جُز اور کُل
جسم کل ہے اور مختلف اعضا (اعضاءِ اشرافیہ {رئیسہ}، کاوشیہ، حرکیہ اور افزائشیہ) اس کے جز ہیں
وہ عضو یا اعضا جو فاسد ہو جائیں، فاسق ہو جائیں یا نازک ہو جائیں ان کا علاج (بالغذا، بالنشتر، بالآری) لازم،ورنہ کُل کی موت۔ بالخصوص اعضاءِ شاہی (دماغ و دل) کا اگر بگاڑ ہو جاے تو معذوری و مہجوری یقینی۔
ملک معاشرتی ضرورت، عوام اُس کا “کُل” اور اُسی کل میں سے ایک “جُز” (جماعت - جو آج کل اپنے آپ کو اشرافیہ کہلانے میں فخر محسوس کرتی ہے) نکالی جاتی ہے، مخصوص سانچوں میں ڈھالی جاتی ہے تاکہ ریاست کا نظام ایسا بنے اورچلے کہ ملک دائم قائم رہے، پھلے پھولے اور “کُل” شاد کام و خوش حال ہو، “ُجز” کو اطمینان ہو کہ اس نے وہ کام کامیابی سے کیا جس کے اسے چنا گیا تھا۔
اس خاص جماعت کی خصوصیات :-
صداقت و وفا و دیانت و امانتِ بو بکر
بے لوثی، شفافیت، عدل و انتظامِ فاروقی
سخاوت و بردباری و شرم و حیا۶ِِ عثمانی
علم و حلم و نجابت و شجاعتِ حیدری
عوام میں سے کسی ایک کی آواز آے تو جس کا نام سُن کر قیصر و قصری تھرا اُٹھیں وہ حکمران منبر سے نیچے اُتر آےاور اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کر دے۔
معذرت ۔۔۔ چند سالہ (صرف) تاریخ کے سنہری پنوں میں گھس کر کھو جانے کی عادت ہو گئی ہے حالانکہ خوب جانتاہوں کہ ؛-
تجھے آبا سے اپنے کوی نسبت ہو نہیں سکتی
کہ تُو گفتار وہ کردار، تُو ثابت وہ سیارا
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پای تھی
ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
اور اپنے یہاں -
عوام کی آواز؟
کون عوام؟
کسے پرواہ ہے؟
عوام لیکن ضروری ہیں
نعرے لگانے کے لیے، جانیں گنوانے کے لیے، عزتِ نفس و عصمت لٹانے کے لیے۔
پسینہ عوام کا، نگینہ اشرافیہ (لکڑ ہضم پتھر ہضم) کا۔
ٹیکس عوام کا، سارا مال مالکانِ حرام کا
عقوبتیں عوام کی، جرائمِ ہمہ جہتی اشرافیہ کے
عوام دس کلو آٹے کے لیے مریں، صاحبان اربوں خزانے سے لے کر پھیروں پر خرچ کریں
جس کا جی چاہے لاٹھی لے کر آئین کی دھلای و پنجای کرے اور طرفہ تماشہ یہ کہ چوپٹ نگری میں اسی مجروح ومجہول آئین کی گولڈن جوبلی منای جاے وہ بھی بذریعہ دشنام و جوتم پیزار۔
الامان و الحفیظ
انا للہ و انا ۔۔۔
حرف آخر ۔۔
خبردار! … ہم ایک بہت بڑے آتشیں طوفان کی طرف بڑھ رہے ہیں … احساس ہونا چاہیے … “اگر آپ “پورے” کی پروا اب بھی نہیں کریں گے تو “پورا” ایک دن آپ پر ٹوٹ پڑنے والا ہے (زیادہ دور نہیں) اور پھر آپ کو رضا شاہ پہلوی بنناپڑے گا اگر بھاگنے میں کامیاب ہو گئے تو۔
ہمیں ہے حکمِ آذاں ۔۔۔
Akhtar N Janjua
http://anjanjua.blogspot.com
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment