AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Tuesday, June 25, 2019

منزل تیری کہاں ہے ؟؟؟

. . .سلام اور نیک خواہشات سب کے لیئے

دوستو، انسان اور نسیان ہم وزن ہیں۔پہلے برزخ میں ہم سب نے پروردگار کو جانا بھی اور مانا بھی(الاعراف)۔عہد و پیمان بھی کیئے اور وہ بارِ امانت جسےباقی مخلوقات نے اٹھانے سے معذرت کی اُسے اُٹھانے کا میثاق بھی کر لیا۔ نائب بنا تو حبِ جاہ سے مغلوب ہو گیا، ہوسِ مال و زر نے مصلوب کر دیا، اولاد کی محبت نے راہِ عدل و انصاف سے بھٹکا دیا۔ قابیل جیتنا شروع ہو گئے، ہابیل سپردِ خاک ہوے۔ اور انسان یہ بھی بھلا بیٹھا کہ آخری ٹھکانہ تو منزلِ ہابیل ہی ہے۔جن چیزوں کو اللہ کریم نے ذینتِ دنیا کہا، انسان انہی کا غلام ہو گیا۔ باقیات الصالحات کا سبق کون یاد رکھے۔

عجب ہے یہ دنیا، عجب اس کے رنگ ہیں۔ کہاں پہ خلافتِ خدائ؟ پجاری ہوس کے سب بدی کے سنگ ہیں۔ آنے کا مقصد اور یہ کہ جانا ضروری ہے کسی کو یاد نہیں۔


اکثریت فراری کہ جس راہ کے ہم سب مسافر ہیں یہاں صرف یکطرفہ ٹریفک چلتی ہے۔ نہ ریسٹ ایریاز  ہیں نہ متبادل راستے۔ حرکتِ مسلسل ہے،  آغاز سے انجام تک۔ آغاز پر اختیار نہ قدرت انجام پر ۔مسافت ہزاروں صدیوں کی اور فرصت چندایامِ معدودہ دو برزخوں کے درمیان وہ بھی بطورِ امتحان۔


امرِ الہی ہزاروں لاکھوں سال پہلے، اُس کو سنوارا اور نیک بدی کی سمجھ دے دی (الشمس)۔
 پھر ایک پلیٹ فارم کو تراشا اور ایسا کہ ہر ایک منفرد، انگلیوں کے پور تک نہ ملیں دوسرے سے۔مخصوص وقت کے لیے اپنے امر کے قیام کے لیے اِس کی تخلیق فرمای، اوقات مقرر ہوے رونمای کے اور وقتِ مقررہ پر ظہور ہونا شروع ہوا جو جاری رہے گا صورپھونکنے تک۔ مقصد صرف نیابت بتلاے ہوے طریقے کے مطابق۔اعلانِ صریح کہ ’کل من علیھا فان‘۔

دوستو راہِ فنا جس کے ہم سب مسافر ہیں۔ ۔ ۔ایک بہت بڑا سچ ہے۔ لیکن موت کی سواری ہماری حرص کے ایندھن اور لالچ کے انجن سے چلتی ہوی  اُمیدوں کے سراب  کی طرف کشاں کشاں بھاگے چلی جا رہی ہے اور ایک دن ہمیں موت کی عمیق گھاٹی میں اُتار دے گی۔

غور طلب بات یہ ہے کہ ہزاروں سالوں سے یہی ہوتا آ رہا ہے اور نہ جانے کب تلک ہوتا رہے گا؟

الناس فی غفلاتہم
ورجی المنیتہ تطحن

ما دون دائرہ الرجی
حصن لمن یتحصن
لوگ اپنی غفلتوں میں مگن ہیں، حالانکہ موت کی چکی اُن کو مسلسل پیس رہی ہے۔ اور چکی کے پاٹ سے بھاگنے والوں کے لیے کوی پناہ نہیں ہے۔

دوستو عمر انتہای مختصر ہے اور جزا و سزا کا مالک علی کل شی قدیر ۔۔۔ لوٹنا اُسی کی طرف ہے۔ 


ابھی تو ہم نے میدان سجا رکھے ہیں، کھیتوں میں کھلیانوں میں، شاہراہوں پہ ایوانوں میں۔ بد عنوانی، عیاری، سینہ زوری، مکاری رقص کناں ہیں۔ شب و روز ایک تماشہ ہے۔۔۔۔

لیکن۔ ۔ ۔

یاایھا المعدود انفاسہ، اے گنتی کی سانس رکھنے والے انسان، سانسوں کی یہ تعداد ایک دن پوری ہونی ہے، پھر کوی دن ایسا آ جاے گا تمھارے لئے جس کی رات نہیں آے گی یا کوی رات ایسی آ جاے گی جس کا دن تمھیں نصیب نہ ہو گا۔


 دنیا ہے میرحادثہ گاہِ مقرری
یہاں سے تُو اپنا پاوں شتابی نکال چل




اللہ کریم غور و فکر کی توفیق عطا فرماے ہم سب کو ۔ ۔ ۔



Dheron Duaien


AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.pinterest.com/akhtarjanjua/
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825/

No comments: