سلام اور ڈھیروں دعائیں
راضی رہویے (راضی رہنا)۔ ۔ ۔
یہ دو الفاظ مظہر ہیں ، سچای،خلوص، خوفِ خدا، باہمی تعلقات کی اہمیت اور بے ساختہ پن کے۔
دنوں پہلے شبِ برآت (مساہریاں آلی عید) کی تیاری شروع ہوتی تھی گاوں میں ۔
ادھر پندھرویں کا چاند نکلا ادھر ‘راضی رہویے’ کا سفر شروع ہوا ۔
ہر گھر سے ہر گھر میں یہ محبت بھرا پیغام پہنچتا تھا۔
‘مساہرے’ روشن ہوتے تھے شاید یہ اعلان کرنے کے لئے کہ رمضان المبارک آیا ہی چاہتا ہے،
تیاری کر لو رحمتیں سمیٹنے کی
اوقات بدلو
عادات بدلو
مسجد میں ‘ستھر’ڈال لو ۔ ۔ ۔
ڈھڈومنا’ ٹھیک کرا لو، ۔ ۔ ۔
حافظ صاحب کا بندوبست کر لو ۔ ۔ ۔
شیرینی ہر گھر میں پکتی بھی تھی، بٹتی بھی تھی، محلے میں، عزیز و اقربا میں اور دوستوں میں بیٹھ کر کھای بھی جاتی تھی ۔ ۔ ۔
پکی روٹی’ کا ورد ہوتا تھا ۔ ۔ ۔
عشا کے بعد مسجد میں نوافل اور دعائیں اہتمام سے ہوتی تھیں ۔ ۔ ۔
خوشی، سکون اور رحمتیں برستی بھی تھیں اور محسوس بھی ہوتی تھیں ۔ ۔ ۔
اب اہتمام بہت ہوتا ہے ۔ ۔ ۔
سوشل میڈیا پر معافیاں مانگی جاتی ہیں اجنبیوں سے ، لیکن اپنوں سے قطع رحمی بہت ہے۔ ۔ ۔
کسی ایک کا لکھا ہو پیغام لاکھوں بار چھپتا ہے، بے جان لگتا ہے ۔ ۔ ۔
اہتمام ہے احترام نہیں ۔ ۔ ۔
نہ بچوں سے شفقت ہے نہ بوڑھوں سے محبت، نہ مرد کا اکرام ہے نہ عورت کا احترام ہے ۔ ۔ ۔
خلوص و محبت کی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔
باہمی احترام ہونا چاہییئے ۔ ۔ ۔
عبادتوں میں خشوع اور ریاضتوں سے رجوع ضروری ہے ۔ ۔ ۔
اللہ کریم توفیق دے ۔ ۔ ۔
AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
janjua17686.wordpress.com
No comments:
Post a Comment