AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Friday, March 5, 2021

منزل کا تعین اور گذرگاہوں کی تعمیر ضروری ۔ ۔ ورنہ بند ٹوٹ جاتے ہیں

 سلام اور دعائیں ۔ ۔ ۔

 اللہ کریم پناہ دے ہر بلا سے،ہر  گُناہ سے، مہیب وبا سے،امتحان سے اور خباثتِ شیطان سے ۔ آمین

دوستو، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا تھا، "مایئں تو بچوں کو آذاد جنتی ہیں ۔ ۔ ۔۔" اور  علامہ رحمتہ الله علیہ نے  فرمایا کہ "غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر"۔ زمانہ  ایک طویل عرصے سے نوآبادی غاصبوں کے مکروہ چنگل میں سسکتا رہا ہے۔ غاصب لٹیرے جہاں  گئے وہیں لوٹ مار، تباہی و بربریت کا حونچکاں کھیل کھیلنے کے ساتھ ساتھ ایک ایسا طبقاتی نظام تشکیل دیا جس میں ذہنی و نفسیاتی اسیر اُن کے خوفناک ترکے کی آبیاری جاری و ساری رکھتے ہیں اور غلامی کی تاریک شب کی سحر ہونے نہیں دیتے۔





کل ایک محترم مہرباں کے توسط سے  ایک نظم سننے کو ملی۔  کمال خوبصورتی سےشاعر نے اسی ذہنیت کا نقشہ کھینچا ہے۔ برِصغیر اور ساری ماضی اور حال کی کالونیاں  اسی مردہ ضمیری اور ذہنی غلامی  کے شکیجے میں کسی ہوی ہیں اور نہ جانے کب "نہ تن تیرا نہ من" کی یہ زنجیریں ٹوٹیں گی؟

پڑھیے اور سوچیئے۔ ۔ ۔۔

کسی کا حکم ہے ساری ہوائیں 
ہمیشہ چلنے سے پہلے بتائیں 
کہ ان کی سمت کیا ہے 
کدھر جا رہی ہیں 

 

ہواؤں کو بتانا یہ بھی ہو گا 
چلیں گی اب تو کیا رفتار ہو گی 
کہ آندھی کی اجازت اب نہیں ہے 
ہماری ریت کی سب یہ فصیلیں  ہیں
یہ کاغذ کے محل جو بن رہے ہیں 
حفاظت ان کی کرنا ہے ضروری 
اور آندھی ہے پرانی ان کی دشمن 
یہ سبھی جانتے ہیں 

 

کسی کا حکم ہے دریا کی لہریں 
ذرا یہ سرکشی کم کر لیں اپنی حد میں ٹھہریں 
ابھرنا پھر بکھرنا اور بکھر کر پھر ابھرنا 
غلط ہے یہ ان کا ہنگامہ کرنا 
یہ سب ہے صرف وحشت کی علامت 
بغاوت کی علامت 
بغاوت تو نہیں برداشت ہوگی 
یہ وحشت تو نہیں برداشت ہوگی 
اگر لہروں کو ہے دریا میں رہنا 
تو ان کو ہوگا اب چپ چاپ بہنا 

 

کسی کا حکم ہے 
اس گلستاں میں بس اک رنگ کے ہی پھول ہوں گے 
کچھ افسر ہوں گے جو یہ طے کریں گے 
گلستاں کس طرح بننا ہے کل کا 
یقیناً پھول تو یک رنگی ہوں گے 
مگر یہ رنگ ہوگا کتنا گہرا کتنا ہلکا 
یہ افسر طے کریں گے 

 

کسی کو یہ کوئی کیسے بتائے 
گلستاں میں کہیں بھی پھول یک رنگی نہیں ہوتے 
کبھی ہو ہی نہیں سکتے 
کہ ہر اک رنگ میں چھپ کر بہت سے رنگ رہتے ہیں 
جنھوں نے باغ یک رنگی بنانا چاہے تھے 
ان کو ذرا دیکھو 
کہ جب اک رنگ میں سو رنگ ظاہر ہو گئے ہیں تو 
کتنے پریشاں ہیں کتنے تنگ رہتے ہیں 

 

کسی کو یہ کوئی کیسے بتائے 
ہوائیں اور لہریں کب کسی کا حکم سنتی ہیں 
ہوائیں حاکموں کی مٹھیوں میں، ہتھکڑی میں 
قید خانوں میں نہیں رکتیں 
یہ لہریں روکی جاتی ہیں 
تو دریا کتنا بھی ہو پر سکوں بیتاب ہوتا ہے 
اور اس بیتابی کا اگلا قدم سیلاب ہوتا ہے


کسی کو کوی یہ کیسے بتاے 







AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg?view_as=subscriber
 



No comments: