سلام و دعا
میجر اسحاق شہید اور تابوت پر سر رکھے بیٹی کی تصویریں دیکھ کر دل سے دعائیں نکلیں، آنکھیں نمناک ہویئں اور قلب و دہن پکار اٹھے ۔ ۔ ۔
شہیدوں کو سلام
غازیوں کو سلام
دین و وطن پر قربان ہونے والے شہدا کے پاکیزہ اجساد پر کھڑے ہو کر اللہ کریم کے شکر گذار عظیم والدین کو سلام
کالے بالوں اور شیر خوار نونہالوں والی تقدس مآب بیوہ بیٹیوں کو سلام
یہ وطن، اس کی سلامتی اور سربلندی انہی قربانیوں کی مرہونِ میت ہے کیونکہ:
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
:یہ تصویریں سوال کناں ہیں
پوری قوم سے، قوم کے ووٹوں سے اعلی ترین ایوانوں میں بیٹھنے والے باضمیر قومی نمائندوں سے، ۱ور عزت مآب منصفوں سے کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ کچھ قرمان ہوتے رہیں اور کچھ بلوان ہوتے رہیں، کچھ جان پر کھیل جائیں اور کچھ جان پر آن پڑے تو غیر ملکی محلوں، بدیسی ہسپتالوں اور بلا رسید مینشنوں میں جا دبکیں، کچھ چند کے کرتوتوں کی وجہ سے سارے مطعون ٹھہریں اور اور کچھ سب کچھ کر کے بھی مظلوم ٹھہریں۔
جو نیا اصولِ وفاداری و جہان بانی وضع کیا گیا ہے، اُس کا اطلاق کرتے ہوے :۔
کیوں نہ ان شہدا کی جگہ پر کسی نااہل، کورٹ مارشل شدہ کو بارڈر پوسٹوں پر بٹھا دیا جاے؟
جنرل پرویز مشرف کو مسلح افواج کا سربراہ بنا دیا جاے؟
عدلیہ کی باگ ڈور جناب جسٹس افتخار چوہدری کے سپرد کر دی جاے؟
سوچنا ضروری ہے، اللہ کریم توفیق دے۔
اختر جنجوعہ
No comments:
Post a Comment