وقت اپنا سفر جاری رکھتا ہے
کوی بہانہ، کوی بند، کوی افسانہ
اسے روک نہیں سکتا
اس کی روانی کو ٹوک نہیں سکتا۔
تغیرات زمانوں کے
ہتھکنڈے دیوانوں کے
بگڑے معیار پیمانوں کے
جور و ستم بلوانوں کے
بیتے ہوے لمحوں کو لوٹا نہیں سکتے
ٹوٹے ہوے بھرموں کو جڑوا نہیں سکتے
جو بڑھ گئے آگے انہیں رکوا نہیں سکتے
جو رہ گئے پیچھے انہیں ملوا نہیں سکتے
وقت تاریخ ہے، وقت جزا ہے
وقت پیمانہ ہے، وقت سزا ہے
وقت منصف ہے، انصاف آفاقی ہے
غداروں سے صرفِ نظر لمحاتی ہے
چند ساعتوں کے ٹھاٹھ ہیں
مقدر صدیوں کی رسوای ہے
وقت کا ہاتھ تھامنا ضروری ہے
وقت کی فطرت لاپروای ہے
ہوسِ دنیا میں پیچھے جو رہ گیا
رودبارِ ذلت میں بہہ گیا
کتنے فرعون اس نے غرق کیے
کتنے شداد اس نے حوالہِ برق کیے
آج پھر وقت نے مچان لگای ہے
زیرِ دنداں زباں دبای ہے
نہ جانے کون سرخرو ٹھہرے گا
کس کے مقدر میں ابدی رُسوای ہے؟
Akhtar N Janjua
http://anjanjua.blogspot.com
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment