سلام و دعا ۔ ۔ ۔
ایک غلام ملک کے اقلیتی گروہ سے تعلق۔ ساری اعلی تعلیم مغرب میں اور انگ انگ میں عشقِ رسول ﷺ
اور اس غلامی پہ فخر کیونکہ “خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہِ دانشِ فرنگ”۔
جاننے والے کہتے ہیں کہ ادھرخاتم النبیین ﷺ کا مبارک نام اپنی یا کسی اور کی زباں پر آیا وہیں رقت طاری ہو گئی۔ جھڑی لگ گئی آنسووں کی۔
فرماتے ہیں کہ:-
تب و تابِ بتکدہءِ عجم نرسد بسوز و گدازِ من
کہ بیک نگاہِ محمدِ عربی (ﷺ) ، گرفت حجازِ من
عجمی چمک دمک میرے سوز و گداز تک پہنچ ہی نہیں سکتی کیونکہ میرے حجاز یعنی قلب و روح کو آقا ﷺ نے ایک ہی نگاہ میں اپنا غلام بنا لیا ہے
وہ اس لیے کہ وہ آقا ﷺ کی صحبتِ پاک سے فیض یاب ہوتے تھے اور اس کا اظہار انہوں نے اپنے ایک خط میں یوں کیا
میرا عقیدہ ہے کہ نبیِ کریم ﷺ زندہ ہیں اور اِس زمانے کے لوگ بھی اُن کی صحبت سے اسی طرح مستفیض ہو سکتے ہیں جس طرح صحابہ رض ہوا کرتے تھے۔ لیکن اِس زمانے میں تو اس قسم کے عقائد کا اظہار بھی اکثر دماغوں کو ناگوار ہو گا، اس واسطے خاموش رہتا ہوں۔
اور یہاں جو سورہ احد پوری پڑھ نہیں سکتے ’عشق اور حرمت‘ پر آوازے کستے ہیں اور پھر بھی محمدی ہیں ۔۔۔
ارے ہاں نہیں ارے ہاں نہیں
حرفِ آخر ۔ ۔ ۔ آج ستائیس رمضان المبارک ہے اور اللہ کریم نے اس مبارک دن کو ہمیں پاکستان عطا فرمایا تھا۔ تقاضاِ رحمت تو یہ تھا کہ ہم اسے ’اللہ والی ریاست‘، بناتے اور ہمہ وقت پکارتے کہ ’المُلکُ للہ‘۔ یہاں قانون بھی خدای ہوتا اور پاسداری بھی سرکارِ مدینہ ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین والی لیکن واے حسرت حکمران مسلط ہوے تو کوتاہ بین اور کوتاہ اندیش، دنیا اور اسکی شہوات کے پجاری، جنہیں نہ دین کا علم نہ وعدوں کا پاس اور رعایا اتنی مجبور و مقہور اور سوچنے سے عاری کہ اپنے اپنے سیاہ کار کی لوٹ مار اور بدعنوانیوں کو بھی تمغہ سمجھتے ہیں اور ان کے لیے نعرہ زن ہونا دنیوی اور دینی فلاح کا باعث۔ اب بھی وقت ہے کہ رجوع کر لیا جاے تو بگڑی بن سکتی ہے۔
اللہ کریم بجاہِ رحمتہ العالمین صلی اللہ علیہ وسلم اور اس قدر والی رات کے صدقے ہم سب پر اورپاکستان پر رحم فرماے اور ہمیں ایسا بنا دے جیسے وہ کریم چاہتا ہے ایک سچے مسلمان کا ہونا۔ آمین
AKHTAR N JANJUA
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment