AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Saturday, November 20, 2021

بات نہیں ’جیت یا مات‘ کی ۔ ۔ ۔ بات ہے ’قبولیت و نجات‘ کی


سلام اور دعائیں ۔ ۔

دوستو آج بیس نومبر ہے، چند نئے آغاز ہو رہے ہیں اور اللہ کریم سے دعا ہے کہ یہ ملک و قوم و افرادِ متعلقہ، سب کے لیئے باعثِ رحمت و برکت ثابت ہوں ۔ ساز بھی نئے ہوں اور آواز بھی دلنشیں نکلے۔ اس موضوع پر آج اتنا ہی، آج  چونکہ بیس نومبر ہے اور پہلی برسی ہے ایک ایسے 

شخص کی جو

 

آیا، چھایا اور امر ہو گیا۔موجود رہا تو ایک ولولہ تازہ اور کارواں جاندار، گیا تو الوداعی 
تقریب شاندار، فکر آمیز، قبولیت کی نقیب اور  انمٹ نقوش والی ۔ میراث میں فکرِ لازوال اور تنقید وتحقیر کرنے والوں کے لیئے پُر یقین نعرہ کہ "حشر میں ہو گا معلوم کہ جیتا کون اور ہارا کون"۔

  

مرقد پہ اس کی رحمتوں کا نزولِ مسلسل رہے۔ آمین

 

کمال آدمی تھا، یگانہ ۔۔ کام میں کلام میں، گفتار میں کردار میں، قافلے میں حافظے میں، علم میں عشق میں یقین میں ۔ ۔"کون ہے سے کمال ہے" تک کی ٹوٹل زندگی ساڑھے چار سال  اور سفر صدیوں کا۔ اُس نے لازوال یزدانی قرانی ابدی بیانیہ اپنایا ، وہ بیانیہ جو وجود میں اُس وقت ہی آ گیا تھا جب ربِِ ذوالجلال نے تخلیقِ کائنات کا امر کیا اور جس کا اظہار خود اپنی چنی ہوی ارواحِ مقدسہ کی عدم ٓآباد کی اُس محفل میں کیا جب اُن سے عہدلیا کہ تم میں موجود وہ حرمتِ عظیم کا حقدار تمھارا سردارجب آے تو  تم فورا اُس کے حق میں ہو جاناستبردار۔ [آلِ عمران ۔ ۸۱ اکاسی۔ ۔ احزاب ۔ ۷ سات] اور مائدہ ہو یا حجرات، قلم ہو یا لہب غرضیکہ سارا کلام ِ الہی اسی بیانیے سے بھرا پڑا 

ہے۔

 

جان لینا چاہیے ہر ایک کو کہ یہ بیانیہ نہ بدل سکتا ہے اور نہ مٹ سکتا  ہے۔ بے حرمتی کا ہر مرتکب ذنیم اور ابو  لہب کا ساتھی ۔ ۔  استغاثے یقینی اور لعنتیں اور نارِ جہنم  مقدرِ ازلی۔ 


سوچنے کی ضرورت ہے ہر  شاہد  کو کہ کیا یہ دنیا اور اس کے اسباب و تفکرات و خوف اس قابل ہیں کہ  نجاتِ اُخروی کو اُن پر قربان کر دیا جاے؟۔


بیس نومبر بیس کو جانے والے کے وارثینِ  و جانثاران  کو بھی یہ سوچنے کی یقیننا ضرورت ہے کہ وہ اقدام جن سے ملک کو نقصان  اور اس  کے باسیوں کو تکلیف پہنچے، اُن سے احتراز ضروری ہے ۔  پیغام کو قرانی ہدایت  کے مطابق مواعظہِ حسنہ کے ذریعے پہنچایا جاے ۔ زندگی کے تمام شعبہ جات سے ذہین اور صالح لوگوں کو اکٹھا کیا جاے، قرانی نظام کے ہر پہلو پر ابحاث کی جائیں اور عوام تک منشور و پروگرام احسن طریقے سے پہنچایا جاے۔۔  آواز اٹھانے اور احتجاج کرنے کی اگر ضرورت  پیش  آے تو وہ طریقے اپناے جایئں جن سے حقوق العباد اور حقوق الریاست پامال نہ ہوں۔


 حرفِ آخریں۔  محبت و ایمان و یقین بھی مقدر کی بات ہے۔ اگلے دن ایک محترم شخصیت سے ملاقات رہی۔ مغرب سے تعلیم یافتہ، آزاد خیال  معاشرے میں بود و باش لیکن دل میں محبتِ مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم اور ذکرِ پاک پر آنکھیں نم ۔ پوچھا یہ  کیسے، کہا ایک دن والدِ محترم کے ساتھ کار میں لاس ویگاس سے سفر کر رہا تھا، کوی ایسی بات منہ سے نکل گئی کہ والد صاحب نے گاڑی رکوای اور کہا اُتر جاو  اور جب ادبِ حرمتِ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم آ جاے توآ جانا۔ بس اس ایک واقعے نے جنجھوڑ ڈالا، پھر" انھیں  جانا انھیں مانا" اور ایک دوسرا واقعہ بھی ہوا کہ ایک بڑے سٹیج پر بڑے بڑے لوگ آے اور میں بھی ساتھ تھا۔ سٹیج کے بڑے نے سب کو چلے جانے کا حکم دیا میں بھی بادلِ ناخواستہ چل پڑا تو آواز آئ اسے روک لو اس کے اندر شمع روشن ہے۔ خطرات و تفکرات اب بھی متزلزل کرتے ہیں لیکن یقین جیت جاتا ہے۔ اللہ کریم استقامت بخشے۔ آمین 






 ہمسب کو بھی ہوشیار رہنا چاہیے ۔ ۔ بہت نازک مسلہ ہے، مطلب کی توجیہات، اغراض کی تشریحات اور بھانت بھانت کی بولیوں سے بچنا ضروری ہے۔ کہیں "تمھیں شعور تک نہ ہو" کی زد میں نہ آ جائیں ۔ ۔ ۔ 



لے سانس بھی آہستہ کہ ناز ک ہے بہت کام ۔ ۔ 



جو ترے در سے یار پھرتے ہیں​
در بدر یونہی خوار پھرتے ہیں​



الله کریم غور و فکر اور سمجھنے کی توفیق عطا فرماے۔




AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/


No comments: