گذشتہ سے پیوستہ ۔ ۔ ۔
امام ابو طالب مکی رحمه الله ان کے متعلق رقمطراز ہیں:۔
تم اِنہیں دیکھو گے کہ ظاہری احوال سنوارنے اور لباسِ ِٖ فاخرہ پہننے میں کوشاں ہیں، جب اِن میں سے کسی کے باطن پر نظر کرو گے تو دیکھو گے کہ اِن کے دلوں پر کمئِ رزق کا خوف پہاڑوں کی طرح ہوتا ہے۔ قریب ہے کہ اسی خوف میں جان ہار دیں۔ ان کے دلوں پر مخلوق کا خوف اور جاہ و منصب چھن جانے کا دھڑکا حاوی رہتا ہے۔
یہ لوگ اہلِ دُنیا کی مدح و ثنا کر کے خوش ہوتے ہیں۔ اقتدار و رتبہ کی محبت اور خواہش رکھتے ہیں۔ مالداروں اور ظالموں کی چاپلوسی کرتے ہیں اور ناداروں کو بنظرِ حقارت دیکھتے ہیں۔ فقر کو باعثِ عار و ندامت جانتے ہیں اور حق کے مقابل اکڑتے اور تکبر کا اظہار کرتے ہیں۔ اپنے مسلمان بھائیوں سے کینہ اور عداوت رکھتے ہیں۔ یہ لوگ رُسوائ کے خوف سے حق سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں اور رغبت و حرص، دُنیا پر مرتے ہیں۔
لالچ، کنجوسی، طُولِ اُمید، تکبر، اتراہٹ، کینہ، کھوٹ، اظہارِ فخر، ریاکاری، دوسروں کے عیبوں سے اشتغال، دینی اُمور میں مداہنت، بد اخلاقی، تنگ دلی، حصولِ دنیا پر خوشی، متاعِ دنیا چھن جانے پر غم، عطا پر ناخوشی اور عدم رضا، جھگڑا، مفاد، غصہ، جلد بازی، بے رحمی، سلبِ نعمت سے بے خوفی، فضول کلامی، خفیہ شہوت، بظاہر اخوت پوشیدہ دشمنی، رد و انکار پر ناراضی، غیر اللہ کے مغالبہ کی طلب، نفس کی بے جا حمایت و نصرت، مخلوق سے انس حق سے وحشت ۔ ۔ ْ۔
۔ ۔ ۔جارئ ہے ۔ ۔ ۔
AKHTAR N JANJUA
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment