سلام و دعا
روز مرنا کوئ ‘مرے’ ہووں سے سیکھے ۔ ۔ ۔
صدیاں بیت گئیں ۔ ۔ ۔
لقمئہِ نا تحقیق و طاوس ورباب کے رسیا، ہوسِ زر اور اقتدار کی دیوی کے پجاری حکمران ۔ ۔ ۔
خوشامد و بے حسی کے شاہکار، کذب و افترا کے ماہرین، لہو و لعب میں رنگے درباری ۔ ۔ ۔
لاچار وبے بس و زنگ خوردہ رعایا ۔ ۔ ۔
نفاق زدہ شیوخ ۔ ۔ ۔
کشمیر لہو لہان ہو یا فلسطین چُور چُور ۔ ۔ ۔
پشاور نوحہ کناں ہو یا قندوز لہو رنگ ۔۔۔
غوطہ غرق ہو یا غزہ کا غازہ روزانہ اترے ۔۔۔
روہنگیا روئیں یا موصل ماتم کرے ۔۔۔
مرے ہوے کر بھی کیا سکتے ہیں سواے مرنے کے ؟ عادت جو ہو گئی ہے مرنے کی ، کچھ نہ کرنے کی۔
Habits are formed by the repetition of particular acts. They are strengthened by an increase in the number of repeated acts. Habits are also weakened or broken, and contrary habits are formed by the repetition of contrary acts.
کبھی تھی ۔۔۔ زندہ امتِ مرحوم ۔ ۔ ۔ پھر کب ہو گی، ہے یہ کس کو خبر؟
AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
janjua17686.wordpress.com
No comments:
Post a Comment