یہ ایک سال (2022) جو گزرا ہے۔
جفا بوئ،
وفا کھوئ،
وطن ڈوبا،
بھرم اترے
آذادی - - ندا آئ،
لی خوابوں نےانگڑائ،
صدا آی صنم توڑو،
جواں جاگا عزم ابھرے
بس ایک آس کے رشتے پہ عمر کٹتی ہے
کہ خشک پیڑ مسلسل سراب دیکھتے ہیں
جہاں جنوں کی تمازت پہ حرف آتا ہو
ہم اس مقام پہ اک انقلاب دیکھتے ہیں
اک برس بیت گیا ایک برس سامنے ہے
جنوں ماند نہ پڑ جاے ارادے باندھنے ہیں
ضرورت ہے کہ جنوں کی تمازت قائم رہے ۔۔
اٹھ باندھ کمر , کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ ، خدا کیا کرتا ہے
لہریں بنتی ہیں تو کناروں تک ضرور پہنچتی ہیں۔
Akhtar N Janjua
http://anjanjua.blogspot.com
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment