محفلِ یاراں سجی
خیالوں کے سیلِ رواں
موضوع سارا جہاں۔
اسرائیل۔
ایران و لبنان
یمن و کنعان
سامی ہٹ دھرمی
سیامی نرمی
پاکستان و ہندوستان ۔۔۔
انتخابی دنگل
لاٹھی اور جنگل۔
دلائل کی بھرمار
وسوسے بے شمار
دشمن بد مست ہاتھی
نفاق زدہ، سہمے ڈرے ساتھی
تھا جو ناخوب بتدریج وہی خوب ہوا
جس نے حق کا ساتھ دیا، سچ بولا، وہی معتوب ہوا
بات نکلی، دشمن کو منائیں کیسے
اسے حقائق سمجھائیں کیسے
وہ جو ایک آتشِ نمرود جلاے بیٹھا ہے
وہ اکیلا جو کروڑوں کو ڈراے بیٹھا ہے
کوی بولا اسے تسلیم کر لو
اس کے دل میں اپنا گھر کر لو
شاید کہ اتر جاے اس کے دل میں “تیری بات”۔
کوی بولا کہ مان لو “ہم غلام ہیں”،
صبر کر لو
کہ جب تک غلامانہ ذہنیت نہیں جاتی
تب تک استعانتِ ایزدی نہیں آتی
میں بھی بولا،
“کہ مردِ ناداں پہ کلامِ نرم و نازک بے اثر”
انفال (60) کی آیت کی تفسیر بننا ہو گا
حالات کو ایسے نہج پہ لانا ہو گا
کہ وہ اور اس کے رضاعی باپ
مجبور ہو جائیں
بات سننے کو
ہاتھوں سے بکھیرے ہوے کانٹے چننے کو ۔۔۔
یہ نہیں تو مرگِ مفاجات کو گلے کا طوق بنانا ہو گا
کیونکہ ۔۔۔
خدا نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں بدلی ۔۔۔۔
ا ن ج
No comments:
Post a Comment