سچ پوچھیں تو آج ھمیں روحانیت کے موضوع پر زیادہ حساس ھونے کی ضرورت ھے ۔
، کیونکہ روحانیت سے قلب و باطن کا نظام اُستوار ھوتا ھے
دُنیائِ روح اس سے جگمگاتی ھے ۔
روحانیت قال سے نہیں حال سے عبارت ھے ۔
، یہ صرف علمی نظریے کا نام نہیں بلکہ عملی تجربے کی چیز ھے
اور یہ تجربہ بھی مادی نھیں سراسر باطنی ھے۔
روحانیت تقریر و ابلاغ کے حسی و مادی تاروں سے نہیں بلکہ گرمیِٔ انفاس کی پاکیزہ موجوں میں پنپتی ھے ۔
یہ الفاظ کے قالب میں نہیں سماتی بلکہ احساس کی گہرایئوں میں نشو و نما پاتی ھے ۔
روحانیت صرف کہنے سننے کی چیز نہیں بلکہ سیکھنے اور برتنے کی چیز ھے ۔
المختصر روحانیت تزکیئہِ نفس، تصفیئہِ باطن اور بالیدگیئِ روح کا الوہی انداز اور وصولیئِ الی اللّٰہ کا باطنی و پوشیدہ راز ھے ۔
No comments:
Post a Comment