AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Monday, July 25, 2016

غنیمت سمجھیئے اندھیروں میں گھری اس ذرا سی روشنی [زندگی] کو :۔

سلام اور دعائیں  ۔

کل والے اردو ترجمہ کی پذیرای دیکھنے کے بعد آج کی پوسٹ کا ترجمہ پہلے حاضر ہے ، انگریزی میں انشاء اللہ کل ۔

اللہ کریم نے قرانِ حکیم میں فرمایا ہے کہ انکار کرنے والوں کے اعمال :۔
   اس گہرے سمندر کی تاریکیوں کی مانند ہیں جسے موج نے ڈھانپا ہوا ہو (پھر) اس کے اوپر ایک اور موج ہو (اور) اس کے اوپر بادل ہوں (یہ تہ در تہ) تاریکیاں ایک دوسرے کے اوپر ہیں، جب (ایسے سمندر میں ڈوبنے والا کوئی شخص) اپنا ہاتھ باہر نکالے تو اسے (کوئی بھی) دیکھ نہ سکے، اور جس کے لئے اللہ ہی نے نورِ (ہدایت) نہیں بنایا تو اس کے لئے (کہیں بھی) نور نہیں ہوتا۔
النور : 40
 ہم میں سے اکژیت کو معمولات اور معاملات کی تاریکیوں نے اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے، حالانکہ  زندگی جو گھپ اندھیرے سے ہمیں اجالے میں لے کر آتی ہے اور اپنے اختتام پر پھر ایک اور ان دیکھے اندھیرے کے حوالے  کر کے چلی جاتی ہے، اس لئے ہے کہ ہم اس محدود مدت میں اتنی روشنی کو ذخیرہ کر سکیں کہ آنے والا ان دیکھا اندھیرا اس سے ہمیشہ جگمگاتا رہے ۔  ظلمات کے محاصرے میں گھری روشنی کی یہ کرن[زندگی] ایک اور ازلی دشمن کی پھونکوں کی زد میں بھی ہمیشہ رہتی ہے کیونکہ اس[شیطان] نے اسے تاریک رکھنے کا چیلنج دیا ہو ہے ۔

جس اندھیرے سے انسان آتا ہے اُس پر تو اس کا کوی اختیار ہو ہی نہیں سکتا لیکن جس اندھیرے میں اُسے جانا ہے اُس کا اُسے اچھی طرح معلوم ہے کیونکہ موت اس کائنات کا ایک غیر متنازعہ سچ ہے ۔ پھر بھی چند دنوں کی روشنی کی چکا چوند، ازلی دشمن کی پُچکاریاں اور’اگلا جہاں کس نے دیکھا ہے‘ کا فریبِ نظر اُسے یومِ الست کا وعدہ اور سزا و جزا کا اٹل میدان و میزان سب کچھ بھلا دیتے ہیں ۔ اور پھرامر ظلمتیں وہ اپنے ہاتھ سے اپنا مقدر کر لیتا ہے ۔

تو ضرورت یقیناً اس امر کی ہے کہ وہ سب کچھ کیا جاے جو اس مختصر زندگی کو ابدی روشنیوں سے منور کر دے
  
 وہ روشنیاں جو قبر میں چراغاں کریں
 حشر میں راحت کا ساماں کریں
 پلِ صراط کا سفر تاباں کریں
حصولِ خوشنودیٴِ خدا و رسولؐ کو آساں کریں ۔


بلکل ممکن ہے؛

کیونکہ اِس کے حصول میں اللہ کریم کی رحمت اور رسولِ پاک صلی اللہ و علیہ وسلم کی شفقت ہر لمحہ شامل،حال رہتی ہے ۔ بقول علامہؒ "ہم تو مائل بہ کرم ہیں" ۔  اللہ کریم توفیق دے ۔ آمین


اختر نوازجنجوعہ


https://www.facebook.com/akhtar.janjua
http://anjanjua.blogspot.com/
https://twitter.com/IbneNawaz 
      

       
 

No comments: