مر حبا ۔۔۔
اُتر کر حرا سے سوے قوم آیا
اور اک نسخہِ کیمیا ساتھ لایا
اور اس کیمیائ نسخے میں اللہ کریم نے فرمایا :-
وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
رحمت اس جہان ہی نہیں، تمام جہانوں کے لئے ۔۔۔
اور یہ بھی اعلان خداوندِ سب جہاں نے کروایا :-
قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ
واہ سبحان اللہ، نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اتباع، مکافاتِ گناہ سے چھٹکارا دلاے اور اللہ کریم کا محبوب بناے۔
آج جہانِ فانی بالعموم، دنیاے اسلام بالخصوص اور عالمِ پاکستان بالنصوص جس نحوست و خبائث کا شکار ہیں اسکی وجوہ، “اتباعِ محبوبِ خدا” سے لا پرواہی، روحانیت سے بیگانگی، بے مذہبی سے یگانگی ہیں۔ جو کچھ ہو رہا ہے،اسے روحانیت و مذہب تو درکنار، انسانیت سے کوی سروکار نہیں۔
رجوع اور کھوی میراث پانے کے لئے دو جہتی علم بہت ضروری ۔۔۔ دینی اور دنیاوی۔ کائنات بذاتِ خود ایک روحانیحقیقت ہے۔ اور موجودہ سائنسی تحقیقات اس نظریے کی تائید کرتی ہیں۔ آئن سٹائن ویسے ہی تو نہیں پکار اُٹھا تھا،کہ مذہبی اور عصری تعلیم کا “کمپاونڈ” بہت ضروری ہے، “سائنس، روحانیت کے بغیر لولا لنگڑا، اور روحانیتسائنس کے بغیر اندھی”، ایک اورمغربی مفکر ہی نے آواز لگای تھی کہ @دنیا میں ایک نئی روح پھونکنے کے لئے، رسومو رواجِ بد بدلنے کے لئے، اندازِ حیات کو سیدھی ڈگر پر ڈالنے کے لئے، کوہِ طُور یا صحراے عرب سے روحانیت کی ایکطاقتور لہر لانا ضروری ہے@۔
اللہ کریم نے انسانی روح میں ایک ایسی طاقت دی ہوی ہے کہ جس کا اظہار صراطِ مستقیم پر چلنے سے ہو سکتا ہے،انسان، انسان بن سکتا ہے اور کائنات کا ذرہ ذرہ اس کے لئے نُور ۔۔۔
جلوس بہت اچھے، درودوں کی محافل اور ہدیہِ نعت سبحان اللہ ۔۔۔ لیکن اتباع ضروری، جس کے لئے اول جاننا اورجاننے کے بعد ماننا لازم ۔۔۔
نہیں تو گھپ اندھیروں میں ٹامک ٹوئیاں، یاوہ گوئیاں اور رسوائیاں یہاں پر بھی اور وہاں پر بھی مقدر۔
اللہ کریم ہمیں جاننے، ماننے اور عمل کی توفیق عطا فرماے۔
بجاہِ رحمت العالمین صلی اللہ علیہ وسلم۔
مولود مبارک ۔۔۔
کھائی قرآں نے خاکِ گزر کی قسم
اُس کفِ پا کی حُرمت پہ لاکھوں سلام
جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اُس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام
اختر جنجوعہ
No comments:
Post a Comment