شَور ہے ہو گئے دُنیا سے مسلماں نابُود
ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود؟
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
اللہ ۔ سب مانتے ہیں لیکن اُس خالق و مالک سے نہ حیا ہے، نہ وفا ہے، نہ اُس کا خوف ہے نہ اس کو جاننے کا شوق ہے ، نہ اس سے ملنے کا یقین ہے اور نہ بخشش کی طلب ۔
فرشتے ۔ نہ ان کے نام معلوم نہ ان کے کام۔ کون ہیں، کس لیے ہیں؟ ایمان ان پر ضروری کیوں ہے؟ جاننے کی نہ فرصت ہے نہ اشتیاق ہے۔
کُتب ۔ پرانی تو پرانی ۔ ان سب کا نچوڑ حکمت و وعید و بشارت و احکاماتِ صریحہ کا بے بدل و یکتا بحرِ عظیم ۔نہ اس سے شغف، نہ سمجھنے کی جستجو، نہ عمل کی سعی۔ حوالہ جات کے لیے، ریاکارانہ (نا)علمی رعب جھاڑنے کے لیے اور آسیب اتارنے کے لیے ۔ قران طاقوں پر اور مطالعہ، استفادہ، عمل اور یقین سفلی اور جعلی بیاضوں پر۔
رسول ۔ ہر کام ان کی سیرت و تربیت کے خلاف۔ ان کی اہانت اور ان کے لیے اظہار خباثت پر بزدلانہ خاموشی، ریاکارانہ اعانتِ مجرمان کیونکہ ان کے ناموں اور کاموں پر فدا ہونے والے مدت ہوی عنقا ہو چکے۔ موجود کی اکثریت مردود اور ابلیسی دُوت۔
یومِ آخرت ۔ زیادہ تر تو یہ زعم رکھتے ہیں کہ “اساں مرنا ناہیں”۔ اور اگر مرنے کا سچ شرفِ قبولیت پا بھی جاے تو آخرت؟ نہ نہ ۔ ۔ ۔
تقدیر ۔ یزدانی تقدیر نہیں یہ اپنی تقدیر خود لکھنا چاہتے ہیں اور دوسروں کی تقدیر بگاڑنا چاہتے ہیں۔ منہ کے بل گرتے ہیں، عذاب اور وعیدیں گھیرا ڈالے رکھتی ہیں لیکن اندر کی فرعونیت اور فانی طاقت سمجھنے کی توفیق ہی سلب کر لیتی ہیں۔
بعثِ بعد الموت ۔ ان کے اجداد کا بھی یہی یقین تھا کہ “بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا” اور ان کا بھی یہی وطیرہ ہے ۔ بھولے ہوے ہیں ۔ اُٹھنا بھی ہو گا اور تھوبڑے پر مہر بھی لگے گی، اعضا بڑھ بڑھ کر گواہی دیں گے۔
۔۔نتیجہ ۔۔
وبالِ اعمال، مسلط عمال، جن کے کارنامہ ہاے کمال، باعثِ دینی و دنیوی زوال، نہ عزت محفوظ، نہ جان نہ مال، سازشوں کے جال میں الجھے عصری دجال ۔ ۔ ۔
کاش ہم سمجھ سکیں :۔
وَ لَا تُخْزِنِیْ یَوْمَ یُبْعَثُوْنَ یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوْنَ اِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْم
اور مجھے رسوا نہ کرنا جس دن دوبارہ زندہ کیا جاے گا، جس دن نہ مال کام آئے گا نہ اولاد، بجز سلامتی والے دل کے۔
Akhtar N Janjua
http://anjanjua.blogspot.com
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment