AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Saturday, March 10, 2018

عیار ۔ درویش بھی سلطان بھی ۔ ۔ ۔ ۔

سلام اور دعائیں

بزرگو، بھائیو، عزیزو، کاوشِ حصولِ رزقِ حلال عین عبادت ہے لیکن واے تن آسانی کہ  جہد و  زہد و تقوی کو چھوڑ کر انسانوں نے انسانوں کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ، کوئ فقیر بن کر لُوٹ رہا ہے تو کوئ وزیر بن کر۔ ۔ ۔ شب و روز یہئ سلسلہ ہے ۔۔

 چند دن پہلے ایک صاحبِ نسبت نے ایک بہروپیئے کا ذکر  کرتے ہوے انتہای دردمندی سےکچھ کرنے کا کہا بلکہ ’تزکیہ‘ کے نام سے ایک پروگرام کا باقاعدہ بیانیہ بھی بھیج دیا

 صدیوں کا زنگ ہے، شیطانی رنگ ہے، حرام خوری کی ترنگ ہے۔ ۔ ۔ نقار خانہ ہے ۔ ۔ ۔سنے کا کون؟ 

قابلیت عنقا ہے ۔ ۔ ۔ میراث ڈنکا ہے۔

کسی بہروپئیے کو ہی دیکھ کر یقینا حضرت احمد کبیر رفاعی رح پکار اُٹھے تھے :۔

پیارے تیرا یہ گمان ہے کہ ظریقت تیرے باپ کی میراث ہے، تیرے دادا سے سلسلہ بہ سلسلہ چلی آ رہی ہے۔ تیرے پاس بزرگوں کے نام سے چلی آئیگی، تیرے شجرہ میں داخل ہو جائیگی، تیرے   خرقہ کے گریبان پر، تیرے کلاہ  پر منقش ہو جائیگی۔ تو نے اس سرمایہ کو طریقت سمجھ لیا ہے کہ لباس ہو، کلاہ ہو، لاتھی ہو اور بڑا سا عمامہ ہو، بزرگوں جیسی صورت و شان بنا لی جاے۔ ۔ ۔ 

نہیں نہیں خدا کی قسم اللہ تعالی ان چیزوں کو نہیں دیکھتا، وہ تو دلوں کو دیکھتا ہے۔  تیرے دل میں خدا کے اسرار اور  اُس کے قرب کی برکت کیوں کر ڈالی جاے گی کہ تُو تو  کلاہ، لباس اور تسبیح کے حجابوں میں گرفتار ، اللہ کریم سے غافل ہے۔ 

یہ تمھاری عقل کس کام کی جو نورِ معرفت سے کوری ہے، یہ تمھارا سر کس کام کا  جو جوہر سے خالی ہے؟

تُو وہ مسکین و لاچار ہے کہ جو کام تو جانتا نہیں اس کا لباس تو نے پہن لیا ہے۔  دل کو مار کے خوفِ خدا کا لباس پہن لے ظاہر کو ادب سے آراستہ کر لے، نفسِ ناہنجار کو ذلت کا لباس پہنا اور انانیت کے بُت  کو گرا۔ زبان کو ذکرِالہی  کا پہناوا پہنا،  تمام نفسانی اور شیطانی حجابوں سے اپنی جان چھڑا۔ فضولیات سے بچنے کی ترتیب کر، صراطِ مستقیم کو جان، پہچان اور رواں ہو جاشاید کہ جہنم کا ایندھن بننے سے بچ جاو۔


اوپر والی بات تب کی تھی، اب توہر میدان زاغوں کے تصرف میں ہے اور سلطانی بھی عیاری ہے اور درویشی بھی عیاری ہے۔


اللہ کریم توفیق عطا فرما کہ ہم شیطان کے وار سے اور   اپنے نفس  کی مار سے بچنے کے لیئےتیرے حبیب صلی اللہ وسلم کے بتلاے ہوے طریقے پر چل سکیں۔






AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
janjua17686.wordpress.com 







No comments: