AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Saturday, November 18, 2017

جوش نہیں ہوش !

سلام و دعا ۔ ۔ ۔

ہر مسلمان جس نے صدقِ دل سے بقائمیِ ہوش و حواس ، قلب و دہن سے دونوں شہادتیں دی ہوں کہ ‘اللہ وحدہ لا شریک ہےاور صرف اور صرف وہی معبود ہے’  اور  ‘محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں’ 
وہ اس سراے چند روزہ میں اور نہ ہی اخروی دنیا میں اس شہادت سے دستبردار ہو سکتا ہے،اور ناموسِ رسالت اور ختمِ نبوت اس شہادت کے بنیادی ارکان ہیں 

ایک جرم کا ارتکاب ہوا، پہلے تاویلوں سے، احمقانہ اور جاہلانہ بیانیوں اور تجزئیوں کے  ذریعے یہ کہا گیا کہ واویلا نہ کیا جاے سب کچھ ٹھیک اور قانونی طریقے سے کیا گیا ہے ۔۔۔  پھر پینترا بدلا اور غلطی کا اقرار کیا ۔ ایک خادم ہونے کے دعویدار نے انگلئِ شہادت، بازوؤں اور سر کو زور زور سے ہلاتے ہوے فرمایا کہ غلطی کے مرتکب لوگوں کو اٹھا کر باہر پھینک دیا جاے۔ پھر ایک کمیٹی بنی اور تحقیق کے بعدکمیٹی کے سربراہ کا بیان ریکارڈ پر ہے۔

خادم ہونے کے دعویدار کے مطالبے کے حق میں ایک اصلی خادم نے محفل سجا دی۔ آپ کو ان کی زبان سے، طریقے سے اختلاف ہو سکتا ہے اور لوگوں کو ہے لیکن ان کے مطالبات سے کوی مسلمان  پہلو تہی نہیں کر سکتا۔ 

اقتداری اور اختیاری اسپ کے شاہسواروں کو ادراک کرنا چاہئیے کہ اگر فاقہ کش جسے بھوک، ناانصافی اور لوٹ نے بے حال کر رکھا ہے، اُس کے اندر سے اگر کسی  ‘باہرلے’ کو خوش کرنے کے لئے تم نے ‘روحِ محمدص’ نکال دی تو پھر پیچھے بچے گا کیا؟

فیض آباد دھرنے کو دو ہفتے ہونے کو آ رہے ہیں ۔۔ اسی مسلک کے ایک دوسرے گروہ کا دھرنا بھی اس سے قبل انہی مطالبات پر بہت دن تک چلا۔ 

اور یہ یقینناً اسی دباو کا نتیجہ ہے کہ حزف شدہ الفاظ و مضامین دوبارہ لوٹ آے  ہیں۔ 


آج کا فیصلہ کہ دھرنا مذاکرات سے یا پھر بزور بازو کل دس بجے تک ختم کیا جاے، اس بات کا متقاضی ہے کہ جوش نہیں ہوش سے کام لیا جاے۔ چند باتیں اور حقائق مدِنظر رکھے جائیں:۔

  • جرم عمدا کیا جاے یا خطا سے ۔ ۔ اُس کی سزا ہے۔
  • اس گروہ کی وطن سے محبت اور امن سے الفت مسلم ہے
  • ملک کی اکژیت اس گروہ سے متعلق ہے
  • ان میں اتحاد کا جو فقدان ہے، وہ ان کے ماننے والوں کی وجہ سے نہیں، ان کی زعما کی کے ٹو سے بلند اناپرستی کی وجہ سے ہے، ان کے لیڈروں کی ہٹ دھرمی اپنی جگہ، لکشمی دیوی سے محبت ایک طرف، انا خانم سے پیار تسلیم، لیکن ان کے ماننے والوں کے دل اکٹھے ہیں اور یہ اس وقت بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔اور اگر کچھ غلط ہوا تو بہت غلط ہو جاے گا۔

اس لیئے یہ ملک ماڈل ٹاون جیسے کسی اور سانحے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

تدبیر سے کام لیجئیے، مجرموں کا قرار واقعی سزا دیئجے، اور دنیا اور آخرت میں رسوائیاں مت خریدیئے کہ دین ذاتی معاملہ ہے۔


کربلا کا لٹا قافلہ جب واپس مدینہ پہنچا تو استقبال کرتے ہوے،
 حضرت عبداللہ بن جابر انصاری رض نے روتے ہوے کہا تھا
 "یہ امت روزِ قیامت اپنے نبی کو کیا منہ دکھاے گی"
 یہ سوال آج بھی ہم سب کا منہ چڑا رہا ہے۔



Our life always expresses the result of our dominant thoughts

Tell your boss what you think of him and the truth shall 
set you free


اختر جنجوعہ

No comments: