AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Thursday, December 31, 2020

10:38 PM

ان مع العسر یسرا - اھلا و سهلا - 2021


السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔۔۔


اللہ کریم نے فرمایا ہے، “انا مع العسر یسرا” ۔۔۔ تو یقینآ ہر *مشکل* کے بعد آسانی ہے۔



 

تاریخ کے اوراق میں پناہ لینے والا سال ہر لحاظ سے ایک مشکل سال تھا۔ وبا نے شدید ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ نا قابلِ تلافی نقصانبھی کیا۔ بہت سارے عزیز دوست راہیِ ملک عدم ہوے اور خطرہ ابھی موجود ہے۔ اقتصادی توازن جو پہلے ہی دگرگوں تھا مزید بگڑا۔ سماجی رویوں میں منفی رحجانات اپنانے پڑے ۔ مصافحہ، معانقہ عنقا ہوے۔عبادت گاہیں تک محفوظ نہ رہیں، جہاں کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کا حکم تھا وہاں چھ فٹ کا بعد ہوا۔ زمانہِ جدید میں انسانیت شاید ہی کبھی اتنی بے بس ہوی ہو جتنی اب ہے، لیکن اس کے باوجود انسانوں کا انسانوں کے ساتھ جبر و ستم جاری رہا۔ کشمیر سسکتا رہا اور فلسطین بلکتا رہا۔ حکمران بِکتے رہے اور بلوان بَکتے رہے ۔ 


دعا ہے کہ اس مشکل سال کے بعد  نئے سال کے ساتھ آسانیاں طلوع ہوں۔ اللہ کی پناہ ہو اور معافیِ گناہ ہو، رفعِ وبا ہو۔ غفور الرحیم سے التجا ہے  کہ جانے والے سال کی ساریابتلائیں اسی کے ساتھ تاریخ کا حصہ بن جائیں۔ کشمیر اور فلسطین آذاد ہوں۔ ضمیر جاگے اور ظلم بھاگے۔


نیا سال نئے خوابوں، نئی امیدوں، نئے ولولوں، کا نقیب ہو۔ نئے چیلنجز ہوں تو عزم بھی اتنا ہی پختہ ہو، کہ سرخروہونا ہے سرنگوں نہیں۔ اصلاح کرنی ہے، غلطیوں کا اعادہ نہیں کرنا ۔ ۔ ۔انفرادی اور اجتماعی طور پر۔  

دعا ہے  کہ نیا سال آپ کے لئے، آپ کے خاندان کے لئے، آپ کے احباب کے لئے، جمیع بنی نوع انسان کےلئے اپنے دامن میں لاے، خوشیاں، خوشحالی، امن، محبت، کامرانیاں، تعبیریں اور تعمیریں۔



سلامت رہیں آپ، آپ کا ایمان و ایقان اور ہم سب کا پیارا پاکستان جہاں امن، رواداری، مواخات اور برداشت کی آبیاریہو۔ 



آمین بجاہِ سید المرسلین، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم۔ 



اختر نوازجنجوعہ

Wednesday, December 16, 2020

2:36 PM

سولہ دسمبر ۔ میری دعا

سلام  

آج سولہ دسمبر ہے۔خونیں یادوں کا دن، ایک دن اور دو سانحات ۔ اپنوں کی کج فہمیوں، غداریوں اور غیروں کی ریشہ دوانیوں کو کریدنے اور کھنگالنے کا دن ۔اپنے قرض کو یاد کرنے اورتجدید عہد کا دن۔ 

قرض چکانے پڑتے ہیں ورنہ نسلیں گروی پڑ جاتی ہیں۔ بے حمیتی گھر بنا لیتی ہے دلوں میں. روحوں کو زنگ لگ جاتا ہے۔





میں اللہ کریم سے گڑ گڑا کر دعا کرتا ہوں کہ وہ ہم سب کو غیرتِ ایمانی و ملی عطا فرماے۔ غور و فکر کی اسطاعتملے۔  بلیات و سانحات (سولہ دسمبر جیسےکا ہم بروقت ادراک کر سکیں اور آئندہ رونما ہونے سے پہلی ہی ان کاتدارک کر سکیں اور جو ہو چکے ان کا کفارہ دل و روح و جان و مال سےادا کریں کیونکہ کفارہ ادا کرنا پڑتا ہے ورنہ حساب ضروری۔ کفارہ ادا کرنے کے لئے  پہلا قدم اتحاد و یگانگت و ہمآہنگی ہے۔ دین و ملت مقدم، ذاتی خواہشات و اغراض موخر۔ 


   اللہ کریم ہمیں روحانی صحت و جسمانی تندرستی اور ایمانی سلامتی نصیب فرماے۔ علم، حلم اور فکر کے ورثہ کواپنانے کی توفیق دے کہ ہمارے معاملات و معمولات ایسے ہو جائیں جو اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کےفرمان پر سکھلاے اور خود عمل کر کے دکھلایا۔ 

   

 اللہ کریم ہمیں ہر طرح کی برائی اور حسد کی غلاظتوں سے بچاے، خیر مانگنیں اور بانٹنیں والا بناے۔ 


 قناعت و امانت ہمارا شعار بنے۔ رزقِ حلال مقدر ہو، بددیانتی، اقراپروری، اہلیت کی ناقدری، بزدلی اور کذب و بےایمانی سے ہمیں اپنی پناہ عطا فرماے۔ 


صالح حکمران ودیعت فرماے، دورِ درخشاں کو لوٹاے،زمانہ فاروقی دکھاے، مردودوں کو عبرت کا نشاں بناے۔ 


اللہ کریم معاملات کو آسان بناے اور بدحالی کو دور بھگاے۔ 


ہمہ وقتی فضل و کرم اور نعمتیں دامنگیر رہیں۔   اور ہمارے والدین ، ​​اور وہ ہمارے پیارے جو بقا کے گھر تک پہنچ چکےہیں  اُن کی مغفرت فرماے۔ اور بلندی درجات کے ساتھجنت الفردوس اُن کا مسکن ہو۔ 


شہدا و غازیانِ اکہترکو سلام 


اے پی ایس کے معصوم شہیدوں کو سلام، ان کے سوگواروں کو سلام۔ انشاء اللہ عزیز ان کاخونِ ناحق دشمنوں اورغداروں کے لیے یہاں ذلت کا سامان اور آخرت میں جہنم کی آگ کا ایندھن بننے کا سبب ہو گا۔ 


ان گنت درود و سلام نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کی آل و اہلبیت پر اصحاب پر، اور جمیع مسلمین ومسلمات پر۔ 


آمین بجاہ خاتم النبیین، رحمتہ العالمین صلی اللہ علیہ وسلم۔






AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg?view_as=subscriber
https://www.pinterest.com/akhtarjanjua
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825
 

Friday, October 9, 2020

3:49 PM

چلتا رہے کارواں ۔ ۔ ۔

سلام و دعائیں ۔ ۔ ۔

یہ ہماری زندگی مسلسل بہار و خزاں کی کہانی ہے۔

کہیں جھرنوں اور زمزموں کے سحر انگیز ساز ہیں اور کہیں آنسوؤں کی بے خود روانی ہے۔
کل کا دن بھی کچھ ایسا ہی تھا۔
کاروانِ پاکستان کے پر عزم کارکنان نے ایک بزم سجای ہوی تھی اور مجھے مہمانِ خصوصی کے اعزاز کے قابل سمجھا۔

(کاروانِ پاکستان، یونیورسٹیز اور کالجز کے نوجوان بچے، بچیوں کی تنظیم ہے جس کا دائرہ کار ماشاء اللہ اب پورے پاکستان میں پھیل چکا ہے۔۔۔

ہر ڈویژن اور ضلع کی سطح پر اس کو منظم کیا جا رہا ہی، امانت اور صداقت ان کا نصب العین ہے، سیرتِ پاک خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لائحہ عمل کا سر چشمہ ہے ۔۔۔ رفاعی کام اور معاشرتی مبنی بر مساوات ترویج و ہم آہنگی ان کا ہدف ہے۔ یتیم بچوں کی کفالت و تعلیمی اخراجات، منشیات کے خلاف جنگ، فرقہ واریت کے خلاف بند، نادار و لاچار و بیمار انسانیت کی بقا، غنڈہ گردی و بدمعاشی کے خلاف پر زور صدا، یا تقدیس و حرمتِ کی ردا ۔۔۔ سب ان کے دائرہ کار میں)۔۔۔


 






وہاں جا کر مجھے یہ خوشگوار حیرت بھی ہوی کہ انہوں نے اپنی ایڈوائزری کونسل کا چئر مین مجھے بنایا ہوا ہے۔ مصروفیات گوناگوں ہیں لیکن اب کا جذبہ اور ارادہ دیکھ کر انکار نہیں بن پڑا۔

اجلاس کے دوران گاوں سے باوا عاشق حسین شاہ صاحب کے انتقال کی خبر موصول ہوی۔ ایک انتہای نیک، بے ضرر، سب کا بھلا چاہنے والی پابندِ صوم و صلاۂ، رحمتوں کی امین پاک روح اپنے خالق کے حضور پیش ہو گئی۔ بچے اور گاوں والے ان کے صدقے ہونی والی فیوضیات سے محروم۔ اللہ کریم جنت الفردوس میں اعلی ترین درجات سے نوازے اور پسماندگان پہ رحم فرماے۔

آمین۔

شام گیے کاروانِ پاکستان کی محفل ختم ہوی تو دوسری محفل کا بلاوہ موجود تھا۔ پیر سید سعادت علی شاہ صاحب چورہ شریف عالمی ختمِ نبوت کا دعوت نامہ (بیس اکتوبر) دینے تشریف لا رہے تھے۔ یہ کانفرنس ان کے یہاں پچھلے چون سال سے مسلسل ہو رہی ہے۔





پچھلے سال بھی کچھ عرض کرنے کا خصوصی حکم ہوا تھا اور یہی حکم اب کے جاری ہوا ہے۔ دوستوں نے ایک خوبصورت نشست کا اہتمام کر دیا۔ خوبصورت باتیں بھی ہوئیں، عشا کی نماز بھی چوتھی منزل پر باجماعت ہوی اور وہیں پر عاشق حسین شاہ صاحب کے لیے دل کی گہرائیوں سے دعاے مغفرت بھی۔

سب اللہ کریم کا۔







AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg?view_as=subscriber
https://www.pinterest.com/akhtarjanjua
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825
 



Thursday, September 24, 2020

1:14 PM

WE HAVE TWO LIVES ... & ... THE SECOND BEGINS WHEN WE REALIZE 'WE HAVE ONLY ONE' ...

 Salam and Duaien ...

Friends as we advance in age, prudence presumes that we ought to be more tolerant, understanding, mature, mellowed, merrier and humane than we ever have been ... On the display generally is everything converse ... short-fuze, splashy reaction, capricious demeanour, long-drawn discourses on petty issues, insensitivity to others' sensitivities, ME ONLY RIGHT (ALWAYS) syndrome and playing the age of grand-kids ... BELOW IS A BEAUTIFUL POEM BY MARIO DE ANDRADE (San Paolo 1893-1945) POET, NOVELIST, ONE OF THE FOUNDERS OF BRAZILIAN MODERNISM. FRIENDS THERE IS SOMETHING SPECIAL IN IT FOR ALL OF US SIXTY PLUSES (سٹھیایا ہویاز).




 

MY SOUL HAS A HAT 

I counted my years 

& realized that I have

Less time to live by, 

Than I have lived so far.

 

I feel like a child who won a pack of candies: at first he ate them with pleasure, 

But when he realized that there was little left, he began to taste them intensely.


I have no time for endless meetings where the statutes, rules, procedures & internal regulations are discussed, 

knowing that nothing will be done.


I no longer have the patience 

To stand absurd people who,

despite their chronological age, 

have not grown up.


My time is too short: 

I want the essence, 

my spirit is in a hurry. 

I do not have much candy

In the package anymore.


I want to live next to humans, 

very realistic people who know

How to laugh at their mistakes,

Who are not inflated by their own triumphs 

& who take responsibility for their actions.

In this way, human dignity is defended 

and we live in truth and honesty.


It is the essentials that make life useful.

I want to surround myself with people

who know how to touch the hearts of those whom hard strokes of life

have learned to grow, with sweet touches of the soul.


Yes, I'm in a hurry.

I'm in a hurry to live with the intensity that only maturity can give.

I do not intend to waste any of the remaining desserts.


I am sure they will be exquisite, 

much more than those eaten so far.

My goal is to reach the end satisfied 

and at peace with my loved ones and my conscience.


We have two lives

& the second begins when you realize you only have one.


AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg?view_as=subscriber
https://www.pinterest.com/akhtarjanjua
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825
 
  

Tuesday, September 22, 2020

10:40 AM

فقر و مکر ۔۔۔

 سلام و دعا





نصف شب ہونے کو آ رہی ہے حضرت شیخ بدر الدین اسحاق رحمتہ اللہ علیہ کی  حضور بابا جی گنج شکر رحمتہ علیہ کے ملفوظات پر مبنی کتاب ’اسرار اولیا‘ پڑھ رہا ہوں۔ حضور بابا جی رح نے کیا خوبصورت بات فرمای جس کا مفہوم ہے:۔


 دعوی فقر کا ہو اور حاضری امرا و ملوک کے ہاں ۔ ۔ ۔ ایسا انسان سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن صاحبِ نعمت فقیر نہیں ہو سکتا۔ صاحبِ نعمت نہ غیر اللہ سے توقعات باندھتا ہے اور نہ حاضریاں دیتا ہے۔ صاھبِ نعمت درویش کے مقام تک تو کسی دوسرے کا گذر ہی نہیں ہو سکتا۔ جس پر اللہ کریم اپنی نعمتوں کے دروازے کھول دے وہ تو خود خزانے بانٹ رہا ہوتا ہے، معرفتِ الہی کے، عشقِ مصطفے کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و آصحابہ وسلم کے، علم کے، حلم کے، محبت کے، رواداری کے، وفاداری کے۔ دنیا اُن کی محتاج ہوتی ہے وہ نہیں۔


صاحبانِ نعمت آجکل بھی ضرور ہوتے ہوں گے ۔ ۔ ۔


 پھر بھی علامہ رحمت اللہ علیہ کیوں پکار اٹھے، ’درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری‘۔


بہروپ نہیں، سوانگ نہیں، دوکان نہیں ۔ ۔ ۔ روپ اور رنگ وہی جسے مالک نے پسند فرمایا صبغتہ اللہ، اور شغل صرف رشد و ہدایت کا ۔ ۔ ۔


اللہ کریم  صراطِ مستقیم پر رواں رکھے اور غور و فکر و مشاہدے، مجاہدے اور عمل کی توفیق عطا فرماے۔ 


آمین بجاہ، رحمت العالمین، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ و آصحابہ وسلم





AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg?view_as=subscriber
https://www.pinterest.com/akhtarjanjua
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825
   

Saturday, September 19, 2020

11:03 AM

زمیں کھاگئی آسماں کیسے کیسے ۔ ۔ ۔ خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را ۔ ۔ ۔

 سلام اور دعائیں

کون ہے جو تند و تیز ہواوں کا رخ موڑ سکے، شاید صدیوں کا سفر در پیش ہے ۔۔۔  کیونکہ ابھی تو کہیں دور دور تک کوی نہیں اور جہاں سے  روشنی کی  کچھ کرنیں پھوٹتی تھیں  ’وہ چراغ بجھ رہے ہیں‘ ۔ ۔ ۔

شبِ جمعہ رات گئے صاحبزادہ سعید الرشید عباسی صاحب  نے یہ جانکاہ خبر سنائ کہ خواجہ حافظ حمید الدین زیبِ سجادہ آستانہ عالیہ سیال شریف اپنے خالقِ حقیقی کے حضور پیش ہو گئے ہیں۔صاحبزادہ نظام الدین صاحب نے بھی خبر کی تصدیق فرما دی۔سب کچھ اللہ کریم ہی کا ہے۔

البقاء للہ وانا للہ وانا الیہ راجعون فصبر جمیل و اللہ المستعان اللھم اغفر لہ وارحمہ و عافہ واعف عنہ وارفع درجاتہ فی الفردوس الاعلی۔ آمین یا رب العالمین

کل جمعتہ المبارک کو ہر رستہ سیال شریف ہی کو جا رہا تھا، محبین و معتقتدین دعاوں اور آنسووں کے نذرانے لے کر  ، بہت سارے پہنچے اور بہت سارے بے تحاشا ٹریفک میں پھنس گئے اور پھر واپسی کا سفر ، کوی صبح پہنچا اور کوی ابھی تک رستے میں۔




سیال شریف سے میرا تعلق ساٹھ کی دہای سے ہے جب شیخ الاسلام حضور خواجہ قمر الدین سیالوی رحمتہ اللہ علیہ سے مجھے نسبت کا شرف حاصل ہوا۔ ۱۹۸۱ میں ان کے وصال کے بعدبھی ۲۰۰۴ تک انھیں سے رہا، جب بھی جانا ہوا سیدھا ان کے مرقد پر سلامِ عقیدت اور فاتحہ کا نذرانہ اور واپسی۔ ۲۰۰۴ میں ایک صنعت کار چودھری منصف صاحب  نے دورانِ نماز میرے سر پر ٹوپی دیکھ کر کہا کہ ان کی نسبت بھی سیال شریف سے ہے ۔ پوچھا کبھی سجادہ نشین صاحب سے ملاقات ہوی، میں نے کہا کبھی نہیں۔ کہنے لگےایک دفعہ ضرور ملیے اور پھر چند منٹوں کی ملاقات کا سبب بھی وہی بنے۔ اپنے بیٹے کی شادی کا دعوت نامہ دیا اور تلقین کی کہ آنا ضرور خواجہ صاحب بھی تشریف لائیں گے۔ وہ بھی شبِ جمعہ تھی اور ولیمہ اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں۔ دئیے ہوے وقت پہ خواجہ صاھب رح تشریف لے آے، نہ مریدوں کا ہجوم،نہ ہٹو بچو کا شور، نہ گاڑیوں کی قطار، ایک گاڑی، ایک ڈرایئور اور اگلی سیٹ پر خواجہ صاحب۔   سلام دعا کے بعد فرمایا (خالص ماں بولی میں) کہ چودھری صاحب آپ کا حکم تھا حاضر ہو گیا ہوں لیکن میرے لئے حکم یہ ہے کہ شبِ جمعہ اور یومِ جمعہ ہر حال میں  مجھے سیال شریف موجود ہونا ہوتا ہے بجز جب میں حرمین شریفیں میں ہوں تو۔ (اتفاق ہے کہ شبِ جمعہ ہی کو جان جانِ آفریں کے حوالے کی اور سیال شریف واپسی ہوی اور جمعتہ المبارک کو سیال شریف میں روزِ قیامت تک اقامہ مل گیا)، نہ تعارف نہ کچھ لیا نہ  پیا اور دعاوں اور تحفے کے بعد دس منٹ کے اندر اند روانگی ہو گئی۔ گاڑی میں بیٹھتے ہوے از راہِ مذاق ڈرایئور کی طرف دیکھتے ہوے فرمایا، شکر اے اج بیلی (عزرائیل  علیہ السلام) کدھرے ہور ڈیوٹی تے سن نئیں تے اس بیلی نے تے بھیجن دی کوی کسر نئیں چھوڑی۔ دبئی سے آے ہوے چودھری منصف کے ایک دوست نے احترام، شفقت اور عقیدت پر ایک سوال کر دیا۔ فرمایا احترام لازم ہے، سب کا کیا کرو خصوصا جو بڑا ہو عمر میں، علم میں حلم میں۔ شفقت حق ہے ہر چھوٹے کا  جو بھی اپنے سے کسی لحاظ سے بھی چھوٹا ہو، تے عقیدت سمجھن واسطے تینوں کسے بزرگ کول بہنا  پیسی۔ اور پھر گاڑی چل پڑی۔

اشتیاق بڑھ گیا اور افسوس بھی کہ ربع صدی گذار دی اور ایک سادگی کے پیکر، حلیم  و شفیق بزرگ کی مجلس سے اپنے آپ کو دور رکھا۔

کچھ ماہ کے بعد معلوم ہوا کہ خواجہ صاحب اسلام آباد  تشریف لاے ہوے ہیں ، شوق کشاں کشاں وردی میں ہی ایک ساتھی سمیت وہاں لے گیا ۔ خواجہ صاحب سے یہ پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔ نہایت شفقت فرمای۔ تعارف کے بعد مسلسل ان کی نظرِ کرم  مجھ پر گڑی رہی۔ اچانک فرمایا، بھای بریگیڈیر صاحب وظیفے بہت کرتے ہو بھلا بتلاو تو سہی کیا کیا ورد کرتے ہو۔ میں تو پہلے ہی حیران ہو چکا تھا نہ جانے کیا بولا ہو گا۔ فرمایا کمال ہے اتنے سارے وظائف کر رہے ہو لیکن اپنے مرشد کا وظیفہ ان میں شامل نہیں اور ساتھ ہی بتلا دیا۔اور پھر اچانک ہی جانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوے۔ میں اور کرنل علی زمان صاحب بھی مبہوت و حیران واپس ہوے۔

پھر شقتوں کا لامتناعی سلسلہ شروع ہوا اور عجیب و غریب واردات کا بھی۔ ننگے پاوں وہ نہیں چلنے دیتے تھے ، لنگر کے لئے بھی کچھ پیش کیا تو انکار ۔ نیچے بیٹھنے پر زور سے آتی تھی ایک للکار ۔۔ کرسی پر بیٹھو میرے کریم شیخ کے مرید ہو۔

میں کرسی پیچھے کر لیتا تھا ایک دفعہ کوی مرید پانچ کلو مٹھائ کا ڈبہ لے کر آیا مصاحبین نے پکڑ لیا۔ شفقت بھرے غصے میں فرمایا، یہ تمھارے لئے نہیں بریگیڈیر صاحب کے لیے ہے اِن کو دو۔ میں نے عقیدت سے گود میں رکھ لیا۔۔۔ عجیب بات بن دیکھے فرمایا بریگیڈیر صاحب سیال شریف کی عجیب بات ہے کہ یہاں چوری نہیں ہوتی میں نے ڈبہ آہستگی سے ساتھ والی  کرسی پر رکھ دیا۔ تھوڑی دیر بعد ایک شخص اندر آیا اور کہا حضور یہ سو روپے باہر پڑے تھے میں نے بہت پوچھا کوی لینے والا نہیں۔ فرمایا توں کتھوں آیاں اے اُس شخص نے اپنی جگہ کا نام بتایا ۔۔۔ فرمایا کوی نہیں لیتا، تو جا یہ تیرا ہوا کرایہ دینا اور اپنے پیسوں سے بچوں کے لئے کوی شے لے  لینا۔

ایک دفعہ  اور یوں ہی بیٹھے تھے کہ لوگ ایک غیر مسلم کو لے آے کہ مسلمان کرنا ہے۔ غصہ فرمایا اور کہا ہٹ جاو اس شخص کو پاس بلایا اور کہا تجھے مارا ہے ان لوگوں نے؟ زبردستی مسلمان کر رہے ہیں؟ وہ رو پڑا کہا نہیں حضور میں دل سے مسلمان ہونا چاہتا ہوں۔ اپنے ایک مصاحب کو کہا انھیں اکیلا لے جائیے، کھانا کھلائیے اور پھر پوچھیے من سے ہوں تو وضو کروا کر لے آئیے۔

ایک دفعہ میرے پاس ایک شخص راولپندی آے اور کہا کہ آپ کو ایک مجذوب سے ملوانا ہے، اٹھارہ ہزاری روڈ پر  جوہر آباد سے اسی میل آگے ست شاہانی گاوں میں بیٹھتا ہے۔  میں نے کہہ دیا مل لیں گے۔ کچھ دن بعد مجھے ایک انسپکشن کے لئے سرگودھا جانا تھا، میں نے دونوں بیٹے بھی ساتھ لئے اور رات کو سرگودھا میس میں پہنچ گئے۔ صبح انسپیکشن کی اور سیال شریف چلے گئے وہاں گئے تومعلوم ہوا کہ خواجہ صاحب نمازِ ظہر کے بعد سرگودھا گئے ہیں۔ فون پہ بات ہوی تو فرمایا مجھے ملے بغیر نہ جانا انتظار کرو یا سرگودھا جیل روڈ فلاں جگہ آ جاو۔ میں سرگودھا پہنچ گیا۔ بہت پیار ملا اور باتوں باتوں میں  کہا یہ مجذوبوں کو نہیں ملنا چاہیے عملی زندگی تج ہو جاتی ہے۔ میں ہنس دیافرمایا کیوں ہنس رہے ہو ۔۔۔ میں چپ رہا۔ اجازت مانگی تو اصرار کے بعد اجازت دی اور   میرے بڑے بیٹے عبداللہ محمد ذید سے کہا بیٹا گُڑ کی طرح میٹھے ہو جاو۔ نہ جانے کیسے حضرت کو معلوم ہوا تھا کہ وہ بے حد غصیل ہے۔

ایک دفعہ پھر جا رہے تھے تو گھر سے کہا گیا کہ بچوں کے ماموں کو ساتھ لے جائیے اور اللہ کریم کے حضور حضرت صاحب سے دعا کروائیے گا کہ یہ نمازی ہو جاے۔ اُسے کہا تو وہ کہنے لگا میں کیوں جاوں سیال شریف میر ا پیر خانہ نہیں ہے ۔ لیکن پھر جاتے ہوے گاڑی میں بیٹھ گیا۔ جمعہ کا دن تھا ہم پہنچے تو وقت ہو گیا تھا لیکن پھر بھی مصاحبین سے کہا دوازہ کھول کر بریگیڈیر صاحب کو اپنے شیخ رح کے ساتھ ملاقات کروا  دو  باقی نماز کے بعد۔ جب اجازت چاہی تو میرے ساتھ سب کو سامنے بٹھا کر پیار کیا، دعاہیں دی اور جب بچوں کا ماموں سامنے آیا تو عجیب بات فرمای ۔۔۔ ’بھای نماز زبردست شے ای، انج کر صرف پندرہ دن لگاتار پڑھ تے فیر مینوں دسیں کہ کے ہویا‘۔ وہ دن اور آج کا دن سالوں گذر گئے نماز جاری ہے۔

ایک دفعہ میں نے کیا کہ میں فتوحاتِ مکیہ اور فصوص الحکم لایا ہوں پڑھنا چاہتا ہوں ۔ فرمایا استاد ڈھونڈھنا پڑے گا۔ مجھے بڑھاپے سے لڑنا ہو گا اور تمھیں باقی کام چھوڑنے پڑیں گے۔ یہ کتابیں پڑنا بڑا  مشک کام ہے۔

کہاں تک سنو گے کہاں تک سناوں ۔ ۔ ۔

دو جولای ۲۰۱۸ کو عمران خان صاحب سیال شریف حاضری دینا چاہتے تھے۔ ھضرت صاحبِ فراش تھے۔ صاحبزادگان نے بتلایا کہ حکم ہے کہ آپ میزبانوں میں ہوں گے اور جو چند ایک حضرات خواجہ صاحب رح کے پاس دورانِ ملاقات ہوں گے ان میں  آپ بھی ہوں گے۔ اور وہاں لی گیئ ایک تصویر لاکھوں کی تعداد میں چھپی۔ یقین ہے تب دعا کے خواستگار اور آج کے وزیر اعظم صاحب کو حضرت کے وصال کا پتہ  لگا ہو گا اور انھوں نے دلی تعزیت بھی کی ہوگی۔




دعا  ہے کہ اللہ کریم خواجہ صاھب رحمتہ اللہ علیہ کو جنت الفردوس میں اعلی ترین درجات سے نوازے، بسماندگان کو صبرِ جمیل اور اجرِ عظیم عطا فرماے اور یہ توفیق بھی کہ وہ اپنے پرکھوں کے طریق پر چلیں اور شمعیں نور و بصیرت کی یوں ہی فروزاں رہیں۔

آمین بجاہِ سید المرسلین، رحمتہ العالمین، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ و  اصحابہ وسلم۔





AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg?view_as=subscriber
https://www.pinterest.com/akhtarjanjua
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825