AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Saturday, August 4, 2018

میرے وطن ۔ ۔ ۔

سلام اور دعائیں ۔ ۔ ۔

اگست کا مہینہ، پیارے پاکستان کے ماتھے کا لازوال نگینہ ۔ ۔ کہ اس ماہ میں وجود میں آئ مملکتِ خداداد۔

 عجیب اتفاق ہے کہ سینتالیس کے بعد پہلی دفعہ ایک نئی حکومت ماہِ اگست میں تشکیل پذیر ہو رہی ہے۔ اگرچہ کچھ اور وزراے اعظم نے اگست میں حلف اٹھایا لیکن پرانی انتظامیہ کے تسلسل کے طور پر۔ اس لیئے ربِ ذوالجلال سے دعا ہے کہ وہ اس کو پاکستان کے لئے باعثِ نزولِ رحمت و برکات بناے اور امن و استحکام عطا فرماے، آمین ۔

پاکستان ائر فورس کے شعبہِ ابلاغیات نے کچھ عرصہ پہلے ایک بہت خوبصورت نغمہ، معصوم بچے کی آواز میں کمپوز کروایا:۔

میرے وطن یہ عقیدتیں اور پیار تجھ پر نثار کر دوں

نہ جانے کیا کیف ہے اُن بولوں میں، اِس ساز میں، اُس آواز میں اور سوز میں کہ جب بھی سنا، تو سخت خشکی میں  آنکھوں میں نمی اتر آئ، تر گلا رندھ گیا، سوچ در آئ کہ یہ پاکستان واقعتاہے ہی ایسی نعمتِ یزداں کہ سُنتِ صدیقی پر چلتے ہوے اِس پر سب کچھ نثار کر دیا جاے تو بھی شکرانہ ادا نہ ہو سکے۔

اِس ایک لفظ ’پاکستان‘ کے صدقے میں اللہ کریم نے کیا کچھ نہیں دیا، عزت، آبرو، اقتدار، دھن، حسنِ ظن، نام، نمود۔ کوئ قائدِ اعظم ہوا تو کوئ قائدِ ملت۔ جنہوں نے وردی کو نوکری کے لیئےچنا اُنہیں قوم نے سر آنکھوں پہ بٹھایا، وطن کی خاطر جان دی تو حیاتِ جاوداں عطا کر دی گئی۔ کوئ ایوب ہوا، کوئ ضیا ہوا اور کوئ مشرف ۔جوسیاست میں آے تو کوئ قائدِ عوام ہوا  کوئ کار کرتے کرتے شریفِ پاکستان ہوا، کوئ بار کرتے کرتےزردارِ کارواں ہوا کوئ بال پھینکتے پھینکتے عمراں ہوا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ہم میں سے کسی نے یہ سوچا کہ ہم نے کیا کیا؟ ہم کہاں پہنچے، ہمارا پاکستان کہاں صحرا نوردی کر رہا ہے اور غریب پاکستانی کس حالتِ  زار میں ہیں؟ ستر سال بڑی عمر ہوتی ہے، اب تو پھول ہی پھول ہونے چاہیئے تھے، وطن کو اب کانٹوں سے کیا کام لیکن واے ناکامی ہم ہوے ناکام۔  پروین شاکر کو شاید اس ناکامی کا ادراک اور قلق تھا کہ کہہ گئیں:۔


بوجھ اٹھاے ہوے پھرتی ہے ہمارا اب تک
اے زمیں ماں تری یہ عمر تو آرام کی تھی


کیا ہم بھول گئے ہیں یا ہمیں معلوم ہی نہیں ہے کہ اللہ کریم نے بتلایا ہوا ہے کہ:۔

اور ہر شخص اِس طرح آے گا کہ اُس کے ساتھ ایک لانے والا ہو گا اور ایک گواہی دینے والا ۔ سورہ ق آیت اکیس

اور کیا یہ وقت نہیں ہے کہ ہم اللہ کریم کے فرمانِ حق کی طرف رجوع کریں کیونکہ وہ باری تعالی یاد کروا رہا ہے کہ:۔

کیا اُن لوگوں کے لیئے جو ایمان لاے، وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کی یاد دہانی اور اُس حق کے آگے جھک جائیں، جو نازل ہو چکا ہے۔ سورہ الحدید آیت سولہ

میرے وطن یہ عقیدتیں ۔ ۔ ۔ 

کاش ہم بھی یہ عہد کر لیں، اب سے:۔

پاکستان پہ سب کچھ نثار کریں گے

نہ لوٹیں گے نہ لوٹنے دیں گے

لوٹا ہو واپس لائیں گے

لقمہِ حلال کھائیں گے

جھوٹ بولیں گے نہ خیانت کریں گے

مروت کا التزام ہو گا باہمی احترام ہو گا

مواخات کا دور دورہ ہو گا

خرابات و خرافات سے چھٹکارا ہو گا

اختیار ملا تو تو قانون سب سے پہلے اپنے اوپر، احتساب گھر سے، قربانی خود سے، استثنا کسی کے لیئے بھی نہیں۔

علم، حلم، عزتِ نفس، صحت، عدل وانصاف، چھت، چاردیواری، روزگار سب کے لیے۔

مدینہ ثانی تب بنے گا جب مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی پیروی ہو گی۔ نظامِ مصطفے ص کیا ہے؟ ملک اللہ کا تو قانون بھی اللہ کا۔


اللہ کریم توفیق دے۔







AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

No comments: