حال کے سب “المعتصموں”# کے نام ۔۔۔
تمھارے بغداد خطرات میں گھرے ہیں۔۔ تمھیں اُمڈتے سیلاب کا ادراک ہونا چاہیے ۔۔۔ (بدقسمتی سے نہ استعداد ہے نہ ہمت)۔ تمھارے سامنےانسانوں کے روپ میں درندے دندناتے پھر رہے ہیں۔ قتل و غارت گری سے روکنا تو درکنار ٹوکنے والا بھی کوی نہیں۔
تم ناتواں و ضعیف کانفرنس کا اجلاس اُس وقت بلاو گے جب مظلوموں کا چالیسواں ہو گا اور ان کی سر زمین ظالم درندوں کے پاوں تلے روندی جا چکی ہو گی۔
مقامِ مرگ ہے کہ تمھارے اخلاق سے مبرا طبلچی یہ طبلہ بجا رہے ہیں کہ “انھیں صرف اخلاقی مدد کی ضرورت ہے” ۔۔
ہر ظلم کی توفیق ہے ظالم کی وراثت
مظلوم کے حصے میں تسلی نہ دلاسہ
(کم از کم اکٹھے ہو کر اجتماعی آواز تو بلند کر لیجیے)
جہاں تک دنیا کا تعلق ہے تو ظالموں کا رضاعی باپ اس وقت تک سلامتی کونسل کا اجلاس بھی نہیں ہونے دے گا جب تک “کام مکمل نہ ہو جاے”۔
شیخ سعدی علیہ رحمہ نے فرمایا تھا
جسے دوسروں کے مصائب کا احساس نہیں ہے وہ انسانیت کا غدار ہے۔
۔# آخری عباسی خلیفہ جس کے سامنے ہلاکو نے بغداد کو تاخت و تاراج کیا تھا۔
AKHTAR N JANJUA
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment