سلام اور دعائیں ۔ ۔ ۔
جس سیاسی عمارت کی پہلی اینٹ 1958 میں رکھی گئی وہ اب باقاعدہ ‘سٹھیا’ چکی ہے۔
خوشامد،
خود غرضی،
بے حمیتی،
جھوٹ،
گھوڑ بازاری،
چوری،
وطن فروشی،
ضمیر فروشی،
عوام دشمنی،
غریب ماری،
فریب کاری،
بنا شرم و حیا . سیاسی در بدی، کبھی ایک کے جوتوں میں اور کبھی دوسرے کے بوٹوں میں۔
رہے عوام تو یہ صرف نعرے بازی اور اندھی تقلید کے لیے، نہ یہ پوچھتے ہیں کہ منڈی کیوں لگی ہے اور ‘نہ اَو اِنہاں نوں ناساں دے بال برابر سمجھدے نیں’ ۔
غرضیکہ ہم سب صدی سے زیادہ پرانے مندرجہ ذیل شعر کی کماحقہ نفسیر ہیں :-
بے دلی ہاے تماشہ کہ نہ عبرت ہے نہ ذوق
بے کسی ہاے تمنا کہ نہ دنیا ہےنہ دیں
AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment