سلام اور دعائیں
اخبارات و کالمم پڑھ کر کچھ غیر ارادی محسوسات امڈے۔ ۔ ۔
۔۔۔ ۔ضیا شاہد کی ایک نئی کتاب آئ ہے قائدِ اعظم پر، اس پر ایک کالم میں تبصرہ پڑھا تو بے اختیار زبان سے نکلا، "آسماں تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے"۔
۔۔۔۔آخری ایام ہی سہی، کیا تو، اس لئے، "دیر آید درست آید"۔
۔۔۔ ۔’بیری‘ کے درخت پر بڑا ہجوم ہے لیکن درخت کو ادراک ہونا چاہیے کہ، "آکاس بیل جس پیڑ پر چڑھتی ہے اُس کا ککھ نہیں چھوڑتی"۔
۔۔۔۔ جرم ۔ ۔ بات تو سچ ہے کہ،۔
۔"جہڑی دوجیاں آسطے حرام اور بدنامی دی گل اے، اپنے آسطے حلال کیوں، لوگ پیے پچھدے نیں"۔
۔۔۔۔ ایک وڈیو کلپ دیکھا تو مشہورِ زمانہ بات یاد آئ۔۔
... Common Sense is the most UNCOMMON THING in the world.
دو غلطیاں مل کر ایک صحیح نہیں بناتی لیکن وہ بھی تو ، ’بیٹی ہی تھی‘اور پھر مکافاتِ عمل سے کون بچا ہے یہاں، آج نہیں تو کل باری تو آنی ہے، یہاں نہیں تو وہاں، اس لیے:۔
۔۔۔۔ اپنی منجی تھلے وی ڈنگوری پھیرو۔
۔ ۔ ۔ ۔ ایک ہی بات اور نتارے کئی، جیسے کہ:۔
۔۔۔ ۔ویلیوں گُھتی ڈُومنی، گاوے ساری رات۔
۔۔۔۔ ویلے دیا نمازاں، کویلے دیاں ٹکراں ۔۔۔۔ سوٹی لکیر نوں نئیں اپنی عقل نوں مادو۔
۔۔۔۔کوجھے رونے نالوں چُپ چنگی۔
اور اخیری گل:۔
جذبوں کی وہ صداقتیں مرحوم ہو گئیں
احساس کے نئے نئے اظہار مر گئے
ساقی تری شراب بڑا کام کر گئی*
کچھ راستے میں، کچھ پسِ دیوار مر گئے
ملی غیرت ساقیوں کا ہدف لگتی ہے*
AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
janjua17686.wordpress.com
No comments:
Post a Comment