سلام و دعا ۔ ۔ ۔
دونوں ضروری ۔ ۔ ۔
دیوار کی مرمت ۔ ۔ ۔
محاسبی گل گھوٹُو ۔ ۔ ۔
مجرم کون ؟
خون چوس جونکیں جنہوں نے بلا خوف وخطر چھ دہائیوں سے ملک و قوم کی ہر رگ سے انتہای دل جمعی سے خون چوسا۔
مطلق العنان بے بصیرتے، مردم شناسی جنہیں چھو کر نہیں گذری تھی، ’خوشامدی نشے‘ کے عادی جنہوں نے ماہرینِ خوشامد، روح فروش، خون آشام، جونکوں کو تلاشا، تراشا اور ایستادہ کیا۔
بزدل، ضمیر فروش، بکاو ‘فیصلہ ساز’ جنہوں نے مطلق العنان رنگیلوں کی ہر اداے بہیمانہ اور بے وقوفانہ کو جائز قرار دے کر مملکتِ خدا داد کو بھیڑیوں کے آگے پھینکنے کی راہ ہموار کی۔
پاکستانیو ان سب کے محاسبے پر کمر باندھ لو، یہ زندہ ہوں یا آن جہانی ہو چکے ہوں، ان کا محاسبہ ضروری ہے؛
نہیں تو اس دنیا میں ’رسوائ‘ اور اُس دنیا میں ’رگڑای‘ مقدر ہے ۔ ۔ ۔
اور اپنی دیوار کی مرمت بھی ضروری ہے، وہ شعر تو سنا ہو گا:-
دیوار کیا گری مرے کچے مکان ۔ ۔ ۔
اور یہی ٹوٹی ہوئ دیوار وجہ ہے کہ جن کے ۔ ۔ ۔
اپنے ذلیل وہاں ہمارے جلیل؟
دیوار جو گری ہوئ ہے ۔ ۔ ۔ ’ابابیلیں تو آئیں گی‘۔
کدھ بنا لیسو تے راہ بند ہو جاسن ۔۔۔
پھر یہاں ’عزت‘ اور وہاں ’سُرخ روئ‘۔
اس لئیے دونوں ضروری ۔ ۔ ۔
دیوار کی مرمت ۔۔۔ اور ۔۔۔
بلا امتیاز محاسبی گل گھوٹو ۔۔۔
زندوں اور ‘مردوں’ کا۔
اختر جنجوعہ
No comments:
Post a Comment