AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Sunday, July 24, 2016

اُسوہ حُسنیٰ اور مسلمان !

سلام اور دعایئں  ۔ چند دوستوں نے یہ تقاضا کیا ہے کہ کل والے بلاگ کا اردو ترجمہ کیا جاے، یہ کاوش اسی سلسلے میں ہے۔

اللہ کریم نے قرانِ حکیم میں فرمایا ہے :۔
فی الحقیقت تمہارے لئے رسول اﷲ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات) میں نہایت ہی حسین نمونۂ (حیات) ہے ہر اُس شخص کے لئے جو اﷲ (سے ملنے) کی اور یومِ آخرت کی امید رکھتا ہے اور اﷲ کا ذکر کثرت سے کرتا ہے، [الاحزاب ۔۲۱]۔

اگر ہم اپنے سے یہ سوال پوچھیں کہ کیا ہم اُسوة حَسنیٰ پر چل رہے ہیں تو اکثریت کا جواب یقینی نفی میں ہو گا۔ آج ہماری اجتماعی حالت کچھ ایسی ہو گئی ہے کہ غلط کام دنیا کے کسی کونے میں ہو الزام کی زد میں ہم مسلمان آتے ہیں۔ اور ہم میں سے کچھ تو برق رفتاری سے کردہ یا ناکردہ جرم کی ذمہ  قبول کرنے کو باعثِ فخر سمجھتے ہیں۔

غلط کاموں اور گناہوں میں ملوث ہونا نبی پاک صلی اللہ و علیہ وسلم کا طریقہ ہرگز نہیں ہو سکتا۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ انفرادی طور پر اور اجتماعی طرح سے بھی اکثریت کا سیرة پاک سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔۔۔ آج کرہ ارض پر کون سا اسلامی ملک یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ وہ نظامِ مصطفیٰ صلی اللہ و علیہ وسلم پرنظامِ حکومت چلا رہا ہے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔

تاریخ ہمیں بتلاتی ہے کہ آپ صلی اللہ و علیہ وسلم نے زمانے کی حدود و قیود سے ماورا ایک معائدہ رقم فرمایا تھا کی جس کا نفاذ آج بھی دنیا بھر کے دساتیر کو کالعدم قرار دے دے۔ اور جس کے متعلق آپ صلی اللہ و علیہ وسلم نے فرمایا تھا کی اس معائدہ کی تنسیخ کے لیئےاگر مجھے سرخ اونٹ بھی پیش کیے جائیں تو میں انھیں ٹھکرا کر معائدہ کی پابندی کرونگا اور کوئ اور بھی ایسے معائدہ کا خواہشمند ہوا تو اس کو بھی شامل کرونگا۔

سارا معائدہ کیا اس کی صرف دومندرجہ ذیل شقیں جو کہ حلف کے طور پر دہرای گیئں تھیں اگر لاگو کر دی جائیں تو دنیا امن و محبت کا گہوارہ بن جاے ۔
ہم ہر مظلوم کے ساتھ اور ہر ظالم کے خلاف ہمیشہ متحد اور متحرک رہیں گے ۔
 ہم معیشت اور دولت کی تقسیم میں مساوات قائم رکھیں گے ۔
اور یہی فرمان اللہ کریم کا بھی ہے ۔ فرمایا قرانِ مجید میں ۔
اے ایمان والو! تم انصاف پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہنے والے (محض) اللہ کے لئے گواہی دینے والے ہو جاؤ خواہ (گواہی) خود تمہارے اپنے یا (تمہارے) والدین یا (تمہارے) رشتہ داروں کے ہی خلاف ہو، اگرچہ (جس کے خلاف گواہی ہو) مال دار ہے یا محتاج، اللہ ان دونوں کا (تم سے) زیادہ خیر خواہ ہے۔ سو تم خواہشِ نفس کی پیروی نہ کیا کرو کہ عدل سے ہٹ جاؤ (گے)، اور اگر تم (گواہی میں) پیچ دار بات کرو گے یا (حق سے) پہلو تہی کرو گے تو بیشک اللہ ان سب کاموں سے جو تم کر رہے ہو خبردار ہے۔ [النسا ۔ ۱۳۵۔]
جس دن اس (سونے، چاندی اور مال) پر دوزخ کی آگ میں تاپ دی جائے گی پھر اس (تپے ہوئے مال) سے ان کی پیشانیاں اور ان کے پہلو اور ان کی پیٹھیں داغی جائیں گی، (اور ان سے کہا جائے گا) کہ یہ وہی (مال) ہے جو تم نے اپنی جانوں (کے مفاد) کے لئے جمع کیا تھا سو تم (اس مال کا) مزہ چکھو جسے تم جمع کرتے رہے تھے،  ۔ [التوبہ ۔ ۳۵۔]

آج تھوڑا سا اضافہ کہ اتباعِ رسول پاک صلی اللہ و علیہ وسلم کا ایک عظیم ترین اجر بھی ہے اور وہ ہے اللئ کریم کی محبوبیت کا حصول اور گناہوں سے معافی ۔۔ اللہ فرماتا ہے ۔

(اے حبیب!) آپ فرما دیں: اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اﷲ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے لئے تمہارے گناہ معاف فرما دے گا، اور اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔ [آلِ عمران ۔ ۳۱۔]  
اس دعا کے ساتھ کہ اللہ کریم ہمیں رسول اللہ صلی اللہ و علیہ وسلم کی سچی اور دلی اتباع کرنے کی توفیق عطا فرما دے ۔ آمین



اختر نوازجنجوعہ
 

، 
 
 

No comments: