سلام اور دعائیں
آج کل ہر بات کی تان ایک فقرے پہ آ کے ٹوٹتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔’بچ گئی‘۔
کوی ملزم پکڑ کر چھوڑ دیا گیا ۔ ۔ ۔ بچ گئی
کوی چوری نہ پکڑی جاے ۔ ۔ ۔ ۔ بچ گئی
دشمن جو مرضی ہے کہیں یا کریں ۔ ۔ ۔ بچ گئی
افواج کو رگیدا جاے ۔ ۔ ۔ ۔ بچ گئی
غرضیکہ ’بچ گئی‘ ہوتی رہے ۔۔۔۔ باقی سب کچھ بھانویں نہ بچے ۔۔۔۔
اس سب پر مجھے ’اپنے پنجاب‘ کی ایک لوک کہانی یاد آ رہی ہے
ایک گاوں میں کمہار کا پٹھونگڑا مر گیا جس کا نام اُس نے ’مُکالا‘ (منہ کالا) رکھا ہوا تھا ۔ لوگ مکالہ کی موت کا سن کرغریب کمہار کے پاس افسوس کرنے کے لیئے آے ۔ کمہار نے آنے وال شرفا کا شکریہ ادا کرتے ہوے مکالا کی ماں کو دیکھا، جس کا نام اُس نے ’لعنت‘ رکھا ہوا تھا اور کہا شکر ہے لعنت بچ گئی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ دعا کریں لعنت ’جیتی رہے‘ مُکالے اور پیدا ہو جائیں گے ۔
دیکھو گے تو ہر موڑ پہ مل جائیں گی لاشیں
ڈھونڈو گے تو اس شہر میں قاتل نہ ملے گا
ڈھونڈو گے تو اس شہر میں قاتل نہ ملے گا
AKHTAR N JANJUA
No comments:
Post a Comment