سلطانی بھی عیاری ہے، درویشی بھی عیاری
گر دھندا چلانا ہے
تو ڈنڈا ہلانا ہے
پہلے خوف دلانا ہے
پھر نوٹ دکھانا ہے ۔ ۔ ۔
باجے چھماں چھم پائل نگوڑی۔
کرامات بکتی ہیں یہاں
خرافات بکتی ہیں یہاں
فتووں کی برسات ہے
شرموتات کی بہتات ہے
کہ پگ گھنگھرو باندھ میرا ناچی تھی اور ہم ناجیں بِن گھنگھرو کے
جھوٹ ڈنکے کی چوٹ پہ بولنا ہے
چوروں کو، عیاروں کو
غد اروں کو، ہتھیاروں کو
سونے میں تولنا ہے
ہمیں کیا برا تھا مرنا اگر ایک بار ہوتا
قانون، میری مرضی ہے
میرا ایمان، خود غرضی ہے
مانو تو نہارے جاو گے
نہ مانو تو مارے جاو گے
کیونکہ
بُھلے شاہ اساں آپے مرنا ناہیں ۔۔۔
ذہنی اور روحانی بیمار
مریضوں کو ’شفا‘ دیتے ہیں
قابلِ دوا اور دعا دکان سجا
تعویذ و دعا دیتے ہیں
چوری میرا پیشہ، نماز میرا فرض
حرام و حلال کی تمیز دفن ہوئ
غریب کی آخرت بے گور و کفن ہوئ
’سب کچھ فروشی‘ و ریاکاری ہے
زندگی انسانیت پہ بہت بھاری ہے
یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے؟
کبھی باپ کبھی بیٹی ہے
بھای ہے کبھی تو کبھی بیٹا ہے
ملکی وسائل کی نیلامی ہے
جس کا بس چلا اسی نے مال سمیٹا ہے
حرص و ہوس کی منڈی ہے، انمول رتن بک جاتے ہیں
جوان و پیر پیجھے ہاتھ باندھ کھڑے ہیں
بدی کے دست و بازو، لٹیروں کے حواری ہیں
لبوں پہ ان کے مہر تو قلب ہیں زنگ آلود
پاوں لٹکے ہیں قبر میں،، نہ جانے اگلی کس کی باری ہے
ہوے ہم جو مر کے رُسوا، ہوے کیوں نہ غرقِ دریا
ابنِ انشا مرحوم نے کہا تھا
شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی
یا ہمیں کو خبر نہیں ہوتی
Akhtar N Janjua
http://anjanjua.blogspot.com
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment