AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Monday, October 16, 2017

کبھی کبھی ہاں ۔ ۔ ۔ ہمیشہ کبھی نہیں !

سلام اور دعائیں

کل کی پوسٹ انگریزی میں تھی  جس پر ایک دلچسپ تبصرہ آیا، "بے شک ۔ ۔ اردو لائن کی سمجھ آئی مجھے تو"، وہی پوسٹ اردو میں لکھنے کی کاوش آپ کے سامنے ہے۔

ہم سے خطائیں سرذد ہوتی ہیں

 دانستہ یا نادانستہ غلطیوں کا ارتکاب ہوتا ہے

 خوفناک نتائج کی حامل غلطیاں  ہوتی ہیں اور بعض شرارتیں المناک حادثات کا سبب بن جاتی ہیں۔

 انسان خطا کا پتلا  ہے، ہم سب غلطیاں کرتے ہیں لیکن  بے احتیاطی سے خطا در خطا باعثِ ندامت و  ہزیمت۔ نیک نیتی میں سرذد والی غلطی سود مند تجربے  کی بنیاد، دانستہ غلطی خطرات و نقصان کی پیش خیمہ اور بغض و عناد سے ابھرنے والی شرارت  خود کو اور دوسروں کو ڈبونے کی خوف ناک صلاحیت رکھتی ہے۔

 نادانستہ خطا سزا کی سزاوار نہیں ہوتی ۔  خطا کار کو سبق سیکھنا چاہیئے، ندامت کا اظہار کرتے ہوے اپنا سفر جاری رکھنا چاہیئے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ صرف اظہارِ ندامت ناکافی ہو اور ایک واضح تبدیلی اطوار میں، کردار میں اور افعال میں ضروری ہو جاے۔

دانستہ خطائیں اور شرارتیں البتہ مصیبتوں کی ہم نشیں ہوتی ہیں۔ زبان اور اعمال ان کے محرک ہوتے ہیں۔ اس لئیے زبان اور اعمال کا متواتر ذاتی مشاہدہ اور محاسبہ بہت ساری قباحتوں سے بچا سکتا ہے۔ ورنہ صحرا نوردی مقدر بن جاتی ہے، تاریخ کا سبق یہی ہے۔

یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ اظہارِ ندامت کبھی کبھی کام آ سکتا ہے لیکن دائمی نہیں لہذا احتیاط لازم ہے۔

ہمارے اظہارِ ندامت پر جو جواب آتے ہیں ان کا بھی گہرائ سے دیکھنا لازم ہے۔ ان کے معنی و مطالب ہوتے ہیں۔

جب کوئ کہتا ہے ’کوی بات نہیں‘ تو اس کے پیچھے تھوڑا سا درد ضرور ہوتا ہے، اس درد کی پہچان ایک اچھا انسان بننے میں معاون بن سکتی ہے۔

اگر سننے کو ملے کہ ’مجھے کوی پروا نہیں‘ تو اس کے اندر بلکتے جذبات کو ضرور محسوس کیجئیے۔

اور اگر جواب آے کہ ’میں تو یونہی مذاق کر رہا تھا‘ تو اس کے پہلو میں جو تھوڑا سا سچ ہوتا ہے اسے نظر انداز مت کریئے۔


اور آخری بات کہ:۔

نقیبِ محفل کے پکار اُٹھنے سے پہلے کہ "مزید غلطی کی گُنجائش کو نا" سنبھل جانا ہی سمجھ داری ہے



اختر جنجوعہ

No comments: