سلام
عشرہِ مغفرت میں مغفرت کی دعا
آج کے اخبار میں جنرل حامد جاوید پر رووف کلاسرہ کا کالم پڑھا جو ’موضوعِ بلاگ‘ بنا۔ کالم خود پڑھ لیجیئے، میں سردار دیوان سنگھ مفتون کی ’ناقابلِ فراموش‘ سے ایک صفحہ یہاں نقل کرتا ہوں۔
لکھتے ہیں:۔
راجپوتانہ کے قومی ورکر شری رام نارائن جی چودھری اپنا زیادہ وقت مہاتما گاندھی کے پاس گذارتے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُن کا بیان ہے کہ باوجود اس کے کہ مسٹر جناح کی مسلم لیگی پالیسی ملک اور کانگریس کے لیئے انتہای نقصان کا باعث ہے مگر مہاتما گاندھی کے دل میں مسٹر جناح کی انتہای عزت ہے۔ اور مہاتما گاندھی پرائیویٹ سے پرائیویٹ دوستوں میں بھی جب کبھی مسٹر جناح کا ذکر کرتے ہیں تو انتہائ عزت اور محبت کے ساتھ۔ اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ مہاتما جی یہ سمجھتے ہیں کہ مسٹر جناح کے اندر کیریکٹر ہے۔ گورنمنٹ کسی قیمت پر بھی اُن کو خرید نہیں سکتی۔ اور یہی وجہ ہے کہ گورنمنٹ نے کبھی بھی جناح کو اپنا نہیں سمجھا اور آپ سے ہمیشہ بدکتی ہی رہی۔ جناح کے مقابلہ پر جن کانگریسیوں میں کیریکٹر نہیں مہاتما جی اُن کو ۔۔۔۔سے بدتر اور ذلیل سمجھتے ہیں مگر بے بس ہیں ان کے خلاف کچھ کر نہیں سکتے۔
جو لوگ پبلک میں عزت اور شہرت حاصل کرناچاہتے ہیں اُن کے لیئے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ اپنے اندر کیریکٹر پیدا کریں۔ دنیا میں روپیہ اور دولت ہی سب کچھ نہیں۔ انسان کو اپنی عزت پر روپیہ قربان کرنا پڑتا پے۔ اور عزت تب ہی حاصل ہوسکتی ہے جب انسان میں کیریکٹر ہو۔ بلکہ غور کیا جاے تو اُس شخص سے جس کے اندر کیریکٹر نہیں، جو دوستوں کے ساتھ بھی بد دیانت ہے، جو اعتماد کُش ہے اور قومی غدار ہے، بازار کا ایک آوارہ کتا بھی اچھا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
ناقابلِ فراموش ۔صفحہ 68
AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment