تاریخ کا ایک ورق
اعلان ہوا "جس نے آج کے بعد قران کو الله کا کلام کہا یا لکھا اُس کی گردن اڑا دی جائے گی"۔
سینکڑوں بڑے بڑے محدثین و علماءِ کرام کو حق گوی پر شہیدکر دیا گیا ساٹھ سالہ نابغہ روزگار امام احمد بن حنبل رح نے علمِ حق اٹھا لیا اور امت کی رہنمائی اور نجات کے لئے سر بکف ہو گئے،
فرمایا، جاؤ جا کر بتاؤ خلیفہ کو، احمد کہتا ہے "قرآن مخلوق نہیں ۔ کلامِ الہی ہے"۔ پاداش میں گرفتار ہوے، دست و پا بہ زنجیر دربارِ کذاباں میں پیش کیا گیا، ماہرینِ کذب و افترا علماءِ سو و امراءِ ابن ا لوقت و بے اصول و بد دیانتاں نے توجیہات پیش کیں، منت و زاری سے ہوتے ہوے ڈرانے، دھمکانے اور ویرانے پہ اُتر آے۔
برگذیدہ امام کے استقلالِ حق و راستی میں ذرا برابر بھی لغزش نہ آی، فرمایا "ڈرو خدا وندِ قہار سے اس افترا و کذب پر ۔ ۔ قران مخلوق نہیں ہو سکتا کیونکہ مخلوق نے ہر حال میں فنا سے دو چار ہونا ہے، اور قران غیر فانی ہے اس لیے کہ خالق کا کلام ہے اور خالق کی ذات، صفات و کلام کو فنا نہیں"۔
امام کو سزا سنا دی گئی دن مقرر ہوا امام کوزنجیروں میں جکڑ کر لایا گیا بغداد میں سر ہی سر تھے۔
ایک شخص شور مچاتا صفیں چیرتا پاس آیا " عالی مقام !مجھے جانتے ہو "؟
میں ایک پیشہ ور چور ہوں، نام ابوالھیثم ہے۔ امام میں نے آج تک انکے بارہ سو کوڑے کھائے ہیں لیکن یہ مجھ سےچوری جو بہر حال ایک جرم ہے ،نہیں چھڑوا سکے، آپ ان کے کوڑوں کے ڈر سے حق کو مت چھوڑنا۔
میں چوری چھوڑ دیتا تو بھوکوں مرتا یا کوی اور کام کر لیتا لیکن امام اگر آپ نے حق چھوڑا یا چھپایا تو آپ کے ساتھ ساتھ اُمتِ رسول اکرم صلے اللہ علیہ وسلم بھی برباد ہو جاے گی۔
سُن کر امام غش کھا کر گر پڑے ہوش آیا تو دربار میں تھے۔ کوڑے برسنا شروع ہوے، کافی کوڑوں کے بعد حکمران نے پوچھا، امام اب کیا خیال ہے، قران مخلوق ہے کہ نہیں؟
امام رح نے فرمایا احمد مر تو سکتا ہے لیکن محمد صلے اللہ علیہ وسلم کے دین میں رتی برابر تبدیلی برداشت نہیں کر سکتا۔
کوڑے پھر سے برسنے لگے
ایک وزیر کوترس آیا۔ "امام ایک مرتبہ میرے کان میں چپکے سے کہہ دیجئے قرآن اللہ کا کلام نہیں مخلوق ہے میں خلیفہ سے سفارش کرتا ہوں"۔
امام نے فرمایا " تو کہہ دے قرآن الله کا کلام ہے روزِ قیامت میں احمد رب سے تیری سفارش کرونگا "۔
۲۸ ماہ کے قریب قید و بند اور کوڑوں کی سختیاں جھیلیں۔ آخر تنگ آکر حکومت نے آپ کو رہا کر دیا۔
اس آزمائش کے بعد امام احمد بن حنبل رح اکیس برس تک زندہ رہے، امام نے کبھی دربار میں للکارا تھا کہ تمھارے اور ہمارے جنازے فیصلہ سنائیں گے، ۔ ۔ ۔
"حشر کو ہو گا یہ معلوم کہ جیتا کون اور ہارا کون"۔
تاریخ کہتی ہے کہ امام رح کے جنازے سے بڑا جنازہ چشمِ کائنات نے آج تک نہیں دیکھا۔
والصابرین فی الباسا۶ والضرا۶ و حین الباس
اولئکَ الزین صدقو واولئکَ ھم المتقون ۔
وہ لوگ جو خطرات، مشکل وقت اور تکلیفوں میں ثابت قدم رہتے ہیں اور صبر کرتے ہیں۔ وہی متقی ہیں۔
Akhtar N Janjua
http://anjanjua.blogspot.com
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment