AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Tuesday, September 10, 2019

دوسرا جنم ۔ ادراک ۔ لچک اور مزید حماقتیں ۔ ۔ ۔ ۔

سلام اور دعائیں ۔ ۔ ۔

عزیزانِ گرامی ایک وائرل ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں انتہای وثوق سے یہ بتلایا گیا ہے کہ مسٹر نریندرا مودی  اپنے پچھلے جنم میں سر سید احمد خان تھے۔ (یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ مسلمان آواگون پر یقین نہیں رکھتے)، میں تب سے یہ سوچ رہا ہوں کہ سر سید کون سے گناہِ کبیرہ کے مرتکب ہوے کہ اُنھیں یہ سزا ملی۔ کہاں ایک علم کے رسیا، لبرل،  اور ترقی پسند  انسان اور کدھر ایک متعصب جنونی، نفرت و درندگی کا ظلماتی نشان، ہزاروں انسانوں کا قاتل علم دشمن ۔




اب بلاگ کے دوسرے حصے کی طرف۔ دوستو انسان مشاہدے اور تجزیئے سے سیکھتا ہے۔ دوسروں کی اور اپنی غلطیوں کو مشعلِ راہ بناتا ہے۔ ادراک اسے راہِ عمل دکھاتا ہے اور  عمل کامیابی ۔

ہمارے پڑوس میں ماضی قریب میں ایک واقع ہوا۔ ہزار چاہتوں سے  لایا گیا شخص جب کام کا نہ رہا تو اس کی واپسی مقصود ہوی۔ حیلے کئے، دردناک واقعات رونما ہوے۔ آخر بات زبان پر آئ کہ حوالے کرو۔ طاقتور انکار سننا پسند نہیں کرتے لیکن بے لچک رویہ اور انکار، انگار برسانے کا سبب ہوے۔ یہ کھنڈر بنے اور شکست اُس کا مقدر ہوا۔ آج کبھی ملتے ہیں اور کبھی ہلتے ہیں۔ 
نہ جاے  ماندن نہ پاے رفتن۔

یہی مسلہ ہے ہم انسانوں کا ، وقت کی قدر نہیں کرتے، جگہ کا احساس نہیں رہتا پھر ہاتھ ملتے ہیں ویلا لنگھ جاے تو کچھ نہیں بنتا۔ کہندے نیں

ویلیوں گھتی ڈومنی گاے ساری رات
ویلے دیاں نمازاں، کویلے دیاں ٹکراں 


اسی طرح کہتے ہیں کہ کسی گاوں کے مولوی صاحب نہایت محبوب شخصیت رکھتے تھے۔ پیار، دلار اور چمتکار سب اُن کا حصہ۔ اپنی زمیں، مال اور امانتوں کے لیئے ایک راکھے کی ضرورت۔ اپنی زوجہ محترمہ سے ذکر کیا، انھوں نے اپنی محبوب و رازدان سہیلی سے، جنہوں نے ایک نابغے کی سفارش کی۔ تھا تو نابغہ لیکن کام کا نہ کاج کا۔ جب سب کچھ تباہ ہونے لگا تو گاوں کے لوگوں نے مولوی صاحب کو مشورہ دیا، "کامے کو تبدیل کرو"، لیکن اُن کی ضد کہ نہیں ۔ پھر یہ ہوا کہ نہ مولوی صاحب رہے نہ کاما اور رہی مشورہ دینے والی شیاما تو  وہ مولوی صاحب کی بیوی اور مولوی صاحب کو چھوڑ کرکسی اور گامے کی تلاش میں نکل کھڑی ہوی۔

سبق:۔

کبائر کی سزا ملتی ہے
مشاہدہ کے لئے دماغ اور آنکھیں کھلی رہنی چاہہیں
ادراک ہو جاے تو عمل ضروری
اچھے مشیر ناگزیر اور موقع پرست دوستوں  سے بچنا  لازم

نہیں تو اٹل حقیقت تو ہے ہی 
رہے نام اللہ کریم کا 


AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.pinterest.com/akhtarjanjua
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825

No comments: