گذشتہ سے پیوستہ ۔ ۔ ۔
عوام اِس صورتِ حال کو پسند کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہم حق شناس ہیں۔ خواص خوش ہیں کیونکہ وہ دل میں اِسی صورتِ حال کی خواہش رکھتے ہیں، اُن کے نفس میں حاجت اور سینے میں میلان ملتا ہے۔ وہ اپنے اِن (ریاکارانہ اور خود غرضانہ) مشاغل کو مولا کریم کے دیدار اور محبت کی آگ سے تعبیر کرتے ہیں۔
مدعی (یہ بہروپئیے) خود اپنے دعوے کی وجہ اور مطالب سے محروم ہوتے ہیں۔ اور اِن کے مریدوں نے مجاہدے اور نفس کشی سے منہ پھیر لیا ہے۔بے کار وہم و خیال کا نام مشاہدہ یعنی دیدارِ الہی رکھ لیا گیاہے۔
اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم کھوئ ہوئ عظمتوں کی طرف واپس چلیں ( جس کے لئے حصولِ علم، بردباری و حلم، نفئِ ذات، ہمہ وقتی خوفِ الہی، تقوی، ادائیگئِ فرائض اور سیرت وسنتِ رحمت العالمین ﷺ کی پیروی نہایت ضروری ہیں)۔
الله کریم غور و فکر و توفيق عطا فرماے ۔ آمين
جاری ہے ۔ ۔ ۔
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment