مملکتِ خداداد ۔ سبز باغ ۔ بھڑکیلے بیانئے ۔ چمگادڑین ،سوانگ اور امتحانِِ مسلسل۔
عقل کہتی ہے دوباره أزمانا جہل ہے
دل یہ کہتا ہے فریبِ دوست کھاتے جایئے
کچھ نہ سمجھے خدا کرےکوئ، نعرے، وعدے، قسمیں اور کذب بیانیاں، "تب سے اب" ۔
سارے سیاستدان ایبڈو، قوم کی قسمت بنیادی جمہوریت میں مضمر۔ مٹھائیاں، چاپلوسی اور موقع پرستوں کی چاندی ۔ ۔ ۔
اور غالب نے فرمایا تھا کہ ۔۔۔ کہ تجھے ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا۔ بادہ خواروں کا دور آیا، رانیاں سر چڑھیں اور ہر طرف صدائیں گونجیں، “تو نے او رنگیلے کیسا جادو کیا”۔ ون یونٹ بنا اور ملک دو یونٹ ہو گیا۔
تاشقند معاہدہ ایک راز، روٹی کپڑا اور مکان اس کو جاننے کی کنجی۔"بے نظیر" ریاست ہم بنائیں گے۔ پھر وہی خوشامدیوں کا گھیرا اور ملک کا غرق بیڑا۔
آپ اگر ملک میں اسلامی نظام چاہتے ہیں تو میں صدر اور اگر نہیں چاہتے تو اسلامی ملک میں “تمھارا کیا کام ہے”۔ خون آشام چمگادڑوں کا داخلہ اور ایسا تسلط کہ ’بات بناے نہ بنے‘۔
مشن پورا کرنے سے شروع ہونے والا سفر، اثاثے لاکھ گُنا، پانامے، پاجامے، اقامے اور پھر مجھے کیوں نکالا سے ہوتا ہوا ووٹ کو عزت دیتا ہوا آقاوں کے دیس میں۔
سات انقلابی نکات سے شروع ہو کر چاچا وردی لاندھا کیوں نہیں تک کا انقلابِ رنگین مزاج، سُر سنگیت کے ساتھ۔
دودھ کی نہریں بہنے سے لے کر “اللہ واسطے لوٹی ہوی آدھی رقم ہی واپس کر دو تاکہ مہنگای ختم ہو نہیں تے
قوم ہور چوپتی رہے گی”، تک کا سنہری خوابِ خراب اور سُراب۔
قوم سوی ہوی ہے ذرا دھیرے سے چلو اور چند بھڑکنے والی شمعوں کو بجھ جانے دو، تاکہ وچ "مرزا" یار پھرے۔
نہ جانے شاعر نے کیوں اور کس کے لیے کہا تھا ۔ ۔ ۔
رنگ محفل چاہتا ہے اک مکمل انقلاب
چند شمعوں کے بھڑکنے سے سحر ہوتی نہیں
AKHTAR N JANJUA
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
2 comments:
Sad story of Pakistan beautifully summed up.
Thanks
Post a Comment