سلام اور ڈھیروں دعائیں ۔ ۔ ۔
کل کافی دنوں کے بعد صاحب ِ حال کی کال آی۔ کہنے لگے اپنی صحت کا خیال رکھا کر۔ پرانے اعضا ایذا کا باعث بن سکتے ہیں۔ میں نے شکریہ ادا کیا اور دعاوں کی درخواست کی۔ کہا دعائیں سب کے لیے۔ میں نے عرض کی کچھحالات پر فرمائیے تو بولے چھیڑ خانی سے باز کیوں نہیں آتے ہو? میں بولا چھیڑ خانی نہیں آپ با خبر ہو صاحبِ نظرہو اس لیے خلوصِ دل سے پوچھتا ہوں۔ دوسری طرف کچھ کیفیت بدلی، لہجہ جلالی ہوا اور گویا ہوے،
“بُوجیاں دےہتھ اُسترے بہوں خطرناک ہوندے نیں۔ انہاندی اپنی دھون تے دوجیاں دے نک، کن، تے دون سب خطرے وچ”۔
عرض کی میں سمجھا نہیں، تو جواب آیا ناسمجھی ہی تو اس قوم کو گھن کی طرح کھا گئی ہے۔
“گڈیندے گُوارا او تے کنک چان آسطے بھڑولے تے سکاریں تیار کرن لگ پوندے او، فیر جدوں گوارے نال کھرکاں تے دھدر نکلدے نیں تے آکھدے اوسمجھ نئیں آی”۔
کہنے لگے قرانِ مجید کھولو، سورہ رعد کی آیت گیارہ پڑھو، کہہ رہی ہے مجھے سمجھو اگر قلب و روح و دیدہِ عبرت نگاہ رکھتے ہو۔
"اللہ کریم قوموں کے حالات و معاملات میں تبدیلی نہیں لاتا جب تک وہ قومیں اپنی روش و راہ میں خود تبدیلی نہیں لاتیں اور جب وہ کسی قوم کو عذاب کا مستحق قرار دے دیتا ہے تو وہ نہ ٹل سکتا ہے اور نہ اس قوم کی کوی اور مدد کر سکتا ہے"۔
مشاہدہ کرو کیسے کیسے عذاب انسانوں کے روپ میں اس قوم پر چھوڑ دیئے گئے ہیں، انہونیاں نہیں ہو رہیں اور لاچاری کا عالم یہ ہے کہ سب کچھ دیکھتے ہوے کوی کچھ بھی نہیں کر سکتا۔
تاں فون کھڑک کر کے بند کر دتا۔
ویسے تہانوں کجھ سمجھ آیا اے؟
کہاں ہے ارض و سما کا مالک کہ چاہتوں کی رگیں کریدے
ہوس کی سُرخی رُخِ بشر کا حسین غازہ بنی ہوئی ہے
کوئی مسیحا ادھر بھی دیکھے، کوئی تو چارہ گری کو اُترے
اُفق کا چہرہ لہو میں تر ہے ، زمیں جنازہ بنی ہوئی ہے
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
No comments:
Post a Comment