سلام اور دعائیں
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ پر پڑھتے ہوے ان کے علم اور اُس کے لئیے اُن کی بے کراں لگن کا جان کر یہ علم ہوا کہ؛
عالم بننے کے لئیے علم کے عشق میں مبتلا ہونا پڑتا ہے۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ علم میں آپ کیسی لذت محسوس کرتے ہیں؟
فرمایا ۔ ۔ ۔
جب میں کوئ نئی بات سنتا ہوں تو خواہش ہوتی ہے کہ کاش میرے تمام اعضا کے کان ہوتے اور سب حصولُِ علم کی لذت محسوس کرتے۔
سوال کیا گیا آپ میں حرصِ علم کیسی ہے؟
اُس شخص سے کہیں زیادہ جو مال و دولت جمع کرنے کا دیوانہ ہو اور اُسی حرص میں ہمہ وقت مصروف بھی۔
عرض کیا گیا آپ نے حصولِ علم کے لئے کیسی کاوش کی؟
علم کی تلاش میں میری حالت اُس عورت کے مصداق ہے جس کا بچہ گُم ہو اور وہ دیوانہ وار اُسے ڈھونڈھ رہی ہو۔
معلوم ہوا کہ یہ عشق نہیں آساں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ جو ثابت قدم رہا وہ زمانے کی قید سے آذاد ہو گیا۔
اقرا باسم رب ۔ ۔ ۔ کے یہی وارث اور زندہ تفسیریں ہیں۔ اس لئیے ان میں سے ۔ ۔ ۔
کوئ تدبر کا نشاں بنا
کوئ حکمت کی پہچان بنا
کوئ حقیقت کو پا گیا
کوئ دلوں کو بھا گیا
کوئ شریعت کا ترجمان ہوا
کوئ طریقت کا پاسبان ہوا
کوئ سائنس کا شہ سوار ہوا
کوئ طب و طبیعات کا مرغزار ہوا
علم ضروری ہے ۔۔
خالق و مخلوق کو جاننے کے لئیے
صراطِ مستقیم کو پہچاننے کے لئیے
حلم کے لئیے
عمل کے لئیے
قلبِ طاہر اور بلند نگاہ کے لئیے
دنیاوی اور اُخروی فلاح کے لئیے۔
علم والے، ستاروں پہ کمند ڈالتے ہیں ۔۔
بے علم، بحر و بر پہ فساد و گند ڈالتے ہیں۔
آو حصولِ علم کے لئیے کاوش جاری رکھیں ۔ ۔ مہد سے لحد تک ۔
اختر جنجوعہ
No comments:
Post a Comment