دوستو یہ مغلوں کے دیس کی کہانی ہے بہت پرانی، آج سے کوئ بھی مماثلت ۔ ۔ یقینا اتفاقیہ اور انجانی۔
ایک تاجر بخارا پہنچا تو سرائے میں شب بسری کے لیے مکین ہوا۔ سرائے کے مالک نے بہت آو بھگت کی۔ رہنے کو اچھا کمرہ دیا، رات کے کھانے میں مرغی کا سالن پیش کیا، صبح ناشتے میں دو ابلے ہوے انڈے دئیے اور گھوڑے کے لئے چارے کا بندوبست بھی خوب کیا۔
تاجر صبح روانگی کے لیے تیار ہوا تو بل کی ادائیگی پر اتفاق ہوگیا کہ جب واپس لوٹے گا تو دونوں راتوں کا حساب کر کے بل چکا دیا جاے گا۔ تاجر کی واپسی تین ماہ بعد ہوی، رات اسی سراے میں آ کر گذاری، دوسرے روز جانے سے پہلے بل مانگا تو سراے کی مالک نے بل پیش کیا جو بہت زیادہ تھا۔ بحث ہو گئی، سراے والے نے کہا کہ بل تو تین سو اشرفیاں (اڑھائ تولے سونے والی) بنتا تھا لیکن چونکہ آپ آتے جاتے رہیں گے اس لئے میں سو اشرفیاں چھوڑ دیتا ہوں۔ تاجر نے تفصیل مانگی تو سراے مالک نے کہا کہ میں نے آپ کو بُھنی مرغی پیش کی، اگر اس کا سالن نہ بنتا تو یہ جو تین ماہ آپ کی آمد و رفت میں بیتے وہ نوے انڈے دیتی، ان میں سے چوزے نکلتے اور ابلے ہوے انڈے جو آپ نے کھاے وہ بھی بچے بن جاتے ۔۔۔۔ دیکھیے میں نے آپ کی خاطر کتنا نقصان اُٹھایا۔
تاجر حیران و پریشان عدالت میں پہنچا اتنی بڑی زیادتی کے ازالے کے لیے۔ رجسٹرار نے پہلے تو درخواست واپس کر دی اعتراض لگا کر کہ آپ نے لکیروں والے کاغذ پر عرضی کیوں پیش کی۔پھر پلین کاغذ اور ۔۔۔ پر نئی عرضی منظور ہو گئی۔
سراے کے مالک نے قاضی صاحب کی رات کو ضیافت کی، طرح طرح کے کھانے اور ۔۔۔ پیش کئے اور جاتے ہوے ْقاضی صاحب کو ایک کتابچہ دکھایا جس میں چند کہانیاں تھیں جن کے مرکزی کردار خود قاضی صاحب تھے (آجکل کی مشہور و معروٖف وڈیوز کی طرح) اور ساتھ ہی "مولا بخش" بردار باونسر بھی پیشِ نظر کیے۔
عدالت لگی اور قاضی صاحب نے سراے مالک کے دلائل سنے اور مدعی کا حقِ دفاع ختم کرتے ہوے فیصلہ سنا دیا کہ "بل کی ادایئگی کی جاے"۔ پریشان تاجر کو کسی نے بتایا کہ یہاں پر ایک بہت مشہور وکیل ہیں مُلا نصر الدین، آپ ان کے ذریعے نظر ثانی کی اپیل دائر کیجئیے۔
ملا نصر الدین صاحب کو ازبکستان والوں نے اس مجسبے کے صورت میں بخارا میں محفوظ کیا ہے ۔ یہ میں نے بنای بخارا کے دورے میں۔
ملا پیش ہوے اور کیس کی تیاری کے تین دن مانگے جو مل گئے۔ چوتھے دن عدالت لگی تو ملا صاحب غائب۔ عدالت برہم ہوی اور کیس دو دنوں کے لئے ملتوی کر دیا۔ دو دن بعد ملا عدالت میں پہنچ گئے، معافی مانگی اور کاروای شروع کرنے کی استدعا کی لیکن عدالت نے پوچھا کہ پہلے آپ کو بتلانا ہو گا کہ آپ غیر حاضر کیوں ہوے۔
ملا صاحب نے عرض کیا جناب گندم بوای کے دن ہیں، میں نے بیج تیار کرنا تھا جس کے لئے دانوں کو بھٹی میں بھنوانا تھا اور پھر ان کا دلیہ کروانا تھا اور یوں ان دو دنوں میں نے بیج تیار کیا۔ قاضی صاحب نے فرمایا کہ ایسے بیج سے فصل کیسے پیدا ہو گی؟ ملا گویا ہوے بالکل ۔۔۔ بالکل ایسے جیسے بھنی ہوی مرغی انڈے دے سکتی ہے اور ابلے ہوے انڈوں سے چوزے نکل سکتے ہیں۔ قاضی صاحب بہت نادم ہوے لیکن کردار کی دراڑیں اور "مولو" کی یلغاریں ۔۔۔
کہانی مُک گئی۔۔۔
No comments:
Post a Comment