حسنِ کرشمہ ساز ۔
اگنی کی طرح پوتر ۔ ۔
یہاں کے امیر اور وہاں کے امیر ۔ ۔ ۔
بتوں کے معمار اور زر کے پجاری ۔ ۔ ۔ ۔
عدل وانصاف کے فراری ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بیوپاری ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
(مظہر برلاس کا آج کا کالم بھی واہ واہ)
شمع پر خون کا الزام ہو ثابت کیوں کر
پھونک دی لاش بھی کمبخت نے پروانے کی
کیا بات جلیل مانک پوری صاحب کی لیکن طاہر تونسوی صاحب بھی سچ کہہ رہے ہیں :-
تو طے ہوا نا کہ جب بھی لکھنا رُتوں کے سارے عذاب لکھنا ۔
اجاڑ موسم میں تپتے صحرا کو، آب لکھنا، حباب لکھنا ۔
مجھے یقیں ہے نصیب میرا نہ ساتھ دے گا، کہ تجربہ ہے ۔
سکون کو اضطراب کہنا، حقیقتوں کو سراب لکھنا ۔
اذیتوں کے سفر میں میں نے بھرم رکھا پھر بھی حوصلوں کا ۔
منافقت کے جہاں میں مجھ کو صداقتوں کا نصاب لکھنا ۔
یہ دور اہل قلم پہ بھاری کہ مصلحت کی سبیل جاری ۔
گناہ کو بھی ثواب کہنا، ببول کو بھی گلاب لکھنا ۔
AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com/
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
janjua17686.wordpress.com
No comments:
Post a Comment