سلام و دعا ۔ ۔ ۔
عجب لوگ ہیں ہم ۔
سب کچھ دیکھتے ہیں کھلی آنکھوں سے ۔ ۔ ۔
سب کچھ سنتے ہیں اپنے کانوں سے ۔ ۔ ۔
شب و روز کا تماشا ۔۔ ایک معمول ۔ ۔
دوراہے ہمیشہ سے ہمارے منتظر اور ہم عشروں سے دوراہوں کے عادی ۔ ۔ ۔
پھر بھی ہماری آنکھ نہیں کھلتی۔
سب کا ایک ہی وطیرہ ۔ ۔ ۔
الفاظ کا گھسا پٹا ذخیرہ ۔ ۔ ۔
دوسروں پہ آے ۔ ۔ جما کے رنگ جماے ۔ ۔ ۔
اپنے پہ آے ۔ ۔ جگت سنے ہاے ہاے ۔ ۔ ۔
وہی رستے ۔ ۔ وہی لوگ ۔ ۔ وہی کنٹینر ۔ ۔ وہی انتظامیہ ۔ ۔ وہی دو ’راہے‘ اور ہماری بھی وہی ’دو راے‘ ۔ ۔ ۔ اپنے اپنے ہابیل اور اپنے اپنے قابیل۔
وہ کہیں ’بے گھر‘ ۔ ۔ ۔ یہ کہیں ’خر‘ ۔ ۔ ۔ اور شاعر کہے:۔
اچھی قدروں کو اپنانا بات گئے وقتوں کی ہے
آج تو جس میں بھی ہے اُس کو سفلہ پن انعام لگا
ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ ۔ ۔ ۔
ہر صبح کو شام میں ڈھلنا ہے
ہر رات کو دن میں بدلنا ہے
سدا بادشاہی اللہ کریم کی ۔ ۔ ۔ بہار و خزاں کم نگاہوں کے وہم
جو تھا وہ نہیں ہے اور جو ہے اُسے عدم ہونا ہے۔
کون لوگ ہیں ہم ۔ ۔ ۔ کہاں سے چلے ۔ ۔ ۔ منزل کہاں ہے ہماری؟؟؟
ثبات اک تغیر کو ہے ۔ ۔ ۔ اور بس ۔۔۔
بیگانہ وار ہم سے یگانہ بدل گیا
کیسی چلی ہوا کہ زمانہ بدل گیا
آنکھیں بھی دیکھتی ہیں زمانے کے رنگ ڈھنگ
دل بھی سمجھ رہا ہے، زمانہ بدل گیا
اُن کو دلائیں یاد جب ’اگلی‘ عنائیتیں
وہ بھی یہ کہہ اُٹھے کہ زمانہ بدل گیا
بس ایک اے وفا میرے مٹنے کی دیر تھی
مجھ کو مٹا چکا، تو زمانہ بدل گیا
عجب لوگوں کی غضب کہانی ہے یہ، جو جھپٹتی ہے، لپکتی ہے، پلٹتی ہے اور پھر جھپٹتی ہے ۔ ۔ ۔ لیکن ۔ ۔ ۔
زمیں جنبد نہ جنبد ۔ ۔ ۔
AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment