AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Friday, December 16, 2022

سولہ دسمبر

سلام اور دعائیں




ایک اور سولہ دسمبر۔ سرمگیں صبح، سلگتی یادیں، امڈتے جذبات، نم آنکھیں اور ماتھے سے نکلتی ہوئیں درد کی لہریں۔


 یہ دن  ہماری تاریخ کی  سیاہ  ترین یادوں کا امین۔ ۔ ۔


کہ کیسے اپنوں کی کوتاہ اندیشیوں، بھایئوں کی کج فہمیوں اور دشمنوں کی کارستانیوں نے


ہمیں لہو لہان کیا


ذلت سے ہمکنار کیا


ہماری اخوت و حمیت کو تار تار کیا۔


پانچ عشرے گذر گذر گئے، اطوار وہی، کردار وہی،افکار  وہی ۔


 کہتے ہیں شکست عارضی ہوتی ہے لیکن ہار کے بیٹھ جانا ذلتِ ابدی  ۔ ۔ 


   بلوانوں، رہزنوں، لٹیروں، کاہلوں، جاہلوں ، پنچوں اور حمقا کے جھمگٹے نے ایسا ظلم کیا کہ نہ قوم بنی، نہ بنانے کی کاوش ہوی، نہ پیش بینی نہ کوی اُمید ۔۔ امین کھرب پتی ہو گئے، پاکستان اور پاکستانی لٹ گئے اور رُل گئے۔


متاعِ کارواں تو خیر لٹا ہی لیکن کارواں کے دل سے احساسِ زیاں بھی جاتا رہا۔


 اس دورانکتنی قیامتیں ٹوٹیں ۔ کتنے بدن چھلنی ہوے، کتنے گھر ویران ہوے، کتنی گودیں اجڑ یں ، کتنے معصوم درندگی کی نظر ہو گئے۔ 


کدورتیں، تفرقہ، ضرورتیں،  غیروں کی غلامی ، اور نفرتِ باہمی آج طرہِ امتیاز ہے۔ مواخات، اخلاق اور صلہِ رحمی عنقا، سرِ بازار پگڑیاں اچھلتی ہیں  ۔۔ سکول میں زیر تعلیم مستقبل کو درندگی کچلتی ہے تو عبادت گاہوںمیں عبادت گزاروں کو مسلتی ہے ، حکمران لُوٹتے ہیں، بھاگتے ہیں، لَوٹتے ہیں پھر لُوٹتے ہیں ، یہی ان کا لہو گرمرکھنے کا انداز ہے، قاضی اشاروں کے منتظر اور کوتوال جب جی چاہا ’ڈیفلیکشن اور ایلیویشن‘ تبدیل کر لی، قوم مسیحاوں 

کی منتظر، غربت اور ذہنی پسماندگی کا شکار ۔ بار بار لٹنے پر تیار۔

 

مملکتِ خداداد ۔۔ بالکل صحیح ۔۔۔ خدا وندِ قدوس کے کرمِ خصوصی کے بِنا ناممکن لیکن اُس کریم نے ملک عطا کیا تو چاہا جیسے بنی اسرایئل سے چاہا تھا کہ اب چلاو اسے ایسے جیسے میں چاہتا ہوں۔


کیا خوب چلایا؟


جسے موقع ملا اس نے ہی نوچ نوچ کے کھایا


سب سورت عادیات کی آیت کی تفسیر-یقینا انسان اپنے رب کا ناشکرا ھے ۔ اس پر خود گواہ ہو گا اور اسے مال و دولت کی بہت چاہ ہے۔


مولا نےتو ہر اس کو بے تحاشا نوازا جو پاکستان سے جڑا


خواہ وہ سیاسی لیڈر بنا


فوج میں گیا یا کھیل کےمیدان میں کودا


میڈیا میں آیا یا تعلیمی ادارہ بنایا


بزنس کیا یا ہل چلایا

 

- سب پر ہُن برسا


لیکن دکھانے کے لئے کسی کے پاس کچھ بھی نہیں سواے ندامت کے۔


بنی اسرائیل جاگ اٹھی ۔۔۔۔ کیا اس کا وقت ابھی بھی یہاںنہیں آیا کہ رجوع الیاللہ کر لیا جاے؟ 


آیئے اقرار کرتے ہوے اپنی کوہتایئوں کا پھر رواں ہوتے ہیں سوئے منزل - 


طالب ہوتے ہوے رب کی رحمتوں کے چلاتےہیں اپنا کارواں - 


مدد مانگتے ہوے اللہ سے مقامِ بدر پیدا کرتے ہیں -


نصرتِ خداوندی بھی انشا اللہ  آے گی اور فرشتے بھی اُتر سکتے ہیں قطار اندر قطار- لیکن ندامت، اور عمل ضروری۔



مولا عمل کی توفیق عطا فرما۔


آمين۔



Akhtar N Janjua

http://anjanjua.blogspot.com

http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz


No comments: