سلام اور دعائیں ۔ ۔ ۔
کافی دن بیت گئے ، کچھ سرزد نہیں ہوا ۔ ۔ لکھنے کو بہت کچھ ہے لیکن دیکھنے اور سننے سے ہی فرصت نہیں مل پا رہی۔ آج لیکن ایک جوانمرگ نے تڑکے ہی بیٹھنے پر مجبور کر دیا۔ مخلص و محبی علامہ مسعود عالم خان نیازی کے جواں سال بھانجے اسرار خان نیازی کی ناگہانی موت نے انتہای افسردہ کیا۔ مرحوم زندگی سے بھرپور جوان تھا۔ اپنائیت اور احترام اس کے انگ انگ سے امڈتا تھا۔ اُس کا ’چاچو‘ کہہ کر پکارنا، محبت کا ایک جہاں اپنے اندر سموے ہوے ہوتا تھا۔ ابھی کل ہی کی بات لگتی ہے کہ وہ بھائیوں کے ساتھ زید بیٹے کی شادی پر آیا ہوا تھا اور لگتا تھا کہ سارے پنڈال میں موجود ہے، یہاں فوٹو سیشن وہاں قہقہوں کی بوچھاڑ ۔ ۔ ۔ بسنتِ حضرتِ غالب جی پکار رہا ہے کہ "تُم کون سے ایسے تھے کھرے داد و ستد
کے ۔ ۔ ۔ "۔
اللہ کریم مرحوم کی مغفرت فرماے اور پسمانگان و خاندان کو صبرِ
جمیل اور حسنات و شکرانہ کی توفیق۔
موت اٹل سچ ہے ۔احساس و یادِ موت صراطِ مستقیم کا مسافر بنا سکتے ہیں۔ احساس یہ کہ ہم سب راہِ فنا پر رواں ہیں، ہر لمحہ قریب سے قریب تر لے جا رہا ہے منزلِ فنا کے۔ اور یاد یہ کہ ایک دن سب اپنوں کی قربت سے بہت دور ہم بھی کسی گڑھے میں اُتر جائیں گے۔
اس دنیا میں موت کی کشتی ہمیں ہماری ہی حرص کی ہواوں اور لالچ کے بادبانوں سے ہماری غلط و صحیح امیدوں کے سمندر میں لئے پھر رہی ہےاور پھر کوی بہانہ بنے گا جیسے اسرار بیٹے کے لیے بجلی کا کرنٹ بذریعہ فرشی پنکھااور یہ ہمیں موت کے گہرے پانیوں میں غوطہ دے کر آگے بڑھ جاے گی۔
عزیزان، اللہ کریم احساس، علم اور عمل کی بسرعت توفیق عطا فرماے کیونکہ ہماری قبر کی تاریکیاں ہمارے اجسام کو اپنی آغوش میں لینے کو ہر دم تیار ہیں۔ کہیں دیر نہ ہو جاے کہ ہم اپنی غفلتوں میں گُم اور اپنی خواہشات کے نشے میں مست ہوں اور موت اپنا وار کر جاے۔ موت کا کارندہ ہر وقت پکار رہاہے:۔
اینَ ما تکُونُو یُدرِککمُ الموت ۔ ۔ ۔
تُم جہاں کہیں ہو موت تمھیں آ لے گی۔ النسا:۷۸
ایک دفعہ پھر اسرار بیٹےکے لئے دعاے مغفرت اور علامہ مسعود عالم اور اہلِ خاندان سے دلی تعزیت۔
AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.pinterest.com/akhtarjanjua/
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/
No comments:
Post a Comment