقا کیا ہے مل کے تمام کرتاوں دھرتاوں نے انہیں مکافاتِ اعمال کے بطور ان پر اور ان کی آنے والی سات نسلوں پر لاگو کرنے کے لیے صدیاں درکار ہوں گی۔ معاف بھی کر دیا جاے تو چار نسلوں کی تربیتِ مسلسل بتدریج کرنی ہوگی تب کہیں روشن صراطِ مستقیم پر گامزن ہوں گے۔ 


اور فون بند ۔۔۔


پتھر کے جسم موم کے چہرے دھواں دھواں

کس شہر میں اڑا کر ہوا لے گیئ مجھے




Akhtar N Janjua

http://anjanjua.blogspot.com

http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Thursday, June 15, 2023

12:02 PM

بے ثبات دنیا ۔ گرتی دیواریں - امڈتے طوفان اور امید کا روزن۔ 2

گذشتہ سے پیوستہ 




نا اُمیدی بہرحال  ناشُکری ہے حالات کیسے  ہی  دگرگُوں کیوں نہ ہوں ۔ اللہ کریم نے فرمایا ہے "لا تقنطو من رحمت اللہ"  ۔اور روزنِ رحمت کھلتا ہے شاہِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درِ اقدس پر جانے سے، اُن کی سیرتِ پاک کو اپنانے سے،ان کا دیا ہوا ہر حکم بجا لانے سے، وہ جو دیں اسے لینے سے اور جس سے وہ منع فرمائیں اس سے  رک  جانے  سے   کیونکہ یہی منشاے خدا وندی ہے۔ “جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں۔ 


ذات کی نفی ضروری صرف اللہ کریم کی ذات مقدم اور اس کے صریح  احکامات بذریعہ   رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  ہم     تک پہنچ چکے،   ایسے پکے کہ جن میں   کوی تحریف، ترمیم ممکن ہی نہیں،   حفاظت کا ذمہ  خود احکام بھیجنے والے نے اُٹھا لیا ۔ وہی    حکمنامہ    اعلان کر   رہا ہے کہ   اللہ نے    زندگی گذارنے  کا طریقہ بھی مکمل کر دیا اور تعمتیں بھی تمام ۔ 


دوسروں کے لئے    “رحم”  بن جاو،    رحیم و رحمن   رب کے حضور بوساطتِ  رسولِ کریم   مقبول ہو جاو گے۔ 


بارہوں صدی عیسوی کے مشہور اسلامی مفکر ابوبکر محمد ابنِ طفیل (جن کی کتابیں اور ملفوظات آج بھی    مشرق ومغرب میں زیر تحقیق و تشریح ہیںنے ایک دن انتہای سرشاری سے لوگوں کو پکار کر کہا :


"لوگو آج  میں  نے  وہ  راز پا لیا جسے اپنا کر انسانی معاشرہ ہمیشہ کے لئے خوش و خرم رہ سکتا ہے اور وہ    ہے۔ 


'سب کچھ دوسروں کے لئے


کیونکہ کائنات کی ہر چیز دوسروں کے لئے ہے ۔۔


درخت اپنا پھل خود نہیں کھاتا


دریا اپنا پانی خود نہیں پیتا


بہاریں دوسروں کا دل لبھاتی ہیں


برساتیں دوسروں کو سیراب کرتی ہیں ۔


ذات کے چنگل سے باہر نکل لو تو امن ہی امن ، خوشیاں ہی خوشیاں"۔


لیکن بد قسمتی اپنے یہاں ہل من مزید کی گردان ختم ہی ہوتی ۔۔ 


کلہوٹے بھر گئے ۔۔ لیکن دل نہیں بھرے۔۔


لوٹ لو کچھ بھی نہ چھوڑو ۔۔،


اور پھر چل بسو یزدانی پیشگی کے لئے ۔۔۔


زندگی تیرے تعاقب میں ہم

اتنا چلتے ہیں کہ مر جاتے ہیں


ضروری ہے کہ:-


نفرتیں بونی بند کی جائیں، محبتیں کاشت کی جائیں، تاکہ اُلفت کے پھول کھلیں۔ 


کینہ نہیں سکینہ ۔۔۔ معاشرہ سسک رہا ہے سکون کے لیے۔ 


انتقام نہیں - عفو و در گذر، یہی صفت خدا وندی ہے اور سیرتِ نبوی ہے۔ 


بے انصافی نہیں ۔۔۔ انصاف


بد دیانتی نہیں ۔۔ امانت و دیانت


ہوسِِ اقتدار نہیں، بے لوثیِ عمر رض کی پیروی۔ 


معمولات و معاملات کو صراطِ مستقیم چاہییے۔ 


روشنیوں والے سارے روزن وا ہو جائیں گے انشاء اللہ۔ 


اللہ کریم ہمیں " تتفکرون و تعملون" کی صفات سے نواز دے۔ 


آمین۔ 



Akhtar N Janjua

http://anjanjua.blogspot.com

http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

Wednesday, June 14, 2023

12:04 PM

بے ثبات دنیا ۔ گرتی دیواریں - امڈتے طوفان اور امید کا روزن۔ 1


یارو ہم ایسے مشغول ہیں اس دارِ فنا کو اپنا ابدی مقام بناننے میں، اسے جائز و ناجائز ذرائع سے سجانے میں کہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ سب کچھ یہیں رہے گا جب لاد چلے گا بنجارا ۔۔۔اور ہے بھی یہ کائنات کا واحد متفقہ سچ۔


پچھلے ہفتے لاہور میں تھا اور جانکاہ خبر ملی کہ نرم و حلیم طبیعت سے مزین، سدا مسکرانے والے اپنے کورس و پلاٹون میٹ جنرل شاہد مقبول پل میں راہیِ ملک عدم ہو گئے۔ کل علاقہ ونہار کی انتہای متحرک شخصیت آصف سیالوی صاحب لمحوں میں بچھڑ گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ (دعا ہے غفور الرحیم سے کہ جانے والوں کی مغفرت ہو، موجود کی ایمانی و جسمانی عافیت ہو اور آنے والوں کی اعلی و ارفع بشری کیفیت ہو۔ آمین)

کہانی یہ اتنی ہی پرانی ہے جتنے کہ آدم علیہ السلام، جو آیا ہے اسے جانا ہے اور یہی حق ہے باقی سب افسانہ ہے ۔۔۔ 


پھر بھی نہ جانے کیوں لوٹ کھسوٹ، ظلم و جبر، نا انصافی و بے اصولی پر مصر سارا زمانہ ہے؟


کل شام کی محفلِ یاراں میں ایک ملائم خُو محترم کا آنا ہوا اور انہوں نے ذکر چھیڑا، 


شرافت کی ضعیفی اور کمزوری کا


بے لگام طاقت کی منہ زوری کا


زمیں بوس ہوتی ہوی معاشرتی اقداروں کا


سنہری روایات کی گرتی دیواروں کا


انا کی سیج پہ ایستادہ سوچ سے عاری خود کُشانہ روش کا


بڑھتے ہوے فاصلوں


گھٹتے ہوے حوصلوں


بُشی (جارج بُش) فلسفے (اگر ہمارے ساتھ نہیں ہو تو دشمن ۔۔۔) کا۔ 


اور غربت و افلاس و نا ہمواری و نا انصافی سے پیدا ہونے والی ذہریلی طبقاتی کشمکش کا۔ 


اور پھر ۔۔۔


سنجیدگی نے بذلہ سنجی کو رستہ دیا بات سائکل کے پمپ تک پہنچی کہ سائیکل ہو اور ساتھ بڑا پمپ ہو اور “پمپ” کو بطورِ ہتھیار استعمال کرنے کا طریقہ آتا ہو تو اکیلا کئی پر حاوی آسکتا ہے۔ 


لیموں پانی، چاے، خوب صورتی سے سجا ہوا ٹوکری میں انجیر، اُبلتا ہوا ضمیر، اور حواس پہ چھایا ہوا احساس کہ کیا انسانیت ہمیشہ رہے گی چیلوں کے نوکیلے پنجوں اور چیرتی چونچوں میں چیختی ہوی نخچیر؟؟؟

اُمید کا روزن ۔۔۔ (کل انشاء اللہ)



Akhtar N Janjua

http://anjanjua.blogspot.com

http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz