AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Friday, December 24, 2021

5:39 PM

یخدعون انفسهم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عیاری ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بھی عیاری ۔ ۔ ۔ قسط سوم

 گذشتہ سے پیوستہ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

غیبت، حسد، لگائ بجھائ اور ظلم و زیادتی ۔ ۔ ۔ یہ سب غلاظتیں سینوں میں لپٹی ہیں، بظاہر روزہ، نماز، زہد اور گوناگوں نیکی کے کام ۔ ۔ ۔ جب بارگاہِ خداوندی میں  اِن اُمور کی حقیقت کا پردہ کھلے گا تو پتا چلے گا کہ گندگی کے ڈھیر ہیں جن میں طرح طرح کی غلاظتیں ہیں جن سے تعفن اُٹھ رہا ہے۔

 

یہ حالت ہے ان علما کی جو ریاکار ہیں اور جو دینی اُمور میں مداہنت کرتے ہین، تسکینِ شہوات کے لیئے تصنع اور بناوٹ کرتے ہیں۔ جو اپنے اعمال میں خلوص  پیدا نہ کر سکے۔ اُن کے نفوس آتشِ شہوات میں جکڑے ہوے اور دل خواہشات سے بھرے ہوے ہیں۔


یہ سب عیب ہی عیب ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ جب بندے کے عیب بڑھ جاتے ہیں تو اُس کی قیمت گھٹ جاتی ہے۔ 


لماذا لا تفکر؟ 





AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxT

https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/ 

 

Monday, December 20, 2021

3:57 PM

یخدعون انفسهم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عیاری ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بھی عیاری ۔ ۔ ۔ قسط دوم

 گذشتہ سے پیوستہ ۔ ۔ ۔ 

امام ابو طالب مکی رحمه الله ان کے متعلق رقمطراز ہیں:۔

تم اِنہیں دیکھو گے کہ ظاہری احوال سنوارنے اور لباسِ ِٖ فاخرہ پہننے میں کوشاں ہیں، جب اِن میں سے کسی کے باطن پر نظر کرو گے تو دیکھو گے  کہ اِن کے دلوں پر کمئِ رزق کا خوف پہاڑوں کی طرح ہوتا ہے۔ قریب ہے کہ اسی خوف میں جان ہار دیں۔ ان کے دلوں پر مخلوق کا خوف اور جاہ و منصب چھن جانے کا دھڑکا حاوی رہتا ہے۔ 


یہ لوگ اہلِ دُنیا کی مدح و ثنا کر کے خوش ہوتے ہیں۔ اقتدار و رتبہ کی محبت اور خواہش رکھتے ہیں۔ مالداروں اور ظالموں کی چاپلوسی کرتے ہیں اور ناداروں کو بنظرِ حقارت دیکھتے ہیں۔ فقر کو باعثِ عار و ندامت جانتے ہیں اور حق کے مقابل اکڑتے اور تکبر کا اظہار کرتے ہیں۔ اپنے مسلمان بھائیوں سے کینہ اور عداوت رکھتے ہیں۔ یہ لوگ رُسوائ کے خوف سے حق سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں اور رغبت و حرص، دُنیا پر مرتے ہیں۔ 


لالچ، کنجوسی، طُولِ اُمید، تکبر، اتراہٹ، کینہ، کھوٹ، اظہارِ فخر، ریاکاری، دوسروں   کے عیبوں سے اشتغال، دینی اُمور میں مداہنت، بد اخلاقی، تنگ دلی، حصولِ دنیا پر خوشی، متاعِ دنیا چھن جانے پر غم، عطا پر ناخوشی اور عدم رضا، جھگڑا، مفاد، غصہ، جلد بازی، بے رحمی، سلبِ نعمت  سے بے خوفی، فضول کلامی، خفیہ شہوت، بظاہر اخوت پوشیدہ دشمنی، رد و انکار پر ناراضی، غیر اللہ کے مغالبہ کی طلب، نفس  کی بے جا حمایت و نصرت، مخلوق سے انس حق سے وحشت ۔ ۔ ْ۔


 ۔ ۔ ۔جارئ ہے ۔ ۔ ۔ 



AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/

Tuesday, December 14, 2021

3:49 PM

یخدعون انفسهم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عیاری ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بھی عیاری ۔ ۔ ۔ قسط اول

 سلام اور دعائیں ۔ ۔ ۔

قابلِ  صد احترام میرے برادرِ خورد پروفیسر محمد اعجاز جنجوعہ  کے لئے فلاحِ دارین کی  ڈھیروں دعائیں اور ہدیہِ تبریک کہ وہ عشروں سے خدمتِ دین میں یکسوی سے مگن ہیں۔ اُنھیں نہ کبھی اکتاے ہوے پایا اور نہ  تھکاوٹ نے  اُنھیں بے وقت سُلایا۔  مساجد، منبر و محراب حاضریِ مسلسل کے گواہ، زباں ذکرِ الہی اور نعتِ رسول ﷺسے ہمہ وقت معطر، فکر سربلندی دین میں مگن اور   کتاب قلم اور رجسٹر دیرینہ ساتھی۔

آج کل اُن کے زیر ترجمہ امام عبدالغنی بن اسماعیل نابلسی رحمتہ اللہ علیہ کی مشہور کتاب "الحدیقہ الندیہ شرح طریقہ المحمدیہ" ہے۔ کتاب کے کچھ صفحات نظر سے کزرے تو جی چاہا کہ دوستوں کو بھی شامل کیا جاے۔

كتاب میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ ِ اکبر محی الدین بن العربی قدس اللہ سرہ "فتوحاتِ مکیہ" [آٹھ سو سال پرانی کتاب] کے باب  الوصایا  میں فرماتے ہیں:۔

کسی عالم سے عرض کیا گیا، ہمیں وصیت فرمائیں۔ کہا ایسے لوگوں کی ہم نشینی اختیار نہ کروجو باہم تکلف اور بناوٹ سے کام لیں، بوجہ غرور کلام کو رنگین بنا کر بیان کریں، دھوکہ دہی کےلیئے چاپلوسی کرتے ہیں حالانکہ اُن کے قلوب کھوٹ، چغل خوری، کینہ، حسد، تکبر، حرص، طمع،بغض، عداوت اور مکر و فریب سے معمور ہوتے ہیں۔ تعصب اُن کا دین ہے اور منافقت اُن کا عقیدہ، اُن کے اعمال ریاکاری پر مبنی اور اُن کی پسندیدہ چیزیں دنیاوی شہوتیں ہیں۔ یہ لوگ دنیا میں ہمیشہ رہنے کے متمنی ہیں، حالانکہ جانتے ہیں کہ ہمیشہ رہنے کی کوی صورت نہیں۔ یہ لوگ مال و متاع جوڑ جوڑ کے رکھتے ہیں جسے کھا نہیں سکتے، محل تعمیر کرتے ہیں لیکن اُن میں سکونت نہیں رکھ پاتے۔ دلوں میں ایسی امیدیں پالتے ہیں جو کبھی پا نہیں سکتے۔ حرام کماتے ہیں اور گناہ کے کاموں میں خرچ کرتے ہیں۔ نیکی سے روکتے ہیں اور برائ کے مرتکب ہوتے ہیں۔

صاحبِ الحدیقة الندیہ  آگے فرماتے ہیں، مجھے اپنی زندگانی   کی  قسم! یہ تمام اوصاف ہمارے زمانے کے اہلِ تقشف یعنی  بناوٹی صوفیوں، عبادت گزاروں اور  زاہدوں کے ہیں جو دینِ تعصب کے حاملین ہیں۔ یہ دینی احکام میں اُمتِ محمدیہ پر سختی کرتے ہیں حالانکہ حلال و حرام کے معاملہ میں اپنے لیئے آسانی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ اِن کی پرہیزگاری، وسوسہ اور نیکیاں صرف خانقاہ، مدرسہ اور تکیہ کے اموال ہڑپ  کرنا ہے۔



۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جاري ہے ۔ ۔ ۔ 



AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/


Saturday, November 20, 2021

10:08 AM

بات نہیں ’جیت یا مات‘ کی ۔ ۔ ۔ بات ہے ’قبولیت و نجات‘ کی


سلام اور دعائیں ۔ ۔

دوستو آج بیس نومبر ہے، چند نئے آغاز ہو رہے ہیں اور اللہ کریم سے دعا ہے کہ یہ ملک و قوم و افرادِ متعلقہ، سب کے لیئے باعثِ رحمت و برکت ثابت ہوں ۔ ساز بھی نئے ہوں اور آواز بھی دلنشیں نکلے۔ اس موضوع پر آج اتنا ہی، آج  چونکہ بیس نومبر ہے اور پہلی برسی ہے ایک ایسے 

شخص کی جو

 

آیا، چھایا اور امر ہو گیا۔موجود رہا تو ایک ولولہ تازہ اور کارواں جاندار، گیا تو الوداعی 
تقریب شاندار، فکر آمیز، قبولیت کی نقیب اور  انمٹ نقوش والی ۔ میراث میں فکرِ لازوال اور تنقید وتحقیر کرنے والوں کے لیئے پُر یقین نعرہ کہ "حشر میں ہو گا معلوم کہ جیتا کون اور ہارا کون"۔

  

مرقد پہ اس کی رحمتوں کا نزولِ مسلسل رہے۔ آمین

 

کمال آدمی تھا، یگانہ ۔۔ کام میں کلام میں، گفتار میں کردار میں، قافلے میں حافظے میں، علم میں عشق میں یقین میں ۔ ۔"کون ہے سے کمال ہے" تک کی ٹوٹل زندگی ساڑھے چار سال  اور سفر صدیوں کا۔ اُس نے لازوال یزدانی قرانی ابدی بیانیہ اپنایا ، وہ بیانیہ جو وجود میں اُس وقت ہی آ گیا تھا جب ربِِ ذوالجلال نے تخلیقِ کائنات کا امر کیا اور جس کا اظہار خود اپنی چنی ہوی ارواحِ مقدسہ کی عدم ٓآباد کی اُس محفل میں کیا جب اُن سے عہدلیا کہ تم میں موجود وہ حرمتِ عظیم کا حقدار تمھارا سردارجب آے تو  تم فورا اُس کے حق میں ہو جاناستبردار۔ [آلِ عمران ۔ ۸۱ اکاسی۔ ۔ احزاب ۔ ۷ سات] اور مائدہ ہو یا حجرات، قلم ہو یا لہب غرضیکہ سارا کلام ِ الہی اسی بیانیے سے بھرا پڑا 

ہے۔

 

جان لینا چاہیے ہر ایک کو کہ یہ بیانیہ نہ بدل سکتا ہے اور نہ مٹ سکتا  ہے۔ بے حرمتی کا ہر مرتکب ذنیم اور ابو  لہب کا ساتھی ۔ ۔  استغاثے یقینی اور لعنتیں اور نارِ جہنم  مقدرِ ازلی۔ 


سوچنے کی ضرورت ہے ہر  شاہد  کو کہ کیا یہ دنیا اور اس کے اسباب و تفکرات و خوف اس قابل ہیں کہ  نجاتِ اُخروی کو اُن پر قربان کر دیا جاے؟۔


بیس نومبر بیس کو جانے والے کے وارثینِ  و جانثاران  کو بھی یہ سوچنے کی یقیننا ضرورت ہے کہ وہ اقدام جن سے ملک کو نقصان  اور اس  کے باسیوں کو تکلیف پہنچے، اُن سے احتراز ضروری ہے ۔  پیغام کو قرانی ہدایت  کے مطابق مواعظہِ حسنہ کے ذریعے پہنچایا جاے ۔ زندگی کے تمام شعبہ جات سے ذہین اور صالح لوگوں کو اکٹھا کیا جاے، قرانی نظام کے ہر پہلو پر ابحاث کی جائیں اور عوام تک منشور و پروگرام احسن طریقے سے پہنچایا جاے۔۔  آواز اٹھانے اور احتجاج کرنے کی اگر ضرورت  پیش  آے تو وہ طریقے اپناے جایئں جن سے حقوق العباد اور حقوق الریاست پامال نہ ہوں۔


 حرفِ آخریں۔  محبت و ایمان و یقین بھی مقدر کی بات ہے۔ اگلے دن ایک محترم شخصیت سے ملاقات رہی۔ مغرب سے تعلیم یافتہ، آزاد خیال  معاشرے میں بود و باش لیکن دل میں محبتِ مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم اور ذکرِ پاک پر آنکھیں نم ۔ پوچھا یہ  کیسے، کہا ایک دن والدِ محترم کے ساتھ کار میں لاس ویگاس سے سفر کر رہا تھا، کوی ایسی بات منہ سے نکل گئی کہ والد صاحب نے گاڑی رکوای اور کہا اُتر جاو  اور جب ادبِ حرمتِ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم آ جاے توآ جانا۔ بس اس ایک واقعے نے جنجھوڑ ڈالا، پھر" انھیں  جانا انھیں مانا" اور ایک دوسرا واقعہ بھی ہوا کہ ایک بڑے سٹیج پر بڑے بڑے لوگ آے اور میں بھی ساتھ تھا۔ سٹیج کے بڑے نے سب کو چلے جانے کا حکم دیا میں بھی بادلِ ناخواستہ چل پڑا تو آواز آئ اسے روک لو اس کے اندر شمع روشن ہے۔ خطرات و تفکرات اب بھی متزلزل کرتے ہیں لیکن یقین جیت جاتا ہے۔ اللہ کریم استقامت بخشے۔ آمین 






 ہمسب کو بھی ہوشیار رہنا چاہیے ۔ ۔ بہت نازک مسلہ ہے، مطلب کی توجیہات، اغراض کی تشریحات اور بھانت بھانت کی بولیوں سے بچنا ضروری ہے۔ کہیں "تمھیں شعور تک نہ ہو" کی زد میں نہ آ جائیں ۔ ۔ ۔ 



لے سانس بھی آہستہ کہ ناز ک ہے بہت کام ۔ ۔ 



جو ترے در سے یار پھرتے ہیں​
در بدر یونہی خوار پھرتے ہیں​



الله کریم غور و فکر اور سمجھنے کی توفیق عطا فرماے۔




AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/


Thursday, November 4, 2021

3:30 PM

خون آشام چمگادڑیں، نوٹنکی بہروپئیے اور فریب خوری کی عادی قوم ۔ ۔ ۔



مملکتِ خداداد ۔ سبز باغ ۔ بھڑکیلے بیانئے ۔ چمگادڑین ،سوانگ اور امتحانِِ مسلسل۔


عقل کہتی ہے دوباره أزمانا جہل ہے

دل یہ کہتا ہے فریبِ دوست کھاتے جایئے



کچھ نہ سمجھے خدا کرےکوئ، نعرے، وعدے، قسمیں اور کذب بیانیاں، "تب سے اب" ۔


سارے سیاستدان ایبڈو، قوم کی قسمت بنیادی جمہوریت  میں مضمر۔ مٹھائیاں، چاپلوسی اور موقع پرستوں کی چاندی ۔ ۔ ۔


اور غالب نے فرمایا تھا کہ  ۔۔۔ کہ تجھے ولی سمجھتے جو  نہ بادہ خوار ہوتا۔  بادہ خواروں کا دور  آیا، رانیاں سر چڑھیں اور ہر طرف صدائیں گونجیں، “تو نے او رنگیلے کیسا جادو کیا”۔  ون یونٹ بنا اور ملک دو یونٹ ہو گیا۔   



تاشقند معاہدہ ایک راز، روٹی کپڑا اور مکان  اس کو جاننے کی کنجی۔"بے نظیر" ریاست ہم بنائیں گے۔ پھر وہی خوشامدیوں کا گھیرا اور ملک کا غرق بیڑا۔



آپ اگر ملک میں اسلامی نظام چاہتے ہیں تو میں صدر اور اگر نہیں چاہتے تو اسلامی ملک میں “تمھارا کیا کام  ہے”۔ خون آشام چمگادڑوں کا داخلہ اور ایسا تسلط کہ ’بات بناے نہ بنے‘۔


مشن پورا کرنے سے شروع ہونے والا سفر، اثاثے لاکھ گُنا، پانامے، پاجامے، اقامے اور پھر مجھے کیوں نکالا سے ہوتا ہوا ووٹ کو عزت دیتا ہوا آقاوں کے دیس  میں۔ 



سات انقلابی نکات سے شروع ہو کر چاچا وردی لاندھا کیوں نہیں تک کا انقلابِ رنگین مزاج، سُر سنگیت کے ساتھ۔  



دودھ کی نہریں بہنے سے لے کر “اللہ واسطے لوٹی ہوی آدھی رقم ہی واپس کر دو تاکہ مہنگای  ختم ہو نہیں تے

قوم ہور   چوپتی رہے گی”،  تک کا سنہری خوابِ خراب اور سُراب۔



قوم سوی ہوی ہے ذرا دھیرے سے چلو اور چند بھڑکنے والی شمعوں کو بجھ جانے دو، تاکہ وچ "مرزا" یار پھرے۔


نہ جانے شاعر نے کیوں اور کس کے لیے کہا تھا ۔ ۔ ۔



رنگ محفل چاہتا ہے اک مکمل انقلاب 

چند شمعوں کے بھڑکنے سے سحر ہوتی نہیں 





AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/


Saturday, October 23, 2021

3:30 PM

'Stoned' Wall - Confound Climbers !

Salam and Duaien ...

Another fairy-tail, a different fantasy, search for a new-narrative ... handicaps, hitches, hurdles, rains and twisters ...


They were walking, talking, climbing and scaling together bound by bound, camp by camp ... As they aimed for the new heights with fresh knights, 'the dam broke' ... Scout lay motionless ... What's wrong ... No movement no expression ... We shall ensure safe landing ... Nay, came the reply ... am done .. have found the narrative ... YOU DID IT.

They coaxed him, lets go on ...  he said, "Do not waste your time in arguing, your logic does not work for me anymore ... remember my new mantra reads, 'If I was left alone I would have scaled the height ... YOUR FAULT, leaning against the ice-wall he said and dozed off." 


الله کریم مغفرت فرماے حکیمِ حاذق بابا ہیتم خان فرمایا کرتے تھے :۔

اَنھے اَگے مُجرا

ڈورے اگے گل

گُونگے ہتھ سَنیھا

گھل بھانویں نہ گھل



AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/


Sunday, October 17, 2021

10:28 PM

THE STORM - SUPERMAN and THE SAILOR ...

Friends .....

Once upon a time there was a Preceptor par Excellence who fantasised to be on the 'Island of Dreams'. He found the Power-Boat to sail through the high tides. The crew of the boat had fallen for his charisma, lofty ideals, alluring promises and monumental status (in his chosen field of expertise) on one side and harrowing brutalities of 'sulking-pirates' of the past on the other. He, therefore,  managed to reach the Dream-Land and was instantly surrounded by (most of them) the GOATs (Greatest of All Times) deliverers-(self proclaimed but in reality incompetence, opportunism, self-interest personified,  foe-making, law-breaking, back-reporting sell-outs). Some say The Crew was part of selection process, others say they were not heard.


It was now time to convert the island into promised-land but alas mis-everything shattered the dreams of the adorers. The turning tides started dumping and slinging mud on the island and the pools. The boat and its proficient crew, however, was always at hand to manoeuvre through the muddy waters.


Baneful is the familiarity which sets in the notion of 'who-cares'. One day the Preceptor asked the Skipper of the boat, are you well conversant with the bounds of the Ocean and your own limits? The skipper told him, I know my Area very well and a little beyond too. 'Know that you are constrained', said the Preceptor.


.... And then the Ocean erupted, gusty winds, ghostly sounds, rocking waves jolted the Island. The skipper asked, 'do you know sir how to swim? Why should I, am a hero, people like you carry me on their shoulders .... and then .... THE SAGA BEGAN ... Old pirates smelled the fishy rot ... Hyenas laughed, Vixens snarled and Owls squeaked ... 

It is to be seen if storm finally subsides and ‘business as usual’ returns or the ugly chapters of history once again flash and thunder …


(INTERVAL)




(Inspiration - Mevlana Rum R A) 

(Similarity if any be taken as a mere 'Conjecture of Coincidence').




AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/


12:28 PM

متفرق - - - -

دشوار سفر ۔ ۔ ۔





پیدل چلنا صحت کے لیے انتہای مفید - کل بھی تھا اور آج بھی ہے۔

تیز روشنی آنکھوں کو چندھیا دیتی ہے۔ دیہ کل بھی خدمت گذار تھا اور اب بھی تیار ہے (لالٹین شاید مشکل ہو).

چکنای صحت کے لیے انتہای مضر ۔ سرسوں کا تیل اگر گھر کا ہو تو چمکوڑ کر لیجیے ورنہ روکھی سوکھی کھا فقیرا۔
میٹھا ذہر ہے، چاے پتی اور چینی کے بغیر پی سکتے ہیں تو پیجیے اور اللہ اللہ کیجئے۔
جہاں جہاں سنتھا اور پھلاہی ہے ان کی قدر کیجیے، چولہے کے لیے بالن تو ضروری ہے۔
دنیا کے اندر ہجرت کے لیے پیسے چاہیئں عدم آباد آسان ہے اڑھای گز لٹھا آور سات فٹ جگہ کافی رہتے ہیں۔
ناڑوں اور لاسٹک پر ہاتھ پکے رکھیے، اشرافیہ کو “کبھانیاں” اور "غلیلیں" بنانے کا بہت شوق ہے۔
ہو سکے تو ان سلی 'مجھلی' سُتھن کی جگہ اور احرام والی چادر جھگے کے طور پہ استعمال کیجیے۔
موٹی گائیں نحیف کو کھائیں گی، گھر میں پڑی گندم کا استعمال سگھڑ طریقے سے کیجیے۔ گھریلو چکی، چٹو اور لنگریاں بڑے کام کی چیزیں تھیں اور ہو سکتی ہیں۔
اپنے دیہات کے قریب جنگل سے “ہملائیاں” توڑ کر کھایئے اور "ڈُسوں" اور "مہوکڑیوں" کا سالن بنائیے۔
اپنے اپنے رہنماوں کے لیے نعرے لگایے اور انھیں یقین دلائیے کہ “قدم بڑھاو ہم تمھارے ساتھ ہیں، تم لوٹو، پھوٹو، لوٹے بنو، چھوٹے بنو، رج کے کُوڑ مارو، ہمارا اور وطن کا حلیہ بگاڑو ۔ ہم تمھارے ساتھ ہیں"۔



AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/

Friday, October 8, 2021

10:28 PM

اُمڈتی سوچیں اور فکری انتشار ۔ ۔ ۔

 عجب اِس دنیا کا دستور دیکھا ۔ ۔ ۔




    نہتا اور مسکین سامنے  تو حکم "تُن دو"۔


بارود بردار ، ہمہ وقت مارنے کے لیے تیار مارے للکار   تو آتی ہے پُکار "سُن لو"۔

عجب اِس دنیا کا دستور دیکھا ۔ ۔ ۔


مُلاں اخلاق سے گری حرکت کا مرتکب  ۔۔ ۔ "تُن دو"۔

مسٹر ، ہمالیہ جیسی مخربِ اخلاق حرکت کا مرتکب ۔ ۔ ۔ "سُن لو"۔

عجب اِس دنیا کا دستور دیکھا ۔ ۔ ۔


سانپ پالنے کا شوق، چلیوں دودھ اور دیگوں گوشت نظر ۔ فربہ ہو کر اِنہیں ہی کاٹیں، قوم کو ڈسیں اور ہنسیں ۔لیکن کچھ بھی ہو  نئے سنپولوں کی تلاش ضروری۔

عجب اِس دنیا کا دستور دیکھا ۔ ۔ ۔


ميدان میں خونی ملاکھڑا، کھربوں کا نقصان،کروڑوں ہراساں اور ہزاروں تہہ تیغ لیکن پھر بھی اتالیق وہی۔

عجب اِس دنیا کا دستور دیکھا ۔ ۔ ۔


خونخوار دوست انتہا کا بد عہد، کہہ مکرنا، اڑیل، ہر وقت غوغا، پیٹھ میں خنجر، مطلب کا دیو، تباہی کا دیوتا ۔۔ لیکن قبلہ وہی، چاکری اُسی کی۔

عجب اِس دنیا کا دستور دیکھا ۔ ۔ ۔


ہر چڑھا اور چمکتا سورج ’رام‘ او ر وہی جب ڈحلے تو ’راون‘۔

عجب اِس دنیا کا دستور دیکھا ۔ ۔ ۔


دوسرا پھنسے تو اس کا ہاتھ اور گردن  پٹاری میں، اپنی باری لگے تو پٹاری کُھوہ میں۔

عجب اس دنیا کا دستور دیکھا ۔ ۔ ۔


منڈیر پر چڑھتے ہوے جن کے کندھوں پر پاوں، انہی کے بھوک  زدہ ڈھانچے مگر مچھوں کی غذا۔

عجب اس دنیا کا دستور دیکھا ۔ ۔ ۔


اپنی سنتان بلوان، دوسروں کے حکیم بزرگ ککھ کاری۔

عجب اس دنیا کا دستور دیکھا ۔ ۔ ۔


ملک کی ضرورت بہت کہ قائم رہے تاکہ سلسلہِ شبخونی و رہزنی ورسہ گیری و ڈکیتی چلتا رہے۔

عجب اس دنیا کا دستور دیکھا ۔ ۔ ۔



تو بھی سادہ ہے کبھی چال بدلتا ہی نہیں

ہم بھی سادہ ہیں اسی چال میں آ جاتے ہیں



AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/


Tuesday, October 5, 2021

10:06 AM

Pindora Pitari - - -

Salam and Duaien ...

Friends Pandora Pitari has surfaced again . . .



Upfront some folk wisdom :-

خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے۔

 

جو ویکھاں او بھیکاں۔

 

نیلے نال دھولا بنھو، رنگ بے شک نہ وٹاے خصلتاں ضرور سکھسی۔

 

اور سٹرس سیزن میں اکثر سننے کو ملتا ہے، جہڑا کپسو او ہی لال اے۔


Pakistan is a Benevolent Caravan where its Drivers, Cleaners, Washers, Enforcers and Courtiers all blossom at the cost of Caravan while its passengers starve and quiver in pain and agony. The Caravan itself DEGENERATES and constantly CIRCLES on the rails of Perpetual Decay … Singing …

یہ تو وہی جگہ ہے گذرے تھے ہم جہاں سے۔ 


Friends the punishment of degeneration is unstoppable BACKSLIDING aided by the loss of functions, the decay of organs - ‘ATROPHY’ all around ... and the recovery of the backslider is one of the hardest encountered problems, because to reinvigorate an old organ is always more difficult and hopeless. 


The backslider's terrible lot is to have to retrace with enfeebled feet each step of the way along which it strayed; to make up inch by inch the leeway it has lost. Carrying with it a dead-weight of acquired reluctance;  and the haunting oppressive memories of the grievous fall.


CAN BE DONE, it can happen and has happened many a times … 


With Determination and Sincerity of Purpose, if we destine the ‘Thriving Demonic Labyrinth’ of Conspiracy, Greed, Self before State and Lust for Power, structured by G M & Co in the 50s to the garbage bin where it rightfully belongs ... WE CAN DO IT ...


Else Pindora Boxes will keeping surfacing with intermittent intervals AND BACKSLIDING ... GOD FORBID.


My update on 1 October read :-


اب بوئے گل،نہ بادِ صبا چاہتے ہیں لوگ

وہ حبس ہے کہ لُو کی ہوا چاہتے ہیں لوگ




AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/



Monday, September 6, 2021

11:46 AM

ضرور لوٹے گا ۔ ۔ ۔

پھر ستمبر آیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔




سلام اور دعایئں
وطن کے لیئے

چمن کے لیئے

گِل کے لیئے

گُل کے لیئے

جوانوں کے لیئے

پاسبانوں کے لیئے

عزم و عمل کے زندہ نشانوں کے لیئے

شہدا کے لیئے

اُن کے عزیز و اقربا کے لیئے

غازیوں کے لیئے

وطن کے باسیوں کے لیئے

کیا ستمبر تھا وہ ۔ ۔ ۔ اُس کےبعد چھپن ستمبر آچکے لیکن اُس جیسا نہیں آیا؛

کیا جذبہ تھا

کیا جنوں تھا

کیا یقیں تھا

قوم تھی یا سیسہ پلائ ہوئ دیوار ۔ ۔ ۔ سُندر بن سے لے کر لنڈی کوتل تک۔

بر و بحر و فضا میں رقم کی جانے والی عظیم قربانیوں اور جانفشانیوں کی انمٹ داستانوں کی گواہ تو اِس وطن کی مٹی تا قیامت رہے گی۔


افواجِ پاکستان تو ہمیشہ سےمسلسل دفاعِ قوم میں مصروف، سرحدیں ہوں، قدرتی آفات ہوں، زمینی بلیات ہوں، دہشت گردی کا عفریت ہو یا دشمنِ بد نیت ہو، سیاچین کی برف پوش چوٹیاں ہوں یا کشمیر جنت نظیر کے سر سبز و شاداب مرغزار ہوں، مغرب کی سنگلاخ چٹانیں ہوں یا جنوب کے صحرا ہوں، بحرِ ہند کی لہریں ہوں یا نیلگوں آسماں کی فضائیں ہوں۔ ہمہ وقت تیار اور مصروفِ پیکار۔

پھر جذبوں پر اوس کیوں پڑی


قوم دو لخت کیسے ہوی اور اسے بانٹا کس نے

کیسے جنوں پر ہوس نے جالے تانے

کہاں پر یقین متزلزل ہوا

کیسے اپنوں اور غیروں کی ریشہ دوانیوں سےقوم لہو لہان ہوی
اکہتر تک پہنچی اور مقروض ہوی

کشمیر آج بھی خونِِ ناحق سے لہو رنگ ہے

ہم نہیں تو ہمارے بچوں کو۔ وہ نہیں تو اُن کے بچوں کو

یہ قرض چکانے پڑیں گے


جذبہ و جنون و یقینِ محکم والے ستمبر لوٹانے پڑیں گے


قوم کو تقسیم کرنے والے شعبدہ باز اورخون چوس چمگادڑ یہاں سے ہمیشہ کے لیے بھگانے پڑیں گے۔


اللہ کریم نے فرمایا ہے ’اِنا مع العسرِ یُسرا‘۔

ایڑیاں تو رگڑنی ہی پڑتی ہیں اور پھر


وطن کی خاک ذرا ایڑیاں رگڑنے دے
مجھے یقیں ہے پانی یہیں سے نکلے گا


لوٹنا چاہیے، اور ضرور لوٹے گا وہ ستمبر ضرور لوٹے گا ۔ انشاء اللہ

افواجِ پاکستان زندہ باد

پاکستان پائندہ باد

انشاء اللہ

سدا سلامت پاکستان ۔ تا قیامت پاکستان


اختر نواز جنجوعہ