AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Saturday, September 30, 2017

رزمِ حق و باطل !

سلام اور دعائیں

حق اور باطل کی جنگ ازلی ہے

وقتی برتری باطل کے حصے میں آ سکتی ہے لیکن وقت کا دائمی فیصلہ ہمیشہ حق کے حق میں ہوتا ہے۔

،آدم خلیفہ بن جاتے ہیں اور معلم الملکوت راندہءِ درگاہ

،قابیل اور اس کے پیروکار ہمیشہ قاتل ہی کہلاتے ہیں

نمرود، مردود ہی رہتے ہیں اور اُن کی بھڑکای ہوئ آتش میں  بیٹھ کر امر ہونے والے خلیل بن جاتے ہیں

ہر فرعون کا مقدر غرقاب ہونا ہے، اور لوحِ محفوظ میں محفوظ ہے کہ ہر موسیٰ نے کامیاب ہونا ہے

یزیدوں پلیدوں کی قسمت میں لعنتِ ہمیشگی  اور زمانے نے حسین کا ہونا ہے۔


باطل ہوا و ہوس و خواہشات کی زنجیروں میں کسا ہوا عموما عقلِ عیار کا دست نگر ہوتا ہےاور حق سراسر عشق۔

عقل بے یقینی کا شکار لبِ بام بیٹھا رہتا ہے اور عشق بے خطر کود پڑتا ہے حق کی لاج رکھنے کے لیئے۔

،عقل کہتا ہے بیٹے کو ذبح کرو گے؟ عشق کہتا ہے، بابا دیر مت لگائیے

عقل کہتا ہے، امارت، وزارت، مال و دولت سب لے لو؛ عشق کہتا ہے چاند سورج بھی ہاتھ پہ رکھ دو پھر 
بھی حق کا ساتھ  ہو گا۔

عقل کہتا ہے وقت گزار لو، عشق کہتا ہے کربلا چلو۔

عقل کہتا ہے جھک جانے میں حکمت ہے، عشق کہتا ہے حق کے لیئے سر کٹانے میں عظمت ہے۔

عقل مقدار کے لیئے جاتا ہے، عشق معیار کے لئیے سر کٹاتا ہے۔

عقل دلالت کرتا ہے ’بیعت کر لو‘، عشق کہتا ہے کہ ’جان دی دی ہوئ اُسی کی ہے ۔ ۔ جس کا معیار حق ہے‘۔

عقل زیاد ہے، عشق حُر ہے۔

عقل یزید کا دربار ہے، عشق چودہ سالہ زین العابدین کی اُسی دربار میں للکار ہے۔

،عقل چمکتے سورج کی پوجا کا معیار ہے

،جہاں وفاداری مادی فوائد کی طلبگار ہے

عشق کہتا ہے:۔

اے دل تمام نفع ہے سوداے عشق میں
اِک جان کا زیاں ہے سو ایسا زیاں نہیں

محرم ہر سال یہ پیغام دے کر جاتا ہے کہ کچھ بھی ہو صرف حق اور ’صرف حق‘ کا ساتھ دو، جان و مال 
و ’کرسی‘ کا فکر نہ کروکیوں کہ:۔

کُلُ من علیہا فان

اور پھر۔ ۔ ۔ ْ۔

یزیدوں کی قبریں کسی کُوڑے کے ڈھیر کے نیچے بے نام و نشاں ہو جاتیں ہے اور حسین ہر دل میں بس جاتے ہیں۔

نہ یزید کا وہ ستم رہا نہ زیاد کی وہ جفا رہی
جو رہا تو نام حسین کا جسے زندہ رکھتی ہے کربلا  


اللہ کریم ہم سب کو حق اور سچ کو پہچاننے کی توفیق، اوڑھنے کی ہمت اور اُن کے لیئے کھڑا ہونے کی طاقت عطا فرماے۔

 آمین بجاہِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و آلہ و اصحابہ و اہلِ طاعتک اجمعین من اہل السموات والارض  اجمعین۔



اختر نواز جنجوعہ

No comments: