سلام اور ڈھیروں دعائیں
عجيب کیفییت ہے، بيانات، تجزئیے، سطور، ہیجان انگیز ہیں۔ ڈیفالٹ کا غوغا ہے ۔ ۔ عوام پس رہے ہیں، حکمران نئے سرے سے بس رہے ہیں اور ہنس رہے ہیں ۔ ۔ لانے والے نس رہے ہیں۔
پاکستان اپنوں کی کارستانیوں
غیروں کی ریشہ دوانیوں
عاقلوں کی مہربانیوں سے جس بے یقینی کی کیفیت اور امڈتےاندیشوں سے دو چار نظر آ رہا ہے ۔
ضرورت تو تھی کہ ’بےسُریاں‘ رکھ کر سر اور دل جوڑےجائیں، کوہتاہیوں کا اقرار کیا جاے اورتصحیح پر اصرارکیاجاے ۔
لیکن ۔ ۔ ۔
برا ہو خود غرضانہ رویوں اور احمقانہ سوچ کا کہ تقریریں اور تحریریں ‘اندر’ ہوں یا ‘باہر’ یہ بتا رہی ہیں کہ:
گلیاں ہو جان سنجیاں وچ مرزا یار پھرے ۔۔۔
بابا بوٹا مرحوم ایک ماہیا گاتا تھا جو کہ بقول مشتاق یوسفی صاحب کے ‘آدھا اخلاق سے گرا ہوا تھا اور آدھاوزن سے ۔ ۔ ۔ لیکن آج کے حالات کا صحیح ترجمان
کوی کوٹھے تے اُٹھ بیٹھے
جس گھر وڑئیے سارے ٹبرے آں دھا پوئیے ۔ ۔ ۔
اب کوٹھے پر اونٹ کیسے بیٹھ سکتا ہے ؟؟؟
بالکل ایسے ہی جیسے یہاں ‘کوٹھوں پر بیٹھے ہوے ہیں۔
الله کریم کرم بھی تب فرماتا ہے جب قومیں اپنے آپ کو بدلتی ہیں۔
Akhtar N Janjua
http://anjanjua.blogspot.com
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment