سلام اور دعائیں
میں آج کل ‘حرکت’ کی ‘برکت’ سے مستفید ہو رہا ہوں، تحریریں پڑھ رہا ہوں اور تقریریں کر رہا ہوں ۔
نئے نئے لوگ اور نئے نئے مقامات سےشناسائ ہو رہی ہے۔ طالبِ علم ہوں، نئی چیزیں نئے مضامین، مباحث اور مذاکرے کشادگئِ ذہن اور وسعتِ قلب کا سبب ہیں ۔
چلتے چلتے دھند میں لپٹی، مٹی سے اٹی اور بےہنگم ٹریفک سے پریشان داتا کی نگری آگئی،شہر میں ۱۲ کلو میٹر کا سفر ۱۲۰ منٹ میں طے کیا، عشا صاحبِ کشف المحجوب کے احاطے والی مسجد میں ادا کی، صاحب رح کو ہدئیہِ عقیدت پیش کیا۔ سید شجاعت رسول قادری صاحب کے ہاں جا کر فاتحہ خوانی کی جنہوں نے کمالِ محبت سے آدھا درجن نادر کتابوں سے نوازا۔ اللہ کریم انھیں جزاےخیر سے نوازے۔
اندرونِ شہر ایک تاریخی اور انتہای اثر و رسوخ والے مہمان نواز خاندان کے ساتھ کچھ وقت گذارا۔ ان کی خاندانی شہرت، روایات اور واقعات سے واقفیت حاصل ہوئ۔ وہاں موجود ایک زندہ دل لیکن صدمات سےچور بزرگ نے محفل کو اپنی رنگیں باتوں سے مرغزار بھی بنایا اور غمگین قصوں سے سوگوار بھی بنایا۔
کہنے لگے میں اس احساس سے ہمہ وقت مغلوب رہتا ہوں کہ ہم سے کہیں کوئ غلطی ہوی ہے کوی یزدانی حدود کی خلاف ورزی ہوی ہے کوی حقوق العباد پامال ہوے ہیں جن کا ہمیں علم نہیں ہے۔
میں نے اُنھیں کہا کہ یہ ‘احساس’ ہی تو بڑی نعمت ہے اور یہی بندے کو اللہ کریم سے ملاتا ہے۔ برات کراتا ہےاور چھٹکارا دلاتا ہے۔ آسان حل ہے ‘استغفار’۔
فرمایا خداوندِ ذوالجلال نے کہ “میری رحمت سے نا امید نہ ہو اگر دانستہ یا نادانستہ اپنے ساتھ ظلم کر چکے ہو تو میرے پاس لوٹ آو، میں معاف کرنے والا ہوں”۔
اور فرمایا رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ “ہر آدمی گناہ گار ہو سکتا ہے اور بہترین وہ ہیں جو احساس کرتے ہیں اور توبہ کے ذریعے چھٹکارا پاتے ہیں”۔
عمر خیام نے کیا خوبصورت بات کہی ہے :۔
ناکردہ گناہ ‘در جہاں کیست’ بگو
آن کس کہ گناہ نہ کرد چوں زیست، بگو
من بد کنم و تو بد مکافات دہئ
پس فرق میان من و تو چیست، بگو
یعنی اے اللہ تو ہی بتا دے کہ اس دنیا میں کس نے گناہ نہیں کیا
اور جس نے گناہ نہیں کیا وہ کس طرح زندہ رہا
اگر میں برا کروں اور تو مجھے اس کی سزا دے
تو پھر تیرے اور میرے درمیان فرق کیا رہے گا۔
اور صفر والے ایک بڑے مسافر رحمہ اللہ نے کہا تھا:۔
کریم اپنے کرم کا صدقہ، لئیمِ بے قدر کو نہ شرما
تُو اور رضا سے حساب لینا، رضا بھی کوئ حساب میں ہے
احساس بڑی دولت ہے
اختر جنجوعہ
No comments:
Post a Comment