گذشتہ سے پیوستہ ۔ ۔ ۔
قسم ہے وقت کی انسان یقینا گھاٹے میں ہے
اور فرمایا:۔
تحقيق آدم بڑا ظالم اور جاہل ہے
حضورِ پاک ﷺ نے فرمایا:۔
الله پاک نے مخلوق کو تاریکی میں پیدا فرمایا پھر اُس پر نُور ڈالا
پس ایک پردہ انسان کی جبلت میں ہے جو مزاج اور جبلت کے مطابق حائل ہوتا ہے۔ لامحالہ انسان جہالت پسند ہے اور حجاب کا دلدادہ کہ جمالِ کشف سے بے خبر رہتا ہے۔
تحقيق الله کریم کے بھیدوں سے انکار کرنے والا چوپایوں جیسا ہے، توحید کی خوشبو سے نا آشنا، اللہ کریم کی واحدانیت کے جمال سے محروم اور مشاہدہ سے نالاں اللہ کی رضا کو چھوڑ کر دنیا کے مرض میں مبتلا ہو جانے والا ۔
حقیقی زندگی سے دور نفسِ حیوانی سے مغلوب رہنے والے کی تمام طلب حیوانیت تک ہی محدود ہو جاتی ہے۔خواہشات و شہوات کے علاوہ ہر چیز سے بے خبر رہتا ہے۔
اللہ کریم نے اپنے بندوں کو اِن تمام سے بچنے کا حکم دیتے ہوے فرمایا ہے:۔
اے پیغمبر ﷺ ان کو چھوڑ دیجیے یہ کھائیں اور فائدہ اٹھائیں اور اپنی آرزووں کو طول دیں، عنقریب یہ جان جائیں گے
ان کی نگاہوں سے اللہ تعالی کے رازوں کو پوشیدہ کر دیا گیا ہے۔ عنایت و توفیق کے بجاے ان کے نصیب میں خواری آ گئی اور یہ نفسِ امارہ کے فرماں بردار ہیں اور نفسِ امارہ ایک بڑا پردہ ہے، برائ اور بدئ کا سر چشمہ۔
اللہ کریم کا ارشاد ہے:۔
تحقيق نفسِ امارہ برائ کی ترغیب دیتا ہے
الله کریم غور و فکر و تعلیم و مشاہدہ کی توفيق عطا فرماے۔ آمین
اے گلِ فقر کی مہک روحِ فقیر میں دہک
اور صدا لگاے جا، یار نہیں تو کچھ نہیں
جاری ہے ۔ ۔ ۔
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment